عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو غزہ میں انسانی بحران کا ذمہ دار قرار دے دیا ہے۔

دی ہیگ میں قائم اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالتی اتھارٹی عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے  قرار دیا ہے کہ اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ غزہ کی شہری آبادی کی بنیادی ضروریات پوری کرے اور اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا)سمیت دیگر اقوام متحدہ کے اداروں کی انسانی امداد کی سرگرمیوں میں سہولت فراہم کرے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی جارحیت کیخلاف ترکیہ کی عالمی عدالت انصاف میں فریق بننے کی درخواست

جج یو جی ایواسوا کی سربراہی میں 11 رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنے اس مؤقف کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا کہ بڑی تعداد میں یو این آر ڈبلیو اے کے ملازمین حماس سے منسلک ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ الزامات ناکافی ثبوتوں پر مبنی ہیں۔

عدالت نے واضح کیا کہ اسرائیل کو بطور قابض طاقت غزہ میں قحط کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں، اور اگر مقامی وسائل ناکافی ہوں تو وہ انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کا پابند ہے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیل کے داخلی قوانین مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر لاگو نہیں ہوتے اور فلسطینی عوام کو حقِ خود ارادیت حاصل ہے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیلی نمائندے نے اس فیصلے کو “شرمناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو اسرائیل کے بجائے حماس کے اقدامات کا جائزہ لینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت انصاف نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو غیرقانونی قرار دے دیا

یہ فیصلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی درخواست پر دیا گیا جس میں اسرائیل کے بطور قابض طاقت انسانی رسائی میں رکاوٹ سے متعلق قانونی ذمہ داریوں پر مشورتی رائے مانگی گئی تھی۔ اگرچہ یہ رائے قانونی طور پر پابند نہیں، تاہم اس کی اخلاقی اور سفارتی حیثیت اہم مانی جاتی ہے۔

غزہ میں حکومتی میڈیا آفس نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے واپس کیے گئے 54 فلسطینیوں کی تدفین شروع کردی گئی ہے۔ ترجمان اسماعیل الثوابتہ کے مطابق لاشوں پر تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے واضح آثار پائے گئے، جبکہ فرانزک رپورٹوں میں گلا دبانے اور قریب سے فائرنگ کیے جانے کے شواہد ملے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ڈپٹی ترجمان فرحان حق نے موسمِ سرما سے قبل پناہ گاہوں کے مواد تک رسائی بڑھانے پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ امدادی ادارے اب تک خان یونس میں 300 خیمے اور 14 ہزار 700 کمبل تقسیم کر چکے ہیں، جبکہ جنگ بندی کے آغاز سے 10 ہزار 600 ٹن ضروری سامان پہنچایا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں، 97 فلسطینی شہید، 230 زخمی

دوسری جانب، اٹلی کے دارالحکومت روم میں استغاثہ نے ان اطالوی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں جنہیں اسرائیلی بحریہ نے یکم اکتوبر کو بین الاقوامی پانیوں میں فریڈم فلوٹیلا کو روکنے کے بعد حراست میں لیا تھا۔

اسی دوران برطانیہ نے امریکہ کی درخواست پر ایک چھوٹی فوجی ٹیم اسرائیل بھیجنے کا اعلان کیا ہے جو جنگ بندی کی نگرانی کے لیے امریکی قیادت میں قائم سول-ملٹری کوآرڈی نیشن سینٹر میں معاون کردار ادا کرے گی۔ اس مرکز میں قطر، مصر، ترکی اور متحدہ عرب امارات کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل اقوام متحدہ انروا انسانی بحران غزہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ انروا عالمی عدالت انصاف اقوام متحدہ کہ اسرائیل یہ بھی

پڑھیں:

یمن میں امریکہ کی اقوام متحدہ کے اداروں کے ذریعے جاسوسی

یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ نے متعدد یمنی عسکری اہلکاروں کی اہلخانہ کے ہمراہ شہادت کا ذکر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکیوں نے غاصب صیہونی رژیم کی خدمت کیلئے اقوام متحدہ کی "انسان دوست سرگرمیوں" کا غلط استعمال کیا ہے اسلام ٹائمز۔ یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے ملکی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد الغماری کی اہلخانہ کے ہمراہ شہادت پر سربراہ انصار اللہ یمن، شہید کے خاندان اور ان کے ساتھیوں و یمنی عوام سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں مہدی المشاط نے تاکید کی کہ شہید الغماری غزہ کے عوام کی حمایت میں انجام پانے والی انتہائی باوقار جنگوں اور پاکیزہ ترین ارمانوں کے حصول کے رستے میں شہید ہوئے اور اپنے رب کی جانب بڑھ گئے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ شہادت، الغماری کی دلی خواہش تھی، انہوں نے یمنی عوام کو یقین دلایا کہ کمانڈر الغماری کی شہادت سے یمنی مسلح افواج کی طاقت و عزم میں مزید اضافہ ہو گا اور واضح کیا کہ کمانڈروں کی شہادت کا میدانی کارکردگی پر کوئی منفی اثر نہیں اور نہ ہی کبھی پڑے گا جبکہ عظیم کمانڈر الغماری کی شہادت کے اولین لمحات سے ہی تمام ضروری تمہیدات و اقدامات، انتہائی آسانی کے ساتھ انجام پاتے رہے ہیں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یمن کا اصولی موقف، تمام چیلنجوں و قربانیوں کے باوجود بھی مکمل طور پر استوار ہے، انہوں نے تاکید کی کہ یمن پوری طاقت و استحکام کے ساتھ اپنے راستے پر آگے پڑھتا رہے گا۔

اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ انتقام کے لئے یمن کے پاس ضروری معنوی و مادی طاقت مکمل طور پر موجود ہے، یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ نے کہا کہ غاصب صہیونی اور دوسرے دشمنوں کی مدد میں ملوث تمام فریقوں کو سزا دی جائے گی اور ان کے اعمال کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔ انہوں نے تاکید کی کہ یمن کی مجاہد کابینہ کے اراکین یا ہمارے شہید کمانڈروں و دیگر عزیز شہریوں کو نشانہ بنانا، غاصب صہیونی دشمن کے نزدیک فتح تصور کیا جاتا ہے جیسا کہ وہ خود بھی پراپیگنڈا کرتا ہے تاہم یہ امر یمن کے لئے کوئی بنیادی یا ناقابل حل نقص شمار نہیں یوتا۔ 

انسان دوستی پر مبنی پر امن سرگرمیوں سے امریکہ کے غلط استعمال پر روشنی ڈالتے ہوئے مہدی المشاط نے انکشاف کیا کہ جو ہوا وہ یہ تھا کہ امریکیوں نے غاصب صہیونی دشمن کی خدمت کے لئے اقوام متحدہ کی انسان دوستی پر مبنی سرگرمیوں کا غلط استعمال کیا جبکہ ہمیں اس مذموم و مجرمانہ عمل کی توقع ہرگز نہ تھی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس دراڑ کو ایک بار "ہمیشہ کے لئے" بند کر دیا ہے۔ اپنے بیان کے آخر میں اعلی یمنی عہدیدار نے انتہائی کم وقت میں ان دراڑوں و سکیورٹی لیکس کو ختم کر دینے پر یمنی سکیورٹی سروسز کا شکریہ بھی ادا کیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل بھوک کو جنگی ہتھیار نہیں بناسکتا، فلسطین میں غزائی ضروریات پوری کرنے کا پابند ہے: عالمی عدالت انصاف
  • حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کے 12 غیر ملکی عملے کو رہا کردیا
  • اسرائیل اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کو غزہ میں امداد تقسیم کرنے دے؛ عالمی عدالت انصاف
  • پاکستان میں سالانہ یو این ڈے 25اکتوبر کو جوش و جذبے سے منایا جائیگا، یو این ریذیڈنٹ کوآرڈنیٹر کی پریس کانفرنس
  • بیلجیئم کے سابق وزیراعظم UNDP کے سربراہ ہونگے
  • اقوام متحدہ کا غزہ میں جنگ بندی برقرار رکھنے پر زور
  • یمن میں امریکہ کی اقوام متحدہ کے اداروں کے ذریعے جاسوسی
  • فلسطینیوں کی جرمن عدالت سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی اپیل
  • انصار اللہ نے اقوام متحدہ کے 20 ملازمین کو حراست میں لے لیا