یمن میں کشیدگی بڑھ گئی، حوثیوں کے ہاتھوں اقوام متحدہ کے 15 اہلکار گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
صنعا: برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق یمن میں حوثی تنظیم انصارُ اللہ نے اقوام متحدہ کے 20 ملازمین کو حراست میں لے لیا ہے، جن میں یونیسف کے نمائندہ پیٹر ہاکنز بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انصارُ اللہ کے مسلح اہلکاروں نے دارالحکومت صنعا میں اقوام متحدہ کے کمپاؤنڈ پر چھاپہ مارا اور 5 مقامی جبکہ 15 بین الاقوامی اہلکاروں کو گرفتار کر لیا۔
اقوام متحدہ کے نمائندے جین عالم نے تصدیق کی کہ حوثی فورسز نے تفتیش کے بعد 11 اہلکاروں کو رہا کردیا ہے، جبکہ باقی اہلکاروں کی رہائی کے لیے اقوام متحدہ حوثیوں اور دیگر فریقوں سے رابطے میں ہے۔
ذرائع کے مطابق زیرِ حراست اہلکار ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP)، یونیسف (UNICEF) اور دفتر برائے رابطہ انسانی امور (OCHA) سمیت مختلف اقوام متحدہ کی ایجنسیوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ انصارُ اللہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔ جنوری میں بھی 8 اہلکاروں کی گرفتاری کے بعد اقوام متحدہ نے صوبہ سعدہ میں امدادی سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر دی تھیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے
پڑھیں:
پولیس وردی میں ٹک ٹاک بنانے پر تین اہلکار نوکری سے برخاست
لاہور:لاہور میں ڈیوٹی کے دوران ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والے تین پولیس اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کردیا گیا ہے۔
یہ واقعہ ماڈل ٹاؤن ڈویژن میں پیش آیا جہاں کانسٹیبل شاہد، بلال اور عثمان نے وردی میں ویڈیو بنائی، جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد ایس پی شہربانو نقوی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تینوں اہلکاروں کو ملازمت سے نکال دیا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ پولیس ملازمین کو سوشل میڈیا کے باعث کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ اس سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پولیس نے اپنے افسران اور اہلکاروں کے لیے ٹک ٹاک سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ واضح ہدایات دی گئی تھیں کہ کوئی بھی اہلکار یونیفارم میں ویڈیو نہیں بنائے گا، ورنہ سخت تادیبی کارروائی ہوگی۔
اسی پالیسی کی خلاف ورزی پر اسلام آباد پولیس نے دو اہلکاروں، آفتاب احمد اور احتشام اسلم کو بھی معطل کیا تھا۔ ان پر ’’بدتمیزی‘‘ اