آئی سی سی، بھارت کا ترجمان بن گیا، کھیل کے بجائے سیاست کی زبان بولنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
پاکستان کے انسداد دہشتگردی آپریشن کے بعد بھارتی پروپیگنڈا مہم میں شامل ہو کر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اپنی غیرجانبداری پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
پاکستان کی کارروائی کے بعد بھارتی میڈیا نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ ’افغان کرکٹرز‘ مارے گئے ہیں، جسے آئی سی سی نے بغیر تصدیق دہرا دیا۔
دہشتگردوں کے ٹھکانے نشانہ بنے17 اکتوبر 2025 کو پاکستان نے ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دھڑے حافظ گل بہادر گروپ (ایچ جی بی) کے خفیہ ٹھکانوں کو پکتیکا اور خوست کے علاقوں میں نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں:افغان کرکٹرز کی مبینہ ہلاکت، پاکستان نے آئی سی سی کے الزامات مسترد کردیے
یہ کارروائیاں ان دہشتگردوں کے خلاف کی گئیں جو پاکستان میں خودکش حملوں اور سرحد پار گھات لگانے کے واقعات میں ملوث تھے۔
بھارتی میڈیا کا جھوٹا بیانیہکارروائی کے چند گھنٹوں بعد بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ’افغان کرکٹرز‘ مارے گئے ہیں۔
تاہم حقیقت یہ ہے کہ افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) کے ریکارڈ میں ایسے کسی کھلاڑی کا وجود نہیں، نہ ہی ان علاقوں میں کوئی اکیڈمی یا کرکٹ کلب موجود ہے۔ حتیٰ کہ ان ناموں سے افغان کرکٹ حلقے بھی ناواقف ہیں۔
آئی سی سی کا جانبدار ردعملان تصدیق شدہ حقائق کے باوجود آئی سی سی نے بغیر کسی تحقیق یا تصدیق کے بھارتی مؤقف کی لفظ بہ لفظ تقلید کرتے ہوئے پریس ریلیز جاری کردی۔ لیکن کابل، اسلام آباد یا اے سی بی سے اس کی تصدیق کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:’ثنا میر کو ایوارڈ دینے پر جے شاہ کا اترا ہوا چہرہ تو دیکھیں‘
یہی وہ ادارہ ہے جو اس وقت خاموش رہا جب پاکستانی کرکٹر دہشتگرد حملے میں شہید ہوئے، یا جب بھارتی طیاروں نے راولپنڈی اسٹیڈیم کے قریب بمباری کی۔
سیاسی اثر و رسوخ اور مالی دباؤماہرین کے مطابق آئی سی سی کی یہ پالیسی محض دوغلا پن نہیں بلکہ مالی انحصار اور سیاسی اثر و رسوخ کا نتیجہ ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری جے شاہ کی دوہری حیثیت، بی سی سی آئی اور آئی سی سی کے مالی معاملات پر کنٹرول، نے ادارے کو غیرجانبدار ریگولیٹر سے سیاسی آلۂ کار میں بدل دیا ہے۔
کھیل کو جنگی بیانیے میں بدلنے کی کوششپاکستان کے دہشتگردی کے خلاف آپریشن کو ’کرکٹ‘ کے پردے میں متنازع بنانا دراصل بھارت کے پروپیگنڈا نیٹ ورک کا حصہ ہے۔
آئی سی سی نے بھارتی مؤقف دہرا کر دہشتگرد گروہ کو جائز اور پاکستان کے انسداد دہشت گردی اقدام کو غلط قرار دینے کی کوشش کی۔
سیاست کو کھیل سے دور رکھا جائےاگر آئی سی سی ایک عالمی ادارہ کے طور پر اپنی ساکھ بحال کرنا چاہتا ہے تو اسے حقائق پر واپس آنا ہوگا۔ کھیل کو سیاسی اسلحہ نہیں بلکہ بین الاقوامی امن و تعاون کا ذریعہ ہونا چاہیے۔
دنیا بھر میں کرکٹ کی ساکھ کا دار و مدار صرف ایک اصول پر ہے، سیاست کو میدانِ کھیل سے دور رکھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی اسلام اباد افغان کرکٹر اے سی بی بھارتی میڈیا پاکستان جے کابل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد افغان کرکٹر اے سی بی بھارتی میڈیا پاکستان کابل بھارتی میڈیا افغان کرکٹ
پڑھیں:
بھارت اور افغان سرزمین سے پاکستان مخالف اکاؤنٹس کی نشاندہی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:پاکستان میں سیکیورٹی اداروں نے بھارت اور افغان سرزمین سے چلنے والے درجنوں پاکستان مخالف سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا انکشاف کیا ہے جو منظم طریقے سے نفرت اور اشتعال انگیزی پھیلا رہے تھے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق متعدد ایکس اکاؤنٹس بھارتی اور افغان پراپیگنڈا نیٹ ورک سے منسلک ہیں، جن کا مقصد پاکستان کے خلاف منفی بیانیہ تشکیل دینا اور ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔
سیکیورٹی اداروں نے بتایا کہ بھارت کی ریاستی سرپرستی والے اکاؤنٹس نے جعلی خبریں اور افواہیں پھیلا کر پاکستانی عوام میں خوف اور بے اعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کی،پاکستان مخالف نیٹ ورکس کی سرگرمیوں کو روکا جانا ضروری ہے تاکہ ملک میں امن و استحکام اور عوام کے اعتماد کو محفوظ رکھا جا سکے۔
افغان طالبان کے نام سے چلنے والے جعلی اکاؤنٹس بھی پاکستان مخالف پراپیگنڈا میں سرگرم رہے اور سوشل میڈیا پر جھوٹ اور مبالغہ آمیز معلومات کے ذریعے عوامی جذبات کو بھڑکانے کی کوشش کی گئی، فتنہ الہندوستان کے نام سے چلنے والے بھارتی اکاؤنٹس خاص طور پر نفرت انگیز اور اشتعال انگیز مواد نشر کرنے میں سرگرم رہے۔
سیکیورٹی اداروں نے تصدیق کی کہ یہ اکاؤنٹس نہ صرف پاکستان کے عوام کے جذبات کو متاثر کرنے کے لیے سرگرم تھے بلکہ ان کا مقصد ملک میں سیاسی اور سماجی انتشار پیدا کرنا بھی تھا۔ اس ضمن میں کئی اکاؤنٹس کو فوری طور پر شناخت کرکے کارروائی کے لیے متعلقہ محکموں کو رپورٹ کیا جا چکا ہے۔
یہ انکشاف ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان میں سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بیرونی اثرورسوخ اور پراپیگنڈا کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