Express News:
2025-10-08@23:48:48 GMT

کم نیند لے کر بھی صحت مند رہنے والے غیرمعمولی انسان

اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT

ڈاکٹر کہتے ہیں،سات سے نو گھنٹے کی نیند لینا بے حد ضروری ہے۔ یہ ہدایت اتنی بار دہرائی گئی گویا حتمی حقیقت بن چکی ہو ۔ اس سے کم نیند لینے کی صورت میں قلیل اور طویل مدت میں صحت کے مسائل لاحق ہو سکتے جیسے یادداشت کی کمزوری، میٹابولک مسائل، ڈپریشن، ڈیمینشیا، دل کی بیماریاں اور مدافعتی نظام کی کمزوری۔

لیکن حالیہ برسوں میں سائنس دان ایسے افراد کی نایاب قسم دریافت کر چکے ہیں جو مسلسل کم نیند لیتے ہیں اور اس کے باوجود ان پر منفی طبعی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔ ان لوگوں کو ’’قدرتی طور پر کم نیند لینے والے‘‘ (Natural short sleepers) کہا گیا۔ ان کا جینیاتی ڈھانچہ اس طرح کاہے کہ انہیں صرف چار سے چھ گھنٹے کی نیند کافی ہے۔

یہ غیرمعمولی لوگ عیاں کرتے ہیں، اصل اہمیت نیند کے معیار کی ہے، مقدار کی نہیں۔ سائنس دانوں کو امید ہے ، اگر وہ یہ جان سکیں کہ یہ لوگ کس طرح مختلف ہیں تو شاید نیند کی اصل حقیقت بہتر سمجھ سکیں۔امریکی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسسکو کے نیورولوجسٹ کہتے ہیں:’’حقیقت یہ ہے کہ ہم اب تک نہیں جانتے، نیند اصل میں ہے کیا، یا اس کا مقصد کیا ہے۔ یہ واقعی حیرت انگیز بات ہے کیونکہ عام انسان اپنی زندگی کا ایک تہائی حصہ سوتے ہوئے گزارتا ہے۔‘‘

کبھی سائنس دانوں کا خیال تھا کہ نیند محض آرام کا ایک دورانیہ ہے، جیسے کمپیوٹر کو اگلے دن کے کام کی خاطر بند کر دینا۔ موجد تھامس ایڈیسن نے نیند کو وقت کا ضیاع قرار دیا اور کہا تھا ’’یہ ہمارے غار کے دور کی میراث ہے۔‘‘ایڈیسن کا دعویٰ تھا کہ وہ رات کو کبھی چار گھنٹے سے زیادہ نہیں سوتے۔ ان کے ایجاد کردہ بلب نے دوسروں میں بھی کم سونے کے رجحان کو بڑھاوا دیا۔ آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایسے انسان ملتے ہیںجو رات کو پانچ گھنٹے سے بھی کم وقت سوتے ہیں۔

مگر جدید تحقیق نے یہ بھی واضح کیا کہ نیند فعال اور پیچیدہ عمل ہے جسے مختصر نہیں کیا جانا چاہیے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے، نیند کے دوران ہمارا جسم اور دماغ توانائی کے ذخائر دوبارہ بھرتے ، فاضل مادوں اور زہریلے عناصر خارج کرتے ، دماغی روابط (synapses) تراشتے اور یادداشت مضبوط بناتے ہیں۔ اسی وجہ سے نیند کی مستقل کمی صحت کے سنگین نتائج پیدا کر سکتی ہے۔

نیند اور نیند کی کمی کے بارے میں ہمارا زیادہ تر علم ایک ماڈل سے ماخوذ ہے جو 1970ء کی دہائی میں ہنگری سوئس محقق، الیگزینڈر بوربیلی نے پیش کیا تھا۔ ان کا ’’دو عملی ماڈل‘‘ (two-process model) بتاتا ہے کہ کس طرح دو الگ نظام … سرکیڈین ردھم ( circadian rhythm) اورسلیپ ہومیو اسٹیسیس ( sleep homeostasis) ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ ہم کب اور کتنی دیر سوتے ہیں۔

