بالی ووڈ اداکارہ اور سابقہ مس یونیورس سشمیتا سین کو اپنی بیٹیوں رینی اور عالیشہ کو گود لینے اور ان کی سنگل مدر بننے کے قانونی سفر کے دوران ان کے والد شوبیر سین کی غیر متزلزل حمایت حاصل رہی، ایک انٹرویو میں اداکارہ نے اپنی اس جدوجہد کو بیان کیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اگرچہ جووینائل جسٹس ایکٹ اور کارا کے ذریعے ضوابط کے مطابق غیر شادی شدہ خواتین کے لیے بچوں کو گود لینا منع نہیں تھا، لیکن اُس وقت سماجی تعصب اور قانونی رکاوٹوں نے سشمیتا سین کے لیے یہ سفر نہایت کٹھن بنا دیا تھا۔

سشمیتا نے 2000ء میں جب اپنی پہلی بیٹی رینی کو گود لیا تھا تو انہوں نے اس کے لیے جدوجہد کے ذریعے ایک مثال قائم کی تھی۔

ایک یوٹیوب چینل کو انٹرویو میں سابقہ مس یونیورس نے بتایا کہ جب میں 21 سال کی ہوئی تو میں جان گئی کہ مجھے ماں بننا ہے، 21 سے 24 سال کی عمر تک سب کچھ تیاری میں گزرا، پھر قانونی جنگ شروع ہوئی، اُس وقت میری بیٹی رینی میرے ساتھ عارضی دیکھ بھال میں رہتی تھی اور مجھے ماں کہنے لگی تھی، لیکن مجھے ہر لمحہ یہ خوف رہتا تھا کہ اگر عدالت نے میرے خلاف فیصلہ دیا تو وہ میری بچی کو مجھ سے واپس لے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد سے کہا تھا کہ عدالت میں پیشی کے روز گاڑی اسٹارٹ رکھیے گاکیونکہ اگر فیصلہ میرے خلاف آیا تو آپ فوراً بچی کو لے کر بھاگ جائیے گا، جس پر میرے والد نے ہنستے ہوئے کہا کہ اب تم کچھ زیادہ ہی آگے جا رہی ہو، ہم ایسا کچھ نہیں کرنے والے، لیکن میں نے کہا کہ وہ میری بچی کو مجھ سے چھین نہیں سکتے۔

سشمیتا نے بتایا کہ میرے والد شوبیر سین ہی وہ شخص تھے جنہوں نے اس کیس کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا، میں اپنے والد پر بہت فخر کرتی ہوں، میرے پاس آج میری بیٹیاں صرف اُن کی وجہ سے ہیں، ہمارے ملک میں بچہ گود لینے کے لیے یا تو باپ ہونا چاہیے یا باپ جیسی شخصیت آپ کے ساتھ ہونی چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ عدالت نے میرے والد سے کہا کہ وہ مالی ذمے داری ثابت کریں اور اپنے اثاثوں کا نصف حصہ بچی کے نام کر دیں، جس پر میرے والد نے کہا کہ میں بہت امیر آدمی نہیں ہوں، اگر آپ میری جائیداد آدھی لے لیں گے میرے پاس تو کچھ نہیں بچے گا، اس لیے میں بغیر کسی شرط کےاپنی ساری جائیداد اس بچی کے نام کرنے کے لیے تیار ہوں۔

سشمیتا سین نے بتایا کہ جج نے میرے والد سے کہا کہ اگر آپ نے بیٹی کو اکیلے رہنے اور بچی گود لینے دیا تو کوئی اچھے خاندان کا لڑکا آپ کی بیٹی سے شادی نہیں کرے گا، جس پر والد نے جواب دیا کہ میں نے اپنی بیٹی کی صرف کسی کی بیوی بننے کے لیے پرورش نہیں کی۔

یہی وہ لمحہ تھا جس کے بعد عدالت نے سشمیتا کے حق میں فیصلہ دے دیا اور وہ 2000ء میں بھارت میں 24 سال کی عمر میں سنگل مدر بننے والی پہلی مشہور شخصیت بن گئیں اور انہیں بیٹی رینی کو گود لینے کی اجازت مل گئی۔

سشمیتا نے بتایا کہ اس کے بعد 2010ء میں اپنی دوسری بیٹی عالیشہ سین کو گود لینا میرے لیے بالکل آسان تھا، کیوں کہ مجھے ماں بننا ہی تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے بتایا کہ والد سے کہا سشمیتا سین میرے والد گود لینے کو گود کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

منگنی ٹوٹنے پر لڑکی نے سابق منگیتر سے معاوضہ مانگ لیا، رقم سن کر لڑکا دنگ رہ گیا

چین میں ایک دلچسپ اور غیر معمولی واقعہ پیش آیا ہے، جہاں منگنی کے بعد رشتہ ختم کرنے والی ایک خاتون نے اپنے سابق منگیتر سے 30,000 یوآن (تقریباً 4,200 امریکی ڈالر) کا اضافی معاوضہ طلب کر لیا، جسے اُس نے ”اخراجات اور جذباتی پریشانی“ کی فیس قرار دیا۔

خاتون کا کہنا ہے کہ چونکہ اب شادی منسوخ ہو چکی ہے، اس لیے اسے مکمل مالی ادائیگی کی جانی چاہیے۔ اس انوکھے مطالبے نے چینی سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی ہے اور اب تک 2 کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگ اس واقعے پر اپنی رائے دے چکے ہیں۔

ساوتھ چائنامارننگ پوسٹ کے مطابق، اس جوڑے کی منگنی رواں سال جنوری میں ہوئی تھی اور شادی نومبر میں طے تھی۔ اس دوران، لڑکے کے خاندان نے منگنی کے طور پر 200,000 یوآن (تقریباً 28,000 امریکی ڈالر) کا ”بریڈ پرائس“ یا مہر نما تحفہ لڑکی کے خاندان کو دیا، جو کہ چین کے کئی علاقوں میں رائج ایک روایت ہے۔ شادی کی تیاریاں مکمل ہو چکی تھیں، ہوٹل بُک تھا اور اہلِ خانہ کو مدعو بھی کر دیا گیا تھا۔

تاہم، چند ہفتے قبل لڑکی نے اچانک شادی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ، ’لڑکا حد سے زیادہ ایماندار ہے اور اس کی آمدنی بھی کم ہے۔اس لیے وہ رشتہ نہیں نبھا سکتی۔‘

لڑکی نے کہا کہ وہ تحفے میں ملی رقم واپس کرنے کو تیار ہے، مگر اُس نے 30,000 یوآن رکھنے کی اجازت طلب کی، جس کے بارے میں اُس کا کہنا تھا کہ یہ رقم اُن ملاقاتوں اور تصاویر کے سیشنز کے دوران ہونے والے اخراجات اور جذباتی نقصان کی تلافی ہے۔

رشتہ کرانے والے شخص نے جنہیں مقامی میڈیا میں ”وان“ کے نام سے جانا جاتا ہے، نے بتایا کہ لڑکی کا یہ مطالبہ غیر معمولی ہے اور ان کے کیریئر میں ایسا پہلی بار ہوا ہے۔

وان نے کہا، ’میں نے گزشتہ 10 سال میں ہزاروں رشتے کروائے ہیں، لیکن اتنی زیادہ شرائط اور ناز نخرے کسی خاندان میں نہیں دیکھے۔ یہ مطالبہ اخلاقی طور پر درست نہیں۔‘

وان نے یہ بھی وضاحت کی کہ لڑکا اور لڑکی کی جو تصویریں لی گئی تھیں، اُن میں قریبی پوز صرف فوٹوگرافر کی ہدایت پر بنائے گئے تھے۔

فریقین کے درمیان کئی دن تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد ایک تصفیہ طے پایا، جس کے تحت لڑکی نے 170,500 یوآن (تقریباً 24,000 امریکی ڈالر) واپس کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔

چین میں منگنی کے موقع پر قیمتی تحائف دینا خاص طور پر دیہی علاقوں میں ایک پرانی روایت ہے، جہاں لڑکیوں کی تعداد کم ہونے کے باعث رشتے طے کرنا مزید مہنگا اور پیچیدہ ہو گیا ہے۔ ان تحائف کی مالیت عام طور پر 100,000 سے 500,000 یوآن (تقریباً 70,000 امریکی ڈالر) تک ہو سکتی ہے، جو اکثر لڑکے والوں پر شدید مالی دباؤ ڈالتی ہے، جس کی وجہ سے ایسے تنازعات آئے دن خبروں کی زینت بنتے رہتے ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ سال ہونان صوبے میں پیش آیا تھا، جہاں ایک شخص نے اپنی سابق منگیتر اور اس کے والد کو عدالت میں گھسیٹا تھا کیونکہ وہ منگنی کے 230,000 یوآن (تقریباً 32,000 امریکی ڈالر) واپس کرنے کو تیار نہ تھے۔ عدالت نے رقم کی واپسی کا حکم دیا، مگر عمل درآمد نہ ہونے پر وہ شخص میڈیا کے ذریعے انصاف کے حصول کی کوشش کرتا رہا اور میڈیا کی مدد سے اپنی رقم واپس لینے میں کامیاب ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • باغبانپورہ: باپ کی جانب سے کمسن بیٹی سے مبینہ زیادتی، حناپرویزبٹ کا نوٹس
  • کیرئیر بنانا مشکل تھا میرے سوا انڈسٹری میں کوئی اور گاؤں سے نہیں آیا، کنگنا رناوت
  • منگنی ٹوٹنے پر لڑکی نے سابق منگیتر سے معاوضہ مانگ لیا، رقم سن کر لڑکا دنگ رہ گیا
  • کیرئیر بنانا مشکل تھا میرے علاوہ انڈسٹری میں کوئی اور گاؤں سے نہیں آیا، کنگنا رناوت
  • فہد مصطفیٰ کی دوسری شادی پر حرا سومرو کا معنی خیز ردعمل
  • زیادہ تر پاکستانی مرد بے وفا ہیں، شادی غیر ملکی سے کروں گی، سعیدہ امتیاز
  • ’میں نے ایک ایک کرکے نیند کی گولیاں جمع کیں تاکہ قتل کا منصوبہ مکمل کر سکوں‘
  • شادی میں اعتدال
  • ایک دوست عرب ملک کے ذریعے افغانستان سے بات چیت جاری ہے ، امید ہے کہ اچھا نتیجہ نکلے گا: وزیراعظم پاکستان شہبازشریف