امیر جماعت اسلامی ضلع شرقی نعیم اختر چیئرمین گلشن اقبال ٹاؤن ڈاکٹر فواد احمد اور وائس چیئرمین ابراہیم صدیقی کے ہمراہ مرمت کرکے کارآمد بنائی گئی گاڑیوں کا افتتاح کر رہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251021-02-22
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نوجوانوں کو بااختیار بنائے بغیر ملک نہیں بدلے گا، پنجاب کا بلدیاتی ایکٹ کالا قانون ہے، جماعت اسلامی
ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی ملتان کے امیر کا کہنا تھا کہ شہر میں ٹریفک مسائل اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ نوجوانوں اور طالب علموں پر ایف آئی آرز کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ بے تحاشا جرمانوں نے ملازم پیشہ طبقے کی زندگی مزید مشکل بنا دی ہے، چنگچی رکشوں پر پابندی کی بجائے پہلے مناسب متبادل کا انتظام کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی ضلع ملتان صہیب عمار صدیقی نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے اجتماعِ عام کے موقع پر بدل دو نظام تحریک کا آغاز کر کے ملک میں ایک نئے فکری، سیاسی اور عملی سفر کی بنیاد رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تحریک کا بنیادی نکتہ نوجوانوں کو فیصلہ سازی میں اختیار دینا اور انہیں قومی نظام کا فعال اور مضبوط حصہ بنانا ہے، کیونکہ نوجوانوں ہی کے ذریعے اس ملک میں حقیقی تبدیلی پیدا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام ایک مخصوص اشرافیہ کے قبضے میں ہے جو برسوں سے قومی وسائل پر قابض ہے۔ جب تک عوام خصوصا نوجوانوں کو بااختیار نہیں کیا جاتا، ملک کے حالات تبدیل نہیں ہو سکتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کلب ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر خواجہ عاصم ریاض سیکرٹری جنرل ملتان، حافظ محمد اسلم نائب امیر ضلع، خواجہ صغیر احمد نائب امیر ضلع، چوہدری محمد امین امیر زون غربی، اطہر عزیز ایڈوکیٹ صدر آئی ایل ایم جنوبی پنجاب اور رفیع رضا ایڈووکیٹ صدر آئی ایل ایم ملتان بھی موجود تھے۔
صہیب عمار صدیقی نے کہا کہ اسی تسلسل میں پنجاب حکومت کا منظور کردہ موجودہ بلدیاتی ایکٹ عوام دشمن اور غیرنمائندہ قانون ہے، جو مقامی اختیارات کو بیوروکریسی کی گرفت میں دے کر عوام کو ان کے بنیادی حق سے محروم کر دیتا ہے۔ انہوں نے اس ایکٹ کو مکمل طور پر غیرموثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی ادارے اسی وقت فعال ہو سکتے ہیں جب اختیارات براہ راست عوام کے منتخب نمائندوں تک منتقل ہوں، مقامی سربراہان چیئرمین، وائس چیئرمین، یوتھ کونسلر، اقلیتوں کی سیٹ کا انتخاب بھی براہ راست ووٹ کے ذریعے کیا جائے۔ اسی طرح ضلعی مقامی حکومتوں کو بحال کیا جائے۔ غیرجماعتی انتخابات، بیوروکریسی کا بے جا اختیار اور عوامی نمائندوں کو محدود کرنا مقامی سطح پر خدمت کے پورے تصور کو تباہ کر دیتا ہے۔ جماعت اسلامی کا مطالبہ واضح ہے کہ اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں اور عوام کو فیصلہ سازی کا حقیقی حق دیا جائے۔
ملتان کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہر میں ٹریفک مسائل اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ نوجوانوں اور طالب علموں پر ایف آئی آرز کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ بے تحاشا جرمانوں نے ملازم پیشہ طبقے کی زندگی مزید مشکل بنا دی ہے۔ چنگچی رکشوں پر پابندی کی بجائے پہلے مناسب متبادل کا انتظام کیا جائے اور ایسی قانون سازی سے باز رہا جائے جس سے عام عوام مزید معاشی مشکلات کا شکار ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقامی حکومتیں بااختیار ہوتیں تو ایسے مسائل فوری طور پر حل ہو سکتے تھے۔ نوجوانوں کو بااختیار بنایا جائے اور عوام کے منتخب نمائندوں کو اختیارات دیے جائیں تو شہر کے بنیادی مسائل آسانی سے حل ہو سکتے ہیں اور انتظامی بہتری فوری طور پر نظر آ سکتی ہے۔