Express News:
2025-10-08@23:46:55 GMT

سیلاب، آٹا اور موسمیاتی تبدیلی سے آگاہی

اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT

پاکستان کے کھیت یہاں کی زمین دیہی جس پرکبھی کسانوں کے بیٹے خوشیوں کے گیت گاتے تھے، جہاں ہوا کے دوش پر گندم کی بالیاں لہراتی تھیں، مٹی کے ذروں میں رزق کی خوشبو بسی ہوتی تھی، کچھ عرصہ قبل وہ صبح جب زمین پانی میں ڈوب رہی تھی، دریاؤں نے اگرچہ صبرکا دامن پکڑ رکھا تھا، دریاؤں کی حدیں ابھی قائم تھیں، بند مضبوطی سے جمے ہوئے تھے، بارش کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری تھا۔ مگر پھر بھی بہت کچھ قابو میں تھا۔

ادھر پڑوس میں بھی بارشوں کا سلسلہ چل رہا تھا کہ وہاں ڈیمز بھرنے لگے، اس کا آسان حل تلاش کر لیا گیا کہ پڑوسی کو ڈبو دو، بس پھر کیا تھا ہندوستان نے اپنے ڈیمز کے اسپلز بغیر اطلاع کے کھولنا شروع کر دیے۔ دریاؤں نے ضبط کے بندھن توڑ دیے تھے، وہ حدیں پھلانگ رہے تھے۔ بند ٹوٹے چلے جا رہے تھے، پانی چھتوں کو پھلانگ کر ہر طرف تباہی پھیلا رہا تھا۔

زمینوں پر کھڑی فصلیں دب کر مٹ گئی تھیں، ہر طرف پانی ہی پانی نظر آ رہا تھا۔ کھیت کی فصلیں تو ایک طرف گھروں کی چھتیں نظر نہیں آ رہی تھیں۔ انسان ڈوبتے چلے جا رہے تھے، بچے بہتے چلے جا رہے تھے۔ جانوروں نے پانی کی منہ زور لہروں کا ساتھ دینا شروع کر دیا تھا۔ فصلیں پانی کے تیور دیکھ کر گرتی چلی جا رہی تھیں اور آہستہ آہستہ زمین میں دبنا شروع ہوگئی تھیں۔

سیلاب کے باعث صرف فصلوں کا نقصان نہیں ہوا بلکہ گھروں میں ذخیرہ کیے گئے سال بھرکا اناج بھی تلف ہوگیا تھا۔ ’’ پاسکو‘‘ سمیت سرکاری ذخائر میں سے گندم کی بڑی مقدار کو نقصان پہنچا۔ گل سڑ کر رہ گئیں، بہت سے گودام سیلاب کا شکار ہوکر رہ گئے۔ بعض اندازوں کے مطابق گندم کے ذخائر کا 30 فی صد سے زائد حصہ تلف ہوا یا برباد ہوکر رہ گیا۔

انھی وجوہات کی بنا پر پاکستان میں گزشتہ 2 ماہ سے گندم کی قیمت اور آٹے کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ ادھرگندم کی نئی فصل آٹے میں ابھی 7 ماہ کا عرصہ باقی ہے۔ لہٰذا مافیاز، ذخیرہ اندوز، سرمایہ کار اور دیگر افراد اس سلسلے میں متحرک ہو چکے ہیں اور گندم کی بھاری مقدار چھپانے کا سلسلہ جاری ہے۔

پنجاب حکومت نے اس سلسلے میں یہ ہدایات جاری کی ہیں کہ گندم فیڈ ملز کے استعمال میں نہ لائے جائیں۔ اصل ذخائر کتنے ہیں، اس کی معلومات لی جا رہی ہیں اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کی جا رہی ہے۔ حکومت نے بعض علاقوں میں مفت گندم کے بیج دینے کا اعلان کیا ہے اس سے آیندہ فصل کے لیے کسان کم از کم بیج کے خرچ سے بچ جائیں گے۔

اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے حکم دیا ہے کہ پنجاب بھر میں میسر سرکاری اراضی پر گندم کاشت کی جائے بلکہ ہونا یہ چاہیے کہ حکومتی سطح پر اعلان کیا جائے کہ ہر ہر کمپنی جس کے پاس خطہ اراضی غیر کاشت شدہ ہے۔ بہت سے سرکاری کالجز اور اب تو نجی کالجز اور اسکولوں کے پاس بھی بڑی بڑی اراضی موجود ہیں۔

ان پر گندم کی کاشت کے علاوہ پھل، سبزیاں تک اگائی جا سکتی ہیں اور ایسی زرعی زمینوں یا اراضی کو حکومت کی جانب سے مفت بیج مہیا کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ بہت سی ہاؤسنگ سوسائٹیز ایسی ہیں جہاں کسی بھی قسم کی زرعی آبادکاری نہیں ہوئی بلکہ جب سے سوسائٹیز کا قیام عمل میں لایا گیا وہ جگہیں خود رو جھاڑیوں سے اٹی پڑی رہتی ہیں لیکن اس کا اصل فائدہ کبھی نہیں اٹھایا گیا۔

آج کل کسان یہ شکایت کرتے بھی نظر آ رہے ہیں کہ جلدازجلد گندم کی قیمت خرید مقرر کی جائے۔ غالباً پنجاب میں اس سلسلے میں اعلانات ہو چکے ہیں کہ کتنی رقم کی گندم خریدی جائے گی۔ حکومت نے سروے کا آغاز کر دیا ہے اب تک ایک لاکھ 27 ہزار متاثرہ کسانوں سے ڈیٹا حاصل کر لیا گیا ہے اور پہلے مرحلے میں 3 لاکھ 42 ہزار ایکڑ اراضی کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اسی طرح 58 ہزار سے زائد مویشیوں کی ہلاکت کا ریکارڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔ اب اس سلسلے میں مزید کام جاری ہے۔

حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر متاثرہ کسانوں کو بیج، کھاد، ادویات اور خاص طور پر بیج کی ایسی اقسام فراہم کی جائیں جوکہ سیلابی پانی کے ٹھہرنے کے بعد زمین کو پہنچنے والے نقصان ، اس میں موجود نمی اور دیگر باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی سائنسدانوں کی ہدایات کی روشنی میں بیج فراہم کیے جائیں۔ اسی طرح کھاد کی اب کتنی مقدار استعمال کی جائے اور کپڑے، ادویات، زرعی ادویات، مختلف اقسام کے چھڑکاؤ اور دیگر باتوں کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ گندم، دالوں اور دیگر اشیا کی درآمدات کا جائزہ لے کر گندم، دالوں کی قیمت کو مناسب سطح پر رکھنے کے لیے درآمدات کا جائزہ لیا جائے۔ اس سلسلے میں مستقبل کی تیاری کو بھی ملحوظ خاطر رکھنے کی ضرورت ہے۔ اب نئے سرے سے سیلابی راستوں کا تعین کرنا پڑے گا۔ صدیوں سے جن راستوں کو دریا نے ترک کر دیا تھا، اب پھر ان پر اپنا حق جما رہا ہے۔

اب دریاؤں کی مرضی کے مطابق ان کو راستہ دینا ہوگا۔ ندی نالوں کے راستوں پر بنی ہوئی رہائشی عمارتوں کو ہٹانا پڑے گا۔ سیلاب سے بچاؤ کے لیے لوگوں کی تعلیم و تربیت ان کی فنی تربیت، تیراکی، کشتی رانی کا سیکھنا لازمی قرار دیا جائے۔ صرف سیلاب ہی نہیں، کلاؤڈ برسٹ، طوفانوں سے بچاؤ کے طریقے تلاش کرنا ہوں گے۔ پوری قوم کو اس سلسلے میں اچھی طرح یاد رکھنا چاہیے کہ سیلاب کے جانے کے بعد سب کچھ بھول جانا، آیندہ آنے والی مصیبتوں سے آنکھ بند کر لینے کے مترادف ہوتا ہے، جس کے اب ہم متحمل نہیں ہو سکتے۔

