افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات ہوئے، ٹی ٹی پی سے کوئی بات نہیں ہوگی، وزیرِ دفاع
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہیں، ٹی ٹی پی سے کوئی بات نہیں ہوگی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ قطر میں ہونے والے مذاکرات تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے نہیں بلکہ افغان طالبان سے ہوئے تھے۔ ٹی ٹی پی پاکستان کے معصوم شہریوں کے قاتل ہیں، ان سے بات چیت کا نہ کوئی ارادہ ہے اور نہ کبھی ایسا کیا گیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاک افغان سمجھوتے پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر استنبول میں مزید بات ہوگی۔ مذاکرات کے دوران ماحول خوشگوار تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ قطر و ترکیہ کے حکام نے مذاکرات کے عمل کو شفاف اور قابلِ اعتبار بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو پاکستان برادر ممالک کو اس سے آگاہ کرے گا۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ استنبول میں مذاکرات 25 سے 27 اکتوبر تک جاری رہ سکتے ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ ایک مختصر چار پیراگراف پر مشتمل معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت عمل درآمد کے لیے ایک واضح مکینزم بنایا گیا ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی کی قیادت افغانستان میں موجود ہے اور اس کے شواہد بھی موجود ہیں کہ دہشت گرد افغان سرزمین سے احکامات لیتے ہیں اور شہری آبادی میں چھپے ہوئے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ عمران خان ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بات کرتے ہیں لیکن حکومت کے لیے قاتلوں سے بات چیت کا کوئی جواز نہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواجہ آصف ٹی ٹی پی کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان کے ساتھ معاہدے میں بڑی شرط ٹی ٹی پی کی سرپرستی ختم کرنا ہے؛خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ معاہدے میں افغان طالبان رجیم نے 3بنیادی اور اہم نکات پر اتفاق کیا، 25اکتوبر کو تمام تفصیلات سامنے آئیں گی اس سے پہلےصرف باتیں ہی ہیں ، افغان طالبان رجیم نے معاہدے میں ٹی ٹی پی کی سرپرستی ختم کرنے پر اتفاق کیا۔
وزیر دفاع نے کہاکہ معاہدے میں افغان طالبان رجیم نے جنگ بندی برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا، قطر اور ترکیہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں امن قائم ہو۔ جو معاہدہ دستخط کیا وہ خفیہ ہی رہے گا ، معاہدے میں افغان مہاجرین کی واپسی بھی شامل ہے، جنگ بندی معاہدے کی بڑی شرط ہےکہ ٹی ٹی پی کی سرپرستی نہ ہو، دوبارہ دراندازی ہوتی ہے تو جنگ بندی معاہدہ ٹوٹنے کا خدشہ ہے، مستقبل کی اصل تصویر مذاکرات کے دوسرے راؤنڈ کےبعد سامنے آئےگی ، افغان طالبان رجیم اگر بھارت سے تعلقات رکھتے ہیں تو رکھیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، کوئی شک نہیں کہ بھارت ٹی ٹی پی کو سپورٹ کر رہا ہے۔یہ باتیں انہوں نے نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغان طالبان رجیم کہتی ہے ٹی ٹی پی کو روکیں گے ، ہم افغان طالبان رجیم کو کہتے ہیں فلاں فلاں لوگ آپ کے پاس ہیں ، افغان رجیم کو پتہ ہے کہ ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں، استنبول میں اجلاس میں ثبوت مانگے تو وہ بھی پیش کر دیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم نے افغان طالبان سے بات کی ہے،کالعدم ٹی ٹی پی سےنہیں، کالعدم ٹی ٹی پی ہمارےبچوں کی قاتل ہے،بانی پی ٹی آئی ان کی حمایت کرتےرہے، ہم کالعدم ٹی ٹی پی سے کسی صورت بات نہیں کریں گے، بانی پی ٹی آئی جن سےمذاکرات کا کہتےتھے،ہم ان سےکبھی بات نہیں کریں گے، پاک افغان مذاکرات کے ماحول میں تلخی نہیں تھی، مذاکرات کا دوسرا مرحلہ ترکیہ میں ہوگا۔
وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تودونوں برادر ممالک کو کہا جائےگا، پاکستان میں جو بھی دھماکا ہوتا ہےاس سے کالعدم ٹی ٹی پی کا تعلق ہوتاہے، ہوسکتا ہے کہ25،26اور27 کوبھی میٹنگ ہو،کچھ تاخیر ہوجائے، کالعدم ٹی ٹی پی کی پوری قیادت اس وقت افغانستان میں ہے، ہم نےافغانوں کوعزت کےساتھ مہمان رکھا،اب عزت کے ساتھ رخصت کر رہے ہیں۔