پاکستان پیڈل ٹیم کا تاریخی کارنامہ، پہلی ہی کوشش میں ایشیا کپ کے مین راؤنڈ میں جگہ بنا لی
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
دوحہ (قطر) — پاکستان پیڈل ٹیم نے اپنی پہلی ہی ایشیا کپ مہم میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئےمین راؤنڈ میں جگہ بنا لی۔ یہ قومی ٹیم کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے کیونکہ نہ صرف یہ ان کا ایشیا کپ میں پہلا سفر ہے، بلکہ بیشتر کھلاڑی بھی پہلی بار کسی بین الاقوامی ایونٹ میں حصہ لے رہے ہیں۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری **ایشیا پیڈل کپ** کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں پاکستان نے پہلے چین اور پھر تھائی لینڈ کو شکست دے کر کامیابی کے ساتھ اگلے مرحلے تک رسائی حاصل کی۔
تھائی لینڈ کے خلاف میچ میں پاکستان کی جوڑیوں نے زبردست کھیل پیش کیا۔
پہلے سیٹ میںمحمد سالار اورعبداللہ عدنان نے تھائی جوڑی کو6-2 اور 6-3 سے ہرا دیا۔
دوسرے سیٹ میں محمد کامل اوراشیش کمار نے بھی بہترین تال میل کا مظاہرہ کرتے ہوئے6-2 اور 7-5 سے فتح سمیٹی۔
یہ جیت نہ صرف ٹیم کے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے فخر کا باعث ہے، کیونکہ یہ کھیل پاکستان میں ابھی ترقی کے ابتدائی مراحل میں ہے، اور اس کامیابی نے امید کی نئی کرن روشن کر دی ہے۔
پاکستان پیڈل ٹیم کی یہ کامیابی نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک مثبت پیغام ہے کہ اگر جذبہ ہو تو کم تجربہ بھی رکاوٹ نہیں بنتا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
اسپیس ایکس کا نیا کارنامہ: امریکی فوج کیلیے 21 سیٹلائٹس خلا میں روانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی خلائی کمپنی اسپیس ایکس نے ایک اور سنگِ میل عبور کرتے ہوئے امریکی افواج کے لیے 21 جدید سیٹلائٹس کامیابی سے خلا میں پہنچا دیے۔
کمپنی کے مطابق یہ مشن اسٹارشیلڈ پروگرام کا حصہ تھا، جو امریکی فوج کے لیے تیار کردہ ایک مخصوص نیٹ ورک ہے جس کا مقصد دفاعی رابطوں اور خلائی نگرانی کے نظام کو مزید جدید بنانا ہے۔
یہ مشن اسپیس ایکس کے مشہور فیلکن 9 راکٹ کے ذریعے فلوریڈا کے کیپ کیناویرل اسپیس فورس اسٹیشن سے لانچ کیا گیا۔ لانچ کے چند منٹ بعد راکٹ کا پہلا حصہ نہایت درستگی سے زمین پر واپس اترا، جو اسپیس ایکس کی ری یوزایبل راکٹ ٹیکنالوجی کی ایک اور نمایاں کامیابی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ سیٹلائٹس امریکی فوجی کمیونیکیشن نیٹ ورک کی رفتار اور سیکورٹی کو غیر معمولی سطح پر بہتر بنائیں گے، جبکہ عالمی سطح پر حساس ڈیٹا کی ترسیل مزید محفوظ ہوگی۔
خلائی صنعت کے ماہرین کے مطابق یہ لانچ اسپیس ایکس اور امریکی دفاعی اداروں کے درمیان بڑھتے ہوئے اشتراک کی علامت ہے، جو مستقبل میں سیٹلائٹ انٹیلیجنس اور عالمی جاسوسی نظام کو نئی جہت دے سکتا ہے۔
ناقدین کے خیال میں اس پروگرام سے عالمی خلائی دوڑ میں عسکری رجحان میں اضافہ ہوگا، جو دیگر طاقتوں کو بھی اسی سمت میں قدم بڑھانے پر مجبور کرے گا، تاہم اسپیس ایکس نے اس مشن کو محض تکنیکی پیش رفت قرار دیا ہے، جس سے زمین اور خلا کے درمیان رابطے کے نئے امکانات پیدا ہوں گے۔