بیٹی کو گود لیتے وقت کونسی مشکلات پیش آئیں؟ سشمیتا سین کا انٹرویو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ اور سابقہ مس یونیورس سشمیتا سین نے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنی بیٹیوں رینی اور علیشہ کو گود لینے کے دوران پیش آنے والی قانونی مشکلات پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد نے اس فیصلے میں ان کا بےحد ساتھ دیا۔
سشمیتا کا کہنا تھا کہ سن 2000 میں جب انہوں نے پہلی بچی کو گود لینا چاہتا تو اُس وقت کے قوانین غیر شادی شدہ خواتین کو بچوں کو گود لینے سے نہیں روکتے تھے، مگر سماجی تعصب اور قانونی پیچیدگیوں نے ان کیلئے یہ عمل نہایت مشکل بنا دیا تھا۔
اداکارہ نے بتایا کہ وہ 21 برس کی تھیں مگر وہ شادی کرنے کے بجائے ایک بیٹی کو گود لے کر ماں بننے کی خواہش رکھتی تھیں اور 24 سال کی عمر میں اپنی پہلی بیٹی رینی کو گود لینے کے لیے عدالت گئی تھیں۔
سشمیتا کا کہنا تھا کہ اس دوران انہیں خوف تھا کہ اگر فیصلہ ان کے خلاف آیا تو بچی جس کو وہ اپنا چکی ہیں ان سے واپس لے لی جائے گی۔ سشمیتا کے مطابق ان کے والد شوبیر سین نے بچی کو گود لینے کے اس فیصلے میں بھرپور ساتھ دیا اور اپنی تمام جائیداد بھی ان کی بیٹی رینی کے نام کردی کیونکہ یہ قوانین کے مطابق شرط تھی کہ جائیداد کا نصف حصہ بچے کے نام کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عدالت کے جج نے ان کے والد سے کہا کہ اگر وہ اپنی بیٹی کو بچی گود لینے دیں گے تو کوئی اچھا لڑکا اس سے شادی نہیں کرے گا، جس پر والد نے جواب دیا کہ انہوں نے بیٹی کو صرف کسی کی بیوی بننے کے لیے پرورش نہیں کی تھی۔
یاد رہے کہ عدالت کے فیصلے کے بعد سشمیتا سین 2000 میں بھارت کی پہلی سنگل مدر بننے والی معروف شخصیت بن گئی تھیں جبکہ انہوں نے چند سالوں بعد ایک اور بچی علیشہ کو بھی گود لیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: گود لینے انہوں نے بیٹی کو کو گود
پڑھیں:
اسپیکر نے عمران خان سے ملاقات کی یقین دہانی کروائی، ایاز صادق فارم 47 والے نہیں، لطیف کھوسہ کا وی نیوز کو خصوصی انٹرویو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ اسپیکر ایاز صادق نے عمران خان سے ملاقات کی یقین دہانی کروائی ہے، قومی اسمبلی اسپیکر ایاز صادق ن لیگ کے وہ واحد بندے ہیں جو فارم سنتالیس والے نہیں ہیں۔
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سردار لطیف خان کھوسہ نے بتایا کہ ہماری کل اسپیکر ایاز صادق سے ملاقات ہوئی، اس ملاقات میں پیپلزپارٹی کے نوید قمر، ن لیگ سے رانا ثناء اللہ، طارق فضل چوہدری موجود تھے۔ ان کی موجودگی میں میں نے اسپیکر کو کہا کہ آپ فارم سنتالیس والے نہیں ہیں جس کے بعد اسپیکر سے عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے بات کی جس پر انہوں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ ملاقات کروائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا فارم 47 کی پیداوار حکومت آئینی ترمیم کا اختیار رکھتی ہے؟ لطیف کھوسہ
لطیف کھوسہ نے بتایا کہ اسپیکر ایاز صادق نے رانا ثنا اللہ کو کہا کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے کچھ کیا جائے۔ اسپیکر ایاز صادق نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کے عمل شروع ہونا چاہیے، پاکستان تحریک انصاف اور ن لیگ کے لوگوں کی ہر ہفتے میٹنگ ہونی چاہیے، اسی سے راہ نکلے گی، اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ اپنا یہ عمران خان سے ملاقاتوں کا مطالبہ سفارش کے طور پر رکھ لیں۔ اس ملاقات میں میں تھا، بَرَسٹر گوہر تھے، کچھ سینٹر علی ظفر بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ کوئی راہ نکلے گی، میرا اسٹبلشمنٹ کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔
خواجہ سعد رفیق مجھے مبارکباد دینے آئےان کا کہنا تھا کہ جب میں حلقہ این اے 122 سے الیکشن جیتا تو خواجہ سعد رفیق مجھے مبارکباد دینے آئے۔ میں نے انہیں کہا یہ تہذیب اپنے لیڈروں کو بھی بتائیں کہ جب بندہ ہار جائے تو شکست قبول کر لینی چاہیے۔
ہم نواز شریف کے مطالبے کے ساتھ ہیں کہ جنرل باجوہ کا احتساب کریںایک سوال کے جواب میں سردار لطیف خان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ وہ ان کا احتساب کریں گے جو عمران خان کو لائے، وہ یہ بھی بتائیں کہ انہیں کون کون لایا، وہاں احتساب شروع کریں۔ اب پھر نواز شریف نے احتساب کی بات چھیڑی ہے کہ جنرل باجوہ کا احتساب لایا جائے۔ ہم ان کے اس مطالبے کے ساتھ ہیں۔ حکومت ن لیگ کی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ مریم نواز ہیں، ان کا مطالبہ کس سے ہے؟
یہ بھی پڑھیں: ’بغیر تیاری آجاتا ہے، میں مطمئن نہیں‘ عمران خان نے وکیل لطیف کھوسہ کو پیروی سے ہٹا دیا
انہوں نے کہا کہ یہ کبھی بھی جنرل باجوہ کا احتساب نہیں کریں گے، کیونکہ نواز شریف کو آرمی چیف لانے والا جنرل باجوہ تھا۔ یہ سب لندن پلان کا حصہ تھا۔ جب پی ٹی آئی نے جنرل قمر باجوہ کو ایکسٹینشن دی تو جنرل باجوہ اور نواز شریف کے درمیان ڈیل ہوئی تھی۔
ضمنی الیکشن کوئی ریفرنڈم نہیں تھاوی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو ضمنی الیکشن ہوئے وہ کوئی ریفرنڈم نہیں تھے بلکہ ایک فراڈ الیکشن تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کو جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، دفعہ 144کا اطلاق تھا۔ اگر یہ ریفرنڈم تھا تو انہیں جلسہ کرنے کی اجازت دے دی جاتی۔ پتا چل جاتا۔ ہری پور اور لاہور والی سیٹوں پر دھاندلی کر کے جیتا گیا ہے، ڈی جی خان میں دوست کھوسہ کو ہروایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی میں قیادت کا کوئی فقدان نہیں ہےلطیف کھوسہ نے کہا کہ ہمارا لیڈر عمران خان ہے، جیسے ن لیگ کا لیڈر نواز شریف ہے ویسے ہی ہمارا لیڈر عمران خان ہے۔ باقی پارٹیوں کے اندر معاملات چلتے رہتے ہیں، عہدے آتے جاتے رہتے ہیں، پی ٹی آئی میں قیادت کا کوئی فقدان نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں