دنیا میں سلگتے تنازعات عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ خطرناک ثابت ہو سکتی تھی، نائب وزیراعظم
جنوبی ایشیا کو غربت، ناخواندگی، ناگہانی آفات سمیت دیگر چیلنجز درپیش ہیں، خطاب
پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دنیا میں سلگتے تنازعات عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں، مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ خطرناک ثابت ہو سکتی تھی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا جنوبی ایشیا کو غربت، ناخواندگی، ناگہانی آفات سمیت دیگر چیلنجز درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اس وقت بہت بڑا چیلنج ہے، جنوبی ایشیا کے ممالک کو اپنے مسائل کے حل کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہو گا۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں سلگتے تنازعات عالمی امن کے لئے خطرہ ہیں، اسرائیل نے غزہ میں انسانیت کا قتل عام کیا، دیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے سے خطے کے امن کو خطرہ لاحق ہے، جنوبی ایشیا سب سے زیادہ آبادی والا خطہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی معاشی منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے، جنوبی ایشیا میں موسمیاتی تبدیلی اور غذائی قلت کے چیلنجز سنگین ہوتے جا رہے ہیں، درجہ حرارت میں اضافے اور سیلابوں کے معیشت پر تباہ کن اثرت مرتب ہو رہے ہیں۔اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا جنوبی ایشیا میں سکیورٹی کا منظرنامہ بھی بہت پیچیدہ ہے، بھارت نے یکطفرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ مئی میں پاک بھارت جنگ بھی خطرناک ثابت ہوسکتی تھی، پاکستان تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری کی حمایت کرتا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جنوبی ایشیا اسحاق ڈار نے کہا کہ
پڑھیں:
افغان طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی
افغان طالبان رجیم نہ صرف وسطی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکی، افغانستان فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان، داعش، القاعدہ جیسی عالمی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کا گڑھ بن چکا۔
26 نومبر 2025ء کو امریکا کے وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کے واقعہ میں افغان نژاد رحمان اللہ لاکانوال ملوث تھا، اس افسوسناک واقعہ میں نیشنل گارڈز کے دو اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔
سی این این کے مطابق گرفتار دہشتگرد اس سے قبل افغانستان میں CIA کے لئے کام کر چکا ہے، سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے مطابق نیشنل گارڈ پر حملہ کرنے والا دہشتگرد افغانستان میں شدت پسند تنظیموں سے مسلسل رابطے میں تھا۔
واشنگٹن میں افغان شہری جمال ولی نے ورجینیا کے دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے زخمی کیا، امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق بہت سی افغان شہری اس سے قبل بھی مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے جن کو بائیڈن انتظامیہ کی طرف قانونی حیثیت دی گئی تھی۔
افغان شہری عبداللہ حاجی زادہ اور ناصر احمد توحیدی کو 2024ء کے الیکشن کے دن دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا افغان شہری محمد خروین جو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل تھا، اسے 2024ء میں گرفتار کیا تھا افغان شہری جاوید احمدی کو 2025ء میں گرفتار کیا تھا اور اسے دوسرے درجے کے حملے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
افغان شہری بحراللہ نوری کو مجرمانہ سرگرمیوں پر گرفتار کیا گیا تھا اسی طرح افغان شہری ذبیح اللہ مہمند کو مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
27 نومبر 2025ء کو افغان سرزمین سے ڈرون حملے میں تاجکستان میں تین چینی مزدور ہلاک ہو گئے تھے،یکم دسمبر کو تاجک حکام نے تصدیق کی کہ افغانستان کے ساتھ جھڑپ میں مزید دو چینی مزدور ہلاک ہوئے، افغان شہریوں کی جانب سے یہ دہشت گردانہ حملے وسطی ایشیا، یورپ اور اب امریکا تک پھیل چکے ہیں۔
پاکستان سمیت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کے لئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کر چکی ہیں رواں سال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک اور گرفتار دہشت گردوں کا تعلق افغانستان ہی سے تھا۔
آسٹریلوی جریدے "The Conversation" کے مطابق" اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار میں آنے کے بعد سے خطہ بھر میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا۔ آسٹریلوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے شمال و مشرقی علاقوں میں موجود شدت پسند نیٹ ورکس نے اپنے مراکز قائم کر رکھے ہیں امریکی ادارہ برائے امن نے بھی طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان کو بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ قرار دیا تھا۔
فاکس نیوز کے مطابق 29 نومبر 2025ء کو ٹیکساس میں افغان نژاد محمد داؤد نے سوشل میڈیا پر بم دھماکے کی دھمکی دی، اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم اور SIGAR رپورٹس مسلسل افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتی رہی ہیں اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے بھی فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا۔
ایران، جرمنی اور دنیا بھر کے بیشتر ممالک شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث افغانیوں کو ملک بدر کر رہے ہیں دنیا بھر میں موجود افغان شدت پسند نظریات عالمی امن کے لئے خطرے کا باعث بن گئے ہیں۔