بھارت کے بعض افراد کا کہنا ہے کہ ہمیں اس سیلاب اور تباہی سے آگاہی 6 ماہ قبل ہی حاصل ہو چکی تھی اور ہم تیاری کر رہے تھے، لہٰذا سیلاب سے ان کا کم سے کم نقصان ہوا جب کہ عالمی ادارے اور پاکستان کے بعض ماہرین موسمیاتی تبدیلی کے ماہر مثلاً مجتبیٰ بیگ اور ان کی ٹیم کے دیگر اراکین اس سلسلے میں لوگوں کو آگاہ کر رہے تھے۔ اب بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طرح کے ماہرین کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق عوام کو آگاہی کے کام کو حکومت اور ماہرین مل کر آگے بڑھا سکیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اس سلسلے میں اور دیگر کی جائے رہے تھے دریاو ں گندم کی کی قیمت کے لیے

پڑھیں:

3گھنٹے ویڈیو لنک اجلاس : صفائی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا ‘ پنجاب میں سرکاری ارضی پر گندم کاشت کرائی جائے : مریم نواز

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت 3گھنٹے طویل ویڈیو لنک اجلاس  ہوا۔ اجلاس میں کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے لئے مقررکردہ ’’کی پروفارمنس انڈیکیٹرز‘‘ کا جائزہ لیا گیا۔ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے’’کے پی آئیز‘‘ میں الیکٹروبس پراجیکٹ اور فلڈ سروے بھی شامل کردیا گیا۔ متعلقہ ضلع یا شہر میں الیکٹرو بس کی دیکھ بھال، مسافروں کے لئے سہولتیں، ڈسپلن ڈی سی ’’کے پی آئیز‘‘ میں شامل ہیں۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے الیکٹرو بس کیلئے ہر سٹاپ پر مخصوص بس سٹینڈق ائم کرنے کی ہدایت کی۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں شفاف اور تیز ترین فلڈ سروے کو یقینی بنانا بھی ڈی سی’’کے پی آئیز‘‘ میں شامل ہے۔ ڈپٹی کمشنرزکو فلڈ سروے مہم کی مانیٹرنگ کی ہدایت کی، شفاف اور مستند ڈیٹا کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے پنجاب بھر میں میسر سرکاری زرعی اراضی پر گندم کی کاشت کرانے کی ہدایت کی۔ محکمہ زراعت کو سرکاری اراضی پر گندم کا بہترین بیج فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے مختلف علاقوں میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے تسلسل پر برہمی کا اظہار کیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ آوارہ کتوں کے کا ٹنے سے شہریوں بالخصوص بچوں کا زخمی ہونا قطعی طور پر ناقابل برداشت ہے۔ وزیراعلی مریم نواز نے سرکاری ونجی سکولوں کے سامنے روڈز پر زیبرا کراسنگ یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلی نے طلبہ کی سیفٹی یقینی بنانے کے لئے روڈز پر نجی اور سرکاری سکولوں سے پہلے رفتارکم کرنے کے بورڈز نصب کرنے اور پنجاب بھر میں 5ہزار سے زائد واٹر فلٹریشن پلانٹ کی مانیٹرنگ، دیکھ بھال اور مرمت یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو متعلقہ ہسپتالوں کے اچانک وزٹ کرنے کی ہدایت کی اور سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی اور سروسز کے لئے ناجائز طورپر پیسے مانگنے والے عناصر پر نظر رکھنے کا حکم دیا۔ وزیراعلی نے پنجاب بھر میں روٹی کے سرکاری نرخ نامے پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ ستھرا پنجاب کی ٹیمیں اچھا کام کررہی ہیں، صفائی میں کوتاہی یا ورک فورس کی کمی کا فوری ازالہ یقینی بنایا جائے۔ صفائی کے لئے درکار ورکرز بھرتی کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ وزیراعلی نے کہاکہ شہروں و دیہات کی صفائی ستھرائی پر کوئی سمجھوتہ ہوگا اور نہ ہی غفلت برداشت ہے۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو شاباش دی اور ’’کے پی آئیز‘‘ میں غیرنمایاں کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کوکارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر سیلاب متاثرین بحالی سروے تندہی سے جاری ہے۔ 27 اضلاع میں 2233 سروے ٹیمیں ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لئے سیلاب متاثرہ گھر گھر پہنچ گئیں۔ فلڈ سروے کیلئے دور افتادہ علاقوں میں کشتیوں پر متاثرہ علاقوں کا وزٹ کر رہے ہیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ فلڈ سروے میں 1 لاکھ 27 ہزار متاثرین کا ڈیٹا حاصل کرلیا گیا ہے۔ فلڈ سروے ٹیموں نے مختلف اضلاع میں 88,865 کسانوں سے سیلاب میں فصلوں کے نقصان کی تفصیلات حاصل کی ہیں۔ سروے میں 3 لاکھ 42 ہزار ایکڑ سے زائد سیلاب متاثرہ اراضی کی نشاندہی مکمل کر لی گئی ہے۔ فلڈ سروے ٹیموں نے سیلاب سے متاثرہ 37,044 مکانات کا ڈیٹا بھی لے لیا ہے۔ سیلاب کے باعث مویشیوں سے محروم ہونے والے 1400 افراد سے بھی تفصیلات لی گئیں۔ مختلف اضلاع سے فلڈ سروے میں 5836 ہلاک مویشیوں کی تفصیلات موصول ہوئیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ پاک فوج کے جوان اربن یونٹ، ریونیو، محکمہ زراعت اور لائیو سٹاک نمائندے سروے کیلئے گھر گھر پہنچ رہے ہیں۔ پنجاب روزانہ کی بنیاد پر سروے میں پیشرفت کا جائزہ لے رہا ہے۔ سیلاب متاثرہ افراد سروے ٹیموں سے گفتگوکرتے ہوئے خوش اور جذباتی ہو گئے۔ وزیراعلی مریم نواز شریف کے لئے توصیفی نعرے لگائے، نواز شریف کے لئے بھی تعریفی کلمات کہے۔ سیلاب متاثرین نے کہاکہ سروے ٹیموں کا اتنی جلدی گھر گھر پہنچنا ہماری توقعات سے بالاتر اور حیران کن ہے۔ شہریوں نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ شفافیت یقینی بنانے کے لئے کچھ وقت زیادہ بھی لگ جائے تو حرج نہیں ہے۔ سروے ٹیموں نے متاثرین کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر ہر حقدار کو حق ملے گا۔ وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف نے ٹیچرز ڈے پر اپنے خصوصی پیغام میں اساتذہ کرام کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے کہا کہ معلم اعظم حضرت محمدؐ  پر کروڑوں درود و سلام پیش کرتے ہیں۔ استاد کی عظمت کا اعتراف کرنے کے لئے ایک دن نا کافی ہے۔ استاد کی عظمت لازوال اور بے مثال ہے۔ وزیراعلی  نے کہاکہ اپنے گرامی قدر اساتذہ سمیت ہر استاد کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔ پوزیشن ہولڈرز کے ساتھ ساتھ ان کے قابل احترام اساتذہ کو بھی اعتراف عظمت کے طور پر انعامات پیش کئے گئے۔ اچھا استاد ہی معاشرے میں مثبت تبدیلی کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر راولپنڈی مری روڈ کو سرسبز اور خوبصورت بنا دیا گیا ہے۔ راولپنڈی کی سب سے بڑی اور تاریخی سڑک مری روڈ کی ری ویمپنگ اور اپ گریڈیشن مکمل کر لی گئی ہے۔ بے ہنگم اور خستہ حال مری روڈ کو گرین کوریڈور میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ سکستھ روڈ پر پل کے نیچے شہریوں خاص طور پر نوجوانوں کے لئے خوبصورت ٹینس کورٹ بھی بنا دیا گیا۔ سکستھ روڈ کے نیچے اور اردگرد کے راستوں کو خوبصورت پودوں، پھولوں اور درختوں سے سجا دیا گیا ہے۔ ماضی میں یہ مقامات کوڑے کرکٹ کے ڈھیر بنے ہوئے تھے۔ سکستھ اور سیونتھ روڈ پر شہریوں کے بیٹھنے کے لئے خوبصورت انتظار گاہیں بھی بنا دی گئیں۔ چاندنی چوک پر خوبصورت کلاک ٹاور کی اپ گریڈیشن بھی مکمل ہو گئی ہے۔ مری روڈ اور میٹرو کے راستے کے دونوں اطراف پودوں اور پھولوں کی کیاریاں بنا دی گئیں۔ میٹرو پل کے ستونوں کو بھی بیلوں اور پھولوں سے ڈھانپ دیا گیا۔ گرد و غبار سے پاک، پودوں اور پھولوں سے آراستہ مری روڈ شہریوں کے لیے خوشگوار حیرت کا باعث بن گئی۔ رات کو خوبصورت روشنیوں نے مری روڈ کی خوبصورتی دوبالا کر دی۔ خوبصورت دل رکھنے والے راولپنڈی کے شہریوں کو مری روڈ کو خوبصورت اور سرسبز بنا کر ایک تحفہ دیا ہے۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے پی ایچ اے سمیت تمام ٹیم کو شاباش دی۔ وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہا کہ شہری نہ صرف آلودگی سے بچیں گے، معیاری سفر کے دوران راولپنڈی کی خوبصورتی سے بھی لطف اندوز ہوں گے۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے اہلیان راولپنڈی کو مبارک دیتے ہوئے کہاکہ نواز شریف کے وژن کے تحت مری روڈ بنائی، میٹرو بنائی، اب اس کی مرمت، صفائی اور خوبصورتی کو بھی یقینی بنایا ہے۔ وزیر اعلی مریم نواز نے کہا پنجاب کے ہر شہر کو جدید، صاف ستھرا، سرسبز اور بہترین سہولیات کی مثال بنا کر رہوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت اور نجی شعبے میں معاہدہ، کاشتکاروں سے براہِ راست گندم خریدی جائے گی
  • پنجاب حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کا معاہدہ، گندم 3500 روپے فی من خریدی جائے گی
  • موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، کراچی کے درجہ حرارت میں نمایاں کمی
  • ایکومن بورڈ کی سی ای او کی ملاقات‘ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کا سامنا: وزیر خزانہ 
  • اوقات کی تبدیلی کے باعث موسمیاتی تبدیلی اجلاس میں شریک نہ ہو سکے، شرجیل میمن کی وضاحت
  • سیلاب کی بروقت وارننگ کا نظام اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ
  • اب وقت آ گیا ہے کہ روایتی فصلوں سے آگے بڑھ کر زیادہ منافع بخش فصلوں کی طرف توجہ دی جائے، احسن اقبال
  • شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے قطر کےسابق وزیر ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی شیخ الفالح بن ناصر کی جانب سے وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کے اعزاز میں عشائیہ۔
  • 3گھنٹے ویڈیو لنک اجلاس : صفائی پر سمجھوتہ نہیں ہوگا ‘ پنجاب میں سرکاری ارضی پر گندم کاشت کرائی جائے : مریم نواز