جامعۃ الرشید کراچی کے انقلاب اسلامی کے خلاف ناروا اتہامات کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ہم پاکستانی شیعہ طلاب و علماء دین، جامعۃ الرشید کے اس موقف کی سخت مذمت کرتے ہیں، جو انقلاب اسلامی اور تشیع کی فروغ وحدت امت کے لیے کوششوں اور قربانیوں کی عظمت کو مجروح کرتا ہے۔ ہم اسے پرامن بقائے باہمی اور امت اسلامی کی وحدت کی روح کے خلاف سمجھتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جامعۃ الرشید اپنے بیانات میں وحدت اسلامی کے تقاضوں کا خیال رکھے۔ تحریر: محمد احمد فاطمی
کراچی پاکستان کے اہل سنت (دیوبندی) کے دینی مدرسوں میں سے ایک ممتاز درسگاہ "جامعۃ الرشید" کے مدیر مفتی عبدالرحیم صاحب نے ایک بیان میں انقلاب اسلامی ایران پر بے بنیاد اتہامات عائد کیے ہیں۔ مفتی صاحب کا دعویٰ ہے کہ 1980ء کی دہائی میں ایران کے اسلامی انقلاب نے پاکستان میں "تبریٰ" کے فروغ اور شیعہ سنی فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دی ہے۔ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب انقلاب اسلامی ایران نے ہمیشہ وحدت امت اسلامی کی ترویج اور تمام مسالک کے مقدسات کے احترام کو اپنا نصب العین بنایا ہے۔
ایران کی اسلامی حکومت نے عالم اسلام میں اتحاد و یکجہتی کو فروغ دینے کے لیے ہمیشہ عملی اقدامات کیے ہیں، نیز اہل سنت کے مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا ہے۔ یہ اس وقت بھی قابل ذکر ہے کہ گذشتہ سالوں میں جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے رئیس محترم آیت اللہ ڈاکٹر علی عباسی نے امام خمینیؒ اور امام خامنہ ایؓ کی وحدت امت اسلامی کے افکار کی ترویج کے مقصد سے پاکستان کے اپنے دوروں کے دوران جامعہ الرشید کا دورہ کیا تھا اور مفتی عبدالرحیم سے ملاقات کرکے پرخلوص گفتگو کی تھی۔
ہم پاکستانی شیعہ طلاب و علماء دین، جامعۃ الرشید کے اس موقف کی سخت مذمت کرتے ہیں، جو انقلاب اسلامی اور تشیع کی فروغ وحدت امت کے لیے کوششوں اور قربانیوں کی عظمت کو مجروح کرتا ہے۔ ہم اسے پرامن بقائے باہمی اور امت اسلامی کی وحدت کی روح کے خلاف سمجھتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جامعۃ الرشید اپنے بیانات میں وحدت اسلامی کے تقاضوں کا خیال رکھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انقلاب اسلامی جامعۃ الرشید امت اسلامی اسلامی کے کرتے ہیں
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے کراچی کے حقوق کا سودا کردیا ہے، ایم کیو ایم پاکستان
کراچی:سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے جماعت اسلامی کو کراچی کے حقوق کا سودا کرنے والی جماعت قرار دیتے ہوئے سنگین الزامات عائد کردیے۔
سندھ اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ میں امن کے بعد جماعت اسلامی کا چندہ بکس بند ہوگیا جس سے یہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ جماعت اسلامی والے ہزار گلیوں کے پیسے رکھ کر چھ گلیوں کا افتتاح کرتے ہیں، انکے کئی کونسلر دھندہ کر رہے ہیں، شہر میں ہیجان کی کیفیت ہے، اربوں روپے جماعت اسلامی کے اکاؤنٹ میں پڑے ہیں۔ وزیراعلی سندھ لوکل گورنمنٹ کمیشن کا استعمال کریں اور ان سے حساب لیں۔
انکا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی جماعت المنافقین ہے جو لوگوں کو سہولیات نہیں دیتی اور اپنے کارکنان کو بھی دھوکا دے رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کی زکوۃ پر نعمت اللہ خان میئر بنے تھے، اب بھی زکوۃ میں ٹائون ملے، ایم کیو ایم صوبے کی دوسری بڑی جماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر نے اپنی میئر شپ کی مہم چلائی اور پورے کراچی میں بینر بھردیے، انہوں نے یوسی چیئرمین سے لیکر سندھ اسمبلی کی نشست بھی دبا رکھی ہے، اگراسمبلی اچھی نہیں تو جماعت اسلامی کا ایک ممبر یہاں کیا کر رہا ہے؟۔
علی خورشیدی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے پاس سینٹرل کے نو ٹاؤن ہیں، تمام تر ٹائون کی صورتحال غزہ کی بمباری کے بعد کے مناظر سے بھی بدتر ہے، جماعت اسلامی رونا دھونا بھی کرتی ہے مزے بھی پورے لیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینز کو تنخواہوں کے علاوہ ہر ماہ اربوں روپے بچتے ہیں، روڈ کٹنگ کی مدد میں نیو کراچی ٹاؤن کو تین ارب سے زائد اور گلبرگ کو دو ارب سے زائد ملے، اربوں روپے آمدنی کے باوجود یہ کام نہیں کرتے اور کہتے ہیں سب محکمے ہمارے ماتحت کردو ہمارے پاس اختیارات نہیں۔
علی خورشیدی کا مزید کہنا تھا کہ پورے صوبے خصوصاً کراچی میں شہری مشکلات کا شکار ہیں، سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، شہر بدترین بن گیا ہے۔ جماعت اسلامی نے ہمارے پریشر کو کم کیا، ہم نے شہری مسائل حل کرنے کی بنیاد رکھی لیکن جماعت اسلامی نے کراچی کا سودا کردیا۔