سرکیڈین گھڑی نیند اور جاگنے کا 24 گھنٹوں والا چکر طے کرتی ہے اور جس پر روشنی اور اندھیرے جیسے بیرونی عوامل اثرانداز ہوتے ہیں۔ سلیپ ہومیو اسٹیسیس اندرونی جسمانی دباؤ سے چلتا ہے جو جاگتے وقت بڑھتا اور سوتے وقت کم ہوتا ہے، بالکل بھوک کی طرح۔نیند کے یہ نمونے یا پیٹرن ایک جیسے نہیں ۔ ماہرین کہتے ہیں:’’ہم جانتے ہیں کہ کچھ لوگ صبح اٹھنے والے جبکہ کچھ رات کو جاگنے والے ہوتے ہیں لیکن زیادہ تر لوگ ان دونوں کے درمیان آتے ہیں۔ اسی طرح کچھ کم نیند لینے والے ہیں اور کچھ زیادہ نیند لینے والے، لیکن زیادہ تر لوگ ان کے درمیان ہوتے ہیں۔ یہ لوگ ہمیشہ موجود تھے، لیکن ان پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی کیونکہ عام طور پر وہ ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے۔

 سائنسدانوں کو ایک ایسی خاتون ملیں جنہیں لگتا تھا ان کا بہت جلد جاگنا بدقسمتی ہے۔ وہ قدرتی طور پر صبح کے ابتدائی گھنٹوں میں جاگ جاتی تھیں، جب دھندلکا،سردی، اندھیرا اور تنہائی چھائی ہوتی ہے ۔ ان کی پوتیوں نے بھی نیند کا یہی انداز وراثت میں پایا۔ محققین نے اس نایاب قسم کے صبح جلد جاگنے والوں کے جینیاتی تغیر (mutation) کو دریافت کر لیا۔ جیسے ہی انہوں نے اپنی تحقیق شائع کی، ہزاروں ایسے لوگ سامنے آئے جو غیر معمولی طور پر صبح جلد اٹھتے تھے۔

لیکن انھیں ایک ایسے خاندان نے چونکا دیا جو اس پیٹرن میں فٹ نہیں بیٹھتا تھا۔ اس خاندان کے افراد صبح جلد اٹھتے لیکن رات کو جلد نہ سوتے اور وہ صرف چھ گھنٹے کی نیند کے بعد بھی تازہ دم محسوس کرتے ۔ یہ وہ پہلے افراد تھے جنہیں ’’ قدرتی کم نیند لینے والے خاندانی‘‘ کے طور پر پہچانا گیا۔ گویا کم نیند ایک جینیاتی خصوصیت کی طرح خاندانوں میں چلتی ہے۔ ماہرین نے تحقیق سے جانا، کم نیند کا یہ اس عمل ایک جین’’ DEC2‘‘ میں ہونے والے تغیر(تبدیلی) سے جنم لیتا ہے۔

محققین نے چوہوں پر تجربہ کیا اور جانا کہ وہ پھر باقی ساتھیوں کی نسبت کم نیند لینے لگے۔یہ بھی انکشاف ہوا، اس جین کا ایک کام دماغ کے ہارمون،اورکسین(orexin ) کی سطح کنٹرول کرنا ہے جو جاندار کو جاگنے میں مدد دیتا ہے۔ دلچسپ بات یہ کہ اورکسین کی کمی انسان میں ’’نارکولیپسی‘‘ narcolepsy (نیند کی بیماری جس میں دن کے وقت اچانک نیند آ جاتی ہے) جنم لینے کی بڑی وجہ ہے۔ لیکن کم نیند لینے والے افراد میں اورکسین کی پیداوار زیادہ پائی گئی۔

وقت کے ساتھ ساتھ ٹیم نے سات جینز کی نشاندہی کر لی جو قدرتی کم نیند سے جڑے ہیں۔ ایک خاندان کی تین نسلوں کے کم نیند لینے والے مردوزن میں انہوں نے ’’ADRB1‘‘ نامی جین میں ایک تغیر پایا، جو دماغ کے اُس حصّے (dorsal pons ) میں زیادہ سرگرم ہوتا ہے جو نیند کنٹرول کرتا ہے۔ جب سائنس دانوں نے چوہوں میں اِس دماغی حصّے کو متحرک کیا، تو جن چوہوں میں یہ تغیر تھا، وہ زیادہ آسانی سے جاگ گئے اور زیادہ دیر جاگتے رہے۔

ایک اور باپ بیٹے کے جوڑے میں محققین نے’’NPSR1‘‘ جین میں ایک تغیر دریافت کیا جو نیند/جاگنے کا چکر کنٹرول کرتا ہے۔ جب اس تغیر والے چوہے تیار کیے گئے تو وہ کم سوتے تھے اور رویّے کے ٹیسٹ میں ان میں یادداشت کے وہ مسائل نہیں پائے گئے جو عموماً کم نیند کے بعد سامنے آتے ہیں۔ٹیم نے ایک اور جین ’’GRM1 ‘‘ میں بھی دو الگ تغیرات پائے جو دو غیر متعلقہ خاندانوں میں کم نیند کے سائیکل یا چکر سے جڑے تھے۔ ان تغیر والے چوہے بھی کم سوتے لیکن ان کی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا۔

چوہوں کی طرح قدرتی طور پر کم نیند لینے والے انسان بھی نیند کی کمی کے نقصانات سے محفوظ رہتے ہیں۔ بلکہ الٹا وہ غیر معمولی کارکردگی دکھاتے ہیں۔ تحقیق بتاتی ہے کہ ایسے لوگ پُرعزم، پْرجوش اور پُرامید ہوتے ہیں، ان میں دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے اور وہ درد زیادہ سہہ سکتے ہیں۔ ممکن ہے کہ وہ زیادہ طویل عمر بھی پاتے ہوں۔

نئی تحقیق اور نیند کا ماڈل

کم نیند لینے والوں پر تحقیق کی بنیاد پر کچھ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ پرانے دوعملی ماڈل کو اپ ڈیٹ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ اسی خیال سے پتاشیک نے ایک’’ تیسرا اثر (third influence) نظریہ‘‘ پیش کیا۔ نیا ماڈل کچھ اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے:صبح کے وقت سرکیڈین گھڑی اشارہ دیتی ہے کہ دن شروع کرنے کا وقت ہے۔ اور سلیپ ہومیو اسٹیسیس یہ بتاتا ہے کہ آپ نے اتنی نیند پوری کر لی ہے کہ بستر سے اٹھ سکیں۔ پھر ایک تیسرا عنصر ’’رویّہ تحریک‘‘ (behavioral drive) انسان کو مجبور کرتا ہے کہ اٹھ کر اپنا کام کریں۔ رات کے وقت یہ عمل الٹا چلتا ہے تاکہ جسم نیند کے لیے پُرسکون ہو جائے۔

ممکن ہے کہ کم نیند لینے والے اتنے پْرعزم اور متحرک ہوں کہ وہ ایسے قدرتی عمل بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہیں جو دوسروں کو بستر میں روکے رکھتے ہیں۔ لیکن یہ بھی ممکن ہے، ان کے دماغ اس طرح بنے ہوں کہ وہ اتنی مؤثر نیند لیتے ہیں کہ کم وقت میں زیادہ فائدہ حاصل کر لیتے ہیں۔

مؤثر نیند (Efficient slumber)

امریکی شہر، شکاگو کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں ’’سرکیڈین اور سلیپ میڈیسن سینٹر‘‘ کی ڈائریکٹر فلِس زی کہتی ہیں:’’سات آٹھ گھنٹے کی نیند میں کوئی جادو نہیں چھپا۔‘‘ان کا کہنا ہے، بے شمار طریقے ہو سکتے ہیں جن سے کم نیند لینے والوں کے دماغ زیادہ مؤثر انداز میں کام کرتے ہیں۔شاید وہ ’’سلو ویو‘‘ (slow-wave) نیند زیادہ لیتے ہیں جو سب سے زیادہ بحالی کرنے والا مرحلہ ہے۔ ممکن ہے، وہ زیادہ مقدار میں ’’سیریبرواسپائنل‘‘(cerebrospinal fluid) مادہ پیدا کرتے ہوں جو دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کوزہریلے عناصر سے پاک کرکے فاضل مادے زیادہ مؤثر طریقے سے خارج کرتا ہے؟شاید ان کا ’’میٹابولک ریٹ‘‘ مختلف ہو جو انہیں تیزی سے نیند کے مختلف مراحل میں لے جانے اور نکلنے میں مدد دیتا ہے۔

فو کہتی ہیں:’’کم نیند لینے کا راز موثر کارکردگی میں پوشیدہ ہے۔ نیند کی افادیت! جو کچھ بھی جسم کو نیند کے دوران کرنا ہوتا ہے، یہ لوگ کم وقت میں کر لیتے ہیں۔‘‘

بیماریوں سے بچاؤ میں کردار

 حالیہ تحقیق سے پتا چلتا ہے، قدرتی طور پر کم نیند لینے والے اپنے دماغ سے وہ زہریلے مادے زیادہ مؤثر طریقے سے نکالتے ہیں جو اعصابی تنزلی کی بیماریوں جیسے الزائمر کا باعث بنتے ہیں۔محققین نے ایسے چوہے پیدا کیے جن میں کم نیند کے جینز اور الزائمر کے رجحان والے جینز، دونوں موجود تھے۔ عموماً الزائمر والے چوہوں کے دماغ میں’’امیلوئڈ پلیکس‘‘ اور ’’ٹاؤ ٹی اینگلز‘‘ مادے بنتے ہیں جو انسانوں میں ڈیمینشیا کی نمایاں علامات ہیں۔ لیکن جب چوہوں کو کم نیند کے جینز ملے، تو ان کے دماغ میں یہ نقصان دہ مادے کم مقدار میں بنے۔ماہرین کا ماننا ہے، اگر وہ ایسے ہی تجربات دل کی بیماری، ذیابطیس یا دیگر امراض کے ماڈلز پر کریں جو نیند کی کمی سے جڑے ہیں، تو نتائج بھی اسی طرح مثبت نکلیں گے۔

 نیند کے گہرے راز

ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا تھا کہ کم نیند لینے والوں کے دریافت شدہ جینز کس طرح لوگوں کو کم نیند کے مضر اثرات سے بچاتے ہیں؟ یا یہ تغیرات (mutations) نیند کو کس طرح زیادہ مؤثر بناتے ہیں۔یہ جواب جاننے کے لیے فو اور پتاشیک نے اپنی لیبارٹری میں کم نیند لینے والوں کو بلایا تاکہ نیند کے دوران ان کی دماغی لہروں کو ناپ سکیں۔ لیکن ان کی تحقیق کوویڈ وبا کے باعث رک گئی اور وہ اسے دوبارہ شروع کرنے کے لیے بے چین ہیں۔

محقیقین غیر معمولی نیند کے دوسرے نمونے کو سمجھنے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔ کم نیند لینے والے ایک سرے پر ہیں تو زیادہ نیند لینے والے دوسرے سرے پر! فو نے طویل نیند سے بھی وابستہ ایک جینیاتی تغیر دریافت کیا ہے۔ لیکن طویل نیند لینے والوں پر تحقیق کرنا مشکل ہے کیونکہ ان کا معمول سماج کی عام روایات اور ذمے داریوں (اسکول یا کام پر جانے) سے میل نہیں کھاتا۔ اس کے باعث وہ اکثر نیند کی کمی کا شکار ہوتے ہیں جو ڈپریشن اور دوسری بیماریوں بڑھا سکتا ہے۔

 اگرچہ نیند پر جینیات کا گہرا اثر ہے تو ماحول بھی اسے ڈھال سکتا ہے۔ یہ جاننا کہ کس طرح بہتر نیند ممکن ہے اور اس کی بنیاد کو سمجھنا ایسے طریقے تجویز کر سکتا ہے جن سے نیند کو بہتر بنایا جا سکے تاکہ زیادہ لوگ لمبی اور صحت مند زندگی گزار سکیں۔مثلاً فو نے لیبارٹری میں نیند کی ’’سلو ویو‘‘ بڑھانے کے لیے ’’آواز کے ذریعے متحرک کرنے‘‘کا تجربہ کیا ۔ نیند کی ’’سلو ویو‘‘ یادداشت مضبوط بنانے میں مددگار ہوتی ہیں اور شاید یہی کم نیند لینے والوں کی کامیابی کا ایک راز ہے۔

فی الحال ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں: لوگ اتنی نیند لینے پر توجہ دیں جتنی انہیں ضرورت ہے۔ اور یہ تسلیم کریں کہ یہ ہر انسان میں مختلف ہو سکتی ہے۔ پتاشیک اب یہ سن کر برا مانتے ہیں جب کوئی یہ دعویٰ کرے کہ سب کو رات میں آٹھ گھنٹے ضرور سونا چاہیے۔ وہ کہتے ہیں:’’یہ بالکل ایسے ہے جیسے آپ کہیں کہ پوری آبادی میں ہر شخص کا قد پانچ فٹ دس انچ ہونا چاہیے۔ جینیات ایسے کام نہیں کرتی۔‘‘

