Express News:
2025-11-23@15:48:10 GMT

اوساکا ۔ ایکسپو

اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس کے اوپر چہل قدمی کر رہے تھے‘ یہ دور سے روم کا قدیم کلوژیم دکھائی دیتا تھا‘ میں جوں ہی مین اینٹرنس سے داخل ہوا سامنے رنگوں کی برسات تھی اوراس برسات کے درمیان ہزاروں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر چل رہے تھے‘ یہ کیا تھا؟ میں اس طرف آنے سے پہلے آپ کو کچھ اور بتانا چاہتا ہوں۔

دنیا میں 1851سے ہر پانچ سال بعد یونیورسل ایکسپو لگتی ہے‘ یہ بنیادی طور پرمختلف ملکوں کا ثقافتی شو ہوتا ہے‘ 2025 کی ایکسپو جاپان کے شہر اوساکا میں ہوئی‘یہ 13 اپریل کو شروع ہوئی اور 13 اکتوبر کو ختم ہو جائے گی‘ مجھے جاپانی حکومت کی دعوت پر چار دن ایکسپو میں گزارنے کا موقع ملا‘ یہ ایک منفرد تجربہ تھا‘ ایکسپو کے لیے 2017میں نیویارک میں نیلامی ہوئی تھی‘ فرانس‘ آذربائیجان‘ روس اور جاپان کے درمیان مقابلہ ہوا‘ جاپان نے یہ مقابلہ جیت لیا اور تیاری شروع کر دی یوں اسے تیاری مکمل کرنے میں سات سال لگ گئے۔

 اوساکا ہر طرف سے سمندر میں گھرا ہوا ہے‘ حکومت نے ایکسپو کے لیے 488 ایکڑ پر محیط مصنوعی جزیرہ بنایا اور اس پر 383 ایکڑ کی ایکسپو سائیٹ بنا دی‘ اس کے چاروں طرف سمندر ہے‘ مصنوعی جزیرے کا نام یومی شیما رکھا گیا‘ اسے ریل‘ سڑک اور سائیکل ٹریک کے ساتھ جوڑا گیا‘ اس پر مٹی ڈال کر درخت‘ پودے اور پھول لگائے گئے‘ سیوریج پائپ بچھا کر سیوریج کا بندوبست کیا گیا‘ پانی کے پائپ پہنچائے گئے اور بجلی اور گیس کا بندوبست کیا گیا‘ ایکسپو کے گرد 61 ہزار 35 مربع میٹر کا لکڑی کا رِنگ بنایا گیا‘ یہ زمین سے 12سے 20میٹر اونچا اور 30میٹر چوڑا ہے‘ اس کے اوپر دو واک وے ہیں جب کہ نیچے بارش اور دھوپ میں لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔

 لوگ برقی سیڑھیوں اور لفٹس کے ذریعے رِنگ کے اوپر چلے آتے ہیں اور بلندی سے نمائش کا معائنہ کرتے ہیں‘ رِنگ جاپانی آرکی ٹیکٹ سوفیوجی موٹو نے بنایا اور یہ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہو گیا‘ یہ انسانی تاریخ کا پہلا بڑا ووڈن اسٹرکچر ہے‘ جاپان نے اس کے لیے سونامی میں جمع ہونے والی لکڑی استعمال کی‘ یہ بنیادی طور پر لکڑی کے بڑے بڑے تنے ہیں جنھیں اوپر تلے جما اور جوڑ کر انتہائی خوب صورت اور متاثر کن اسٹرکچر بنایا گیا‘ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے جاپان میں جواء خانے نہیں ہیں۔

 حکومت نے فیصلہ کیا یہ نمائش کے بعد اس جزیرے میں پہلا اور بڑا کیسینو بنائے گی‘ نمائش کا ٹائٹل ’’فیوچر سوسائٹی فار آور لائیوز‘‘ ہے اور اسے دیکھنے کے لیے روزانہ اڑھائی لاکھ لوگ آتے ہیں‘ ان لوگوں کے لیے اسپیشل ٹرین‘ شٹل بسیں اور ٹیکسیاں چلتی ہیں‘ ائیرپورٹ سے بھی ایکسپو کے لیے خصوصی بسوں کا بندوبست کیا گیا‘ نمائش میں 156 ملکوں کے اسٹالز ہیں‘ اسٹالز کی تین کیٹگریز ہیں‘ اے کیٹگری میں ملکوں کو 900مربع میٹر سے زیادہ زمین الاٹ کی گئی‘ بی کیٹگری میں تین سو میٹر سے زیادہ زمین دی گئی جب کہ سی کیٹگری میں سو میٹر سے کم جگہ ہے اور یہ ہالز کے اندر ہے۔

میں تین اکتوبر کو ایکسپو پہنچا‘ ووڈن رِنگ نے دور سے میری توجہ کھینچ لی لیکن میں بدقسمتی سے پہلے دن بارش کی وجہ سے اس پر واک نہیں کر سکا‘ یہ نیک کام میں نے دوسرے دن کیا اور جی بھر کر کیا‘ ہم رومانیہ کے پویلین کے سامنے سے اندر داخل ہوئے‘ سامنے مین اسٹریٹ تھی اور پیچھے ووڈن رِنگ کی برقی سیڑھیاں‘ میں سب سے پہلے پاکستان پویلین دیکھنے گیا‘ جاپان میں مشہور پاکستانی صحافی عرفان صدیقی میرے ساتھ تھے‘ یہ بہت شان دار انسان اور بااثر صحافی ہیں‘ صحافت کے ساتھ ساتھ اپنا کاروبار بھی کرتے ہیں اور خاصے خوش حال ہیں‘ جاپان کو اچھی طرح سمجھتے ہیں‘ میرا حکومت کو مشورہ ہے یہ انھیں جاپان میں خصوصی نمایندہ یا کمرشل قونصلر بنا دے‘ یہ پاکستان اور جاپان کے درمیان کاروباری تعلقات میں اضافہ کر دیں گے۔

 پاکستانی پویلین ہال میں ہے‘ جگہ بہت تنگ ہے لیکن اس کے باوجود وہاں بہت رش تھا‘ لوگ اندر داخلے کے لیے لائین میں لگے تھے‘ اس کی وجہ پویلین کا تھیم اور ڈیکوریشن ہے‘ پویلین کا نام ہیلنگ گارڈن ہے اور اسے ملک کی مشہور انٹیریئر ڈیکوریٹر نور جہان بلگرامی نے ڈیزائن کیا ‘ ڈیزائین حقیقتاًحیران کن اور پرکشش ہے‘ اندر کھیوڑا کان کے مختلف رنگ کے نمک کے پتھرا سٹیل کی بارز پر باربی کیو کی طرح پروئے ہوئے ہیں‘ ان پر جب روشنی پڑتی ہے تو یہ ہیرے کی طرح چمکنے لگتے ہیں‘ درمیان میں چھوٹی سی سٹنگ سپیس ہے‘ لوگ اس پر بیٹھ کر تصویریں بنوا رہے تھے جب کہ دیوار سے نمک کا دھواں نکلتا تھا اور یہ فضا کو بادل بنا دیتا تھا‘ دیواریں سیاہ تھیں اور ان پر سفید حروف میں نمک کی تاریخ لکھی تھی‘ لوگ اندر داخل ہوتے تھے۔

 تاریخ پڑھتے تھے‘ نمک کی چٹانوں کے درمیان بیٹھتے تھے‘ تصویریں بنواتے تھے اور طواف کر کے نکل جاتے تھے‘ ساتھ ہی پاکستانی ہینڈی کرافٹس کا اسٹال تھا‘ اس میں ملتان کی نیلی ٹائلز‘ گجرات کی مٹی کے کاغذی پیالے‘ پشاور کے تانبے کے برتن‘ کشمیر کی شالیں اورچترال کے کیلی گرافی کے پتھریلے نمونے تھے‘ لوگ انھیں بھی حیرت سے سے دیکھ رہے تھے‘ ان کے ساتھ پاکستانی زیورات کا اسٹال تھا جس سے جاپانی خواتین قطار میں لگ کر کانوں کے جھمکے اور بریسلٹ خرید رہی تھیں‘ پاکستانی پویلین کی دیوار پر تانبے کی چھوٹی چھوٹی ٹائلز لگی تھیں‘ یہ پشاور میں ہاتھ سے بنائی جاتی ہیں اور دنیا بھر میں مقبول ہیں‘ لوگ ان پر ہاتھ پھر کر پاکستانی ہنر مندوں کی تعریف کر رہے تھے۔