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کم نیند لینے والوں کم نیند لینے والے گھنٹے کی نیند قدرتی طور پر نیند کی کمی زیادہ مو ثر کم نیند کے کہتے ہیں لیتے ہیں ہوتے ہیں کے دماغ سکتا ہے ممکن ہے کرتا ہے لیکن ان نیند کا ہے کہ ا ہیں کہ کے لیے کا ایک ہیں جو رات کو

پڑھیں:

میئر کراچی تھیٹر میں کام کریں تو زیادہ کامیابی مل سکتی ہے، مسلم لیگ ن

کراچی:

ترجمان ن لیگ سندھ اسد عثمانی نے کہا ہے کہ میئر کراچی ذہنی دباؤ کا شکار نظر آتے ہیں اور وہ کراچی کی تاریخ کے بدترین میئر ثابت ہو رہے ہیں۔

اپنے بیان میں اسد عثمانی نے کہا کہ کراچی میں ترقی صرف میئر کراچی اور پیپلز پارٹی کو نظر آتی ہے، میئر کراچی کے زیر اثر 129 روڈوں میں سے صرف 29 سڑکیں دکھا دیں جہاں روڈ بنی ہوئی ہو۔

انہوں نے کہا کہ میئر کراچی پارکوں کا افتتاح کر رہے ہیں جہاں جانے کے لیے سڑکوں کی ضرورت ہوتی ہے جس سے کراچی محروم ہے، کراچی کے لیے پیپلز پارٹی کا کوئی ایک پروجکٹ بتا دیں جو پورا ہوا ہو۔

اسد عثمانی نے کہا کہ میئر کراچی اگر تھیٹر میں کام کریں تو زیادہ کامیابی مل سکتی ہے۔ مرتضی وہاب اپنی میئر شپ بچانے کے لیے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں۔

ترجمان ن لیگ سندھ  نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب کے بقول کراچی پیرس بن چکا ہے، پیپلزپارٹی کا وتیرہ ہے جھوٹ بھی اس طرح بولو کہ سچ کا گمان آئے۔

ترجمان میئر کراچی کا ردعمل:

ترجمان میئر کراچی معظم قریشی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میئر کراچی پر بے بنیاد الزامات لگانا ن لیگ کا پرانا وتیرہ ہے۔ ن لیگ والوں کو کراچی کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی۔ جنہیں اپنے دور کی کارکردگی یاد نہیں، وہ آج ہمیں لیکچر دے رہے ہیں۔

 ترجمان میئر کراچی نے کہا کہ میئر کراچی شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں۔ ن لیگ کے الزامات سیاسی قد بڑھانے کی ناکام کوشش ہیں۔ ن لیگ بتائے کراچی کے لیے ان کے دور میں کیا ایک منصوبہ مکمل ہوا؟۔

ترجمان نے کہا کہ کراچی کو تنقید نہیں عملی کام کی ضرورت ہے جو میئر کراچی کر رہے ہیں۔میئر کراچی کی کارکردگی سے مخالفین خوفزدہ ہیں، شہر کے ہر ضلع میں ترقیاتی کام جاری ہیں، یہ حقیقت ن لیگ کو نظر نہیں آتی، ن لیگ کا سیاسی تھیٹر عوام مسترد کر چکی ہے، کراچی بیانات سے نہیں خدمت سے سنورے گا۔

متعلقہ مضامین

  • قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، راولپنڈی پولیس
  • بگرام ایئربیس واپس لینے کی امریکی کوشش قبول نہیں، ماسکو فارمیٹ
  • موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، کراچی کے درجہ حرارت میں نمایاں کمی
  • دنیا بھر میں سب سے زیادہ ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے والے ممالک کی فہرست جاری، پاکستان نویں نمبر پر
  • سیلاب زدگان کی امداد حکمرانوں کی جیبوں میں گئی، بیرسٹر علی ظفر
  • میئر کراچی تھیٹر میں کام کریں تو زیادہ کامیابی مل سکتی ہے، مسلم لیگ ن
  • صمود فریڈم فلوٹیلا میں اسرائیلی حملے سے محفوظ رہنے والے سید عزیر نظامی لاہور پہنچ گئے
  • ٹیم سے جھگڑا ہوا تو انہیں کھانے میں نیند کی گولیاں ملا کے کھلادی تھیں: فضا علی
  • ’کھیل کو سیاست سے آزاد رہنے دیں‘، مائیکل ایتھرسن کا پاک بھارت میچوں پر آئی سی سی سے بڑا مطالبہ