 ہم بدقسمتی سے من حیث القوم منفی ہیں‘ ہم مر جائیں گے لیکن کسی کی تعریف نہیں کریں گے‘ میں بھی نوے فیصد پاکستانی ذہنیت کا شکار ہوں لیکن آپ یقین کریں اس کے باوجود میں پاکستانی پویلین کی تعریف پر مجبور ہو گیا‘ یہ ہمارے پروفائل سے چھوٹا تھا لیکن اس کے باوجود دیدہ زیب اور پر اثر تھا‘ بڑے بڑے ملکوں کے وزراء اور سفیر پاکستانی پویلین کی تعریف کر رہے تھے‘ اس کا سارا کریڈٹ نورجہان بلگرامی اور ٹی ڈی اے پی کے ڈی جی نصیر صاحب کو جاتا ہے‘ بلگرامی اور نصیر صاحب نے واقعی نمک میں جان ڈال دی ‘ مجھے وہاں جا کر پہلی مرتبہ معلوم ہوا کھیوڑا کی کان سے سفید‘ پنک‘ ڈارک پنک اور براؤن رنگ کا نمک نکلتا ہے اور اس پر اگر ذرا سی پالش کر دی جائے تو یہ ہیرے اور گرینائیٹ کی طرح چمکتا اور دمکتا ہے۔

پاکستانی پویلین پر میری تین لوگوں سے ملاقات ہوئی‘ محمد نصیر گریڈ 21 کے آفیسر ہیں اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے ڈی جی ہیں‘ یہ بہت نفیس اور متحرک آفیسر نکلے‘ انھوں نے بہت کم وقت میں دائیں بائیں تمام پویلین کی اتھارٹیز کے ساتھ تعلقات بنا لیے ہیں‘ یہ مجھے ساتھ لے کر سعودی عرب اور بنگلہ دیش کے پویلین پر گئے‘ سعودی عرب کے جاپان میں سفیر نے باہر آ کر ہمارا استقبال کیا جب کہ بنگلہ دیش کے ڈی جی بڑی دیر تک ہمارے ساتھ بیٹھے رہے‘ یہ باریش ہیں اور تبلیغی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں۔

 رائے ونڈ آنا چاہتے ہیں لیکن سرکاری مصروفیات کی وجہ سے وقت نہیں مل رہا‘ دوسرا ان کے کلاس فیلوز فوج میں بھرتی ہو گئے اور وہ اس وقت میجر جنرل ہیں‘ انھیں فوج میں نہ جانے کا قلق تھا‘ میں نے انھیں مشورہ دیا آپ اپنا نام بدل کر جنرل رکھ لیں‘ آپ کو پورا بنگلہ دیش مرنے کے بعد بھی جنرل کہے گا‘ وہ یہ سن کر دیر تک ہنستے رہے‘ نصیر صاحب نے ان سب کو دوست بنا لیا ہے‘ میں نے انھیں شان دار پویلین پر مبارک باد پیش کی‘ انھوں نے عاجزی سے ہاتھ جوڑ کر اپنا کریڈٹ بھی نور جہان بلگرامی کو دے دیا‘ دوسرے صاحب عادل مختار چوہدری ہیں‘ یہ نصیر صاحب کے جونیئر ہیں‘ کامرس منسٹری سے تعلق ہے‘ اوکاڑہ کے رہنے والے ہیں اور سی ایس ایس کر کے سروس جوائن کر لی‘ ای کامرس اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ بھی بے انتہا متحرک ہیں اور تیسرے صاحب سید سجاد شاہ ہیں‘ یہ ٹورازم کے بزنس سے منسلک ہیں‘ ان کی کمپنی جاپان اور پاکستان میں کام کرتی ہے‘ ان کے پاس گراؤنڈ سروسز کا ٹھیکا تھا‘یہ بہت دل چسپ انسان ہیں‘ دنیا دیکھ رکھی ہے۔

 طالب علمی کے زمانے میں جاپان آئے‘ یہاں شادی کی اور سیاحت کا بزنس شروع کر دیا‘یہ دل چسپ کمپنی ہیں‘ بور نہیں ہونے دیتے‘ پاکستان نے پی آر کا ٹھیکا کراچی کی کسی کمپنی کو دیا لیکن یہ اپنا ٹھیکا کسی بھارتی کمپنی کے حوالے کر کے غائب ہو گئی اور اس نے یہ ٹھیکا آگے قزاقستان کی ایک خاتون کو دے دیا‘ میری اس سے ملاقات ہوئی لیکن اس بے چاری کے پاس کیمرہ اور پراپر مائیک تک نہیں تھا‘ وہ موبائل فون سے ریکارڈنگ کر رہی تھی‘ مجھے شاہ صاحب نے بتایا یہ خاتون پاکستان کو ہاف ملین ڈالر میں پڑی‘ یہ اتنہائی افسوس ناک تھا‘ اس سے زیادہ کوریج عرفان صدیقی نے پاکستانی پویلین کی فری کر دی تھی‘ میرا خیال ہے کراچی کی کمپنی سے آدھی رقم واپس لے کر عرفان صدیقی کو دے دینی چاہیے‘ یہ اس سے زیادہ حق دار ہیں۔

ایکسپو کے فوڈ کورٹ میں ایک پاکستانی ریستوران بھی تھا‘ اس کے مالک اظہر صاحب ہیں‘ یہ لاہور اور سندھ دونوں کے شہری ہیں‘ جوانی میں جاپان آئے اور یہاں ریستوران کے کاروبار سے منسلک ہو گئے‘ ان کی بریانی پوری ایکسپو میں مشہور ہے‘ جاپانی بھی اسے بے انتہا پسند کرتے ہیں اور باقاعدہ قطاروں میں کھڑے ہو کر خریدتے ہیں‘ اظہر صاحب وہاںبریانی بوائے کے نام سے مشہور ہیں‘ ان سے بھی ملاقات ہوئی اور پورے ریستوران میں جاپانی دیکھ کر دل خوش ہو گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستانی پویلین کی جاپان میں ایکسپو کے کے درمیان سے زیادہ کی تعریف ہیں اور رہے تھے کے ساتھ کے لیے ہے اور لوگ ان اور اس اور یہ

پڑھیں:

تمام ممالک کو جاپان کے تاریخی جرائم کے ازسرنو احتساب کا حق حاصل ہے، چینی وزیر خارجہ

تمام ممالک کو جاپان کے تاریخی جرائم کے ازسرنو احتساب کا حق حاصل ہے، چینی وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 November, 2025 سب نیوز

جاپانی رہنما نے تائیوان کے مسئلے میں فوجی مداخلت کی کوشش کا غلط پیغام دیا ہے، وانگ ای

بیجنگ (سب نیوز) چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کرغزستان، ازبکستان اور تاجکستان کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں شرکت کی اور تینوں ملکوں کی قیادت کے ساتھ دوستانہ تبادلہ خیال کیا۔ اتوار کے روز دورہ مکمل ہونے کے بعد، وانگ ای نے چینی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ تینوں ممالک توقع رکھتے ہیں کہ چین خطے کے ممالک اور پوری دنیا کے لیے مزید یقین دہانی اور استحکام فراہم کرے گا۔


ان کہا کہنا تھا کہ اگلے سال چین کے 15ویں پنج سالہ منصوبے کا آغاز ہو گا۔ چین اس موقع سے فائدہ اٹھا کر وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون کو وسعت دیتے ہوئے چین-وسطی ایشیا تعاون میں اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے دور کا آغاز کرے گا، اور ایک قریبی چین-وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کرے گا۔ وانگ ای نے کہا کہ تینوں وسطی ایشیائی ممالک چینی صدر شی جن پھںگ کے تجویز کردہ گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو، گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو اور گلوبل گورننس انیشی ایٹو کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی ہے کہ وہ فرینڈز آف گلوبل گورننس گروپ میں شامل ہوں گے اور جلد از جلد بین الاقوامی ثالثی کونسل کا حصہ بنیں گے ۔ وسطی ایشیائی ممالک سمجھتے ہیں کہ چین سب سے قابل اعتماد شراکت دار ہے۔


چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ تینوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے، تائیوان چین کی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے، وہ کسی بھی قسم کی “تائیوان کی علیحدگی” کی مخالفت کرتے ہیں اور یہ کہ وہ ملک کی وحدت کی تکمیل کے لئے چینی حکومت کی طرف سے کی جانے والی تمام کوششوں کی مضبوطی سے حمایت کرتے ہیں۔وانگ ای کا کہنا تھا کہ جاپانی رہنما نے کھلم کھلا تائیوان کے مسئلے میں فوجی مداخلت کی کوشش کا غلط پیغام دیا ہے اور ایک سرخ لکیر کو عبور کیا ہے جسے ہرگز نہیں چُھونا چاہیے ۔لہذا، چین کو سختی سے جواب دینا ہوگا۔

وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت سے متعلق اہم معاملات میں کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور نہ ہی پیچھے ہٹے گا۔ اگر جاپان اپنے غلط راستے پر قائم رہتا ہے ، تو انصاف کے حامی تمام ممالک اور لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جاپان کے تاریخی جرائم کا از سر نو احتساب کریں بلکہ یہ ذمہ داری ہے کہ وہ جاپانی عسکریت پسندی کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکاپ30 کے اختتام پر موسمیاتی اقدامات کے حوالے سے ایک جامع معاہدے کی منظوری کاپ30 کے اختتام پر موسمیاتی اقدامات کے حوالے سے ایک جامع معاہدے کی منظوری غزہ لبنان نہیں ہے‘‘ حماس نے جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دے دی جی 20 اجلاس: فلسطین، سوڈان، یوکرین اور کانگو کے تنازعات کے منصفانہ حل کا مطالبہ غزہ میں اسرائیلی فوج کے مسلسل حملے جاری، حماس نے ثالثوں سے فوری مداخلت کی اپیل کردی یورپ کی بہت سی بڑی کمپنیاں امریکہ کے کنٹرول میں ہیں، ماہر اقتصادیات چین اٹلی کے ساتھ ترقیاتی حکمت عملیوں کی ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے، چینی وزیر اعظم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • چین کا جاپان کو دوٹوک پیغام: تائیوان پر مداخلت برداشت نہیں
  • ٹرائی نیشن سیریز: چوتھے میچ میں پاکستان نے زمبابوے کو 196رنز کا ہدف دے دیا
  • تمام ممالک کو جاپان کے تاریخی جرائم کے ازسرنو احتساب کا حق حاصل ہے، چینی وزیر خارجہ
  • اجتماع گاہ میں مولانا مودودیؒ کے نام سے منسوب پویلین سے لوگ گزررہے ہیں
  • اسحاق ڈار کا دورہ بیلجیئم مکمل ،برسلز سے وطن واپس روانہ
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا بیلجیئم کا دورہ مکمل، برسلز سے وطن واپسی پر روانہ
  • جاپان کو دوبارہ عسکری راہ پر واپس نہیں جانے دیا جائے گا، چین کی وارننگ
  • رائزنگ اسٹار ایشیا کپ: پاکستان نے سری لنکا کو 154رنز کا ہدف دے دیا
  • برازیل میں کوپ 30 کانفرنس کے پویلین میں آگ لگ گئی، آج کی تمام سرگرمیاں منسوخ
  • دبئی ایئرشو میں بھارتی اہلکاروں کی جے ایف 17 کے ساتھ تصاویر، پاکستانی پائلٹس کی چائے کی پیش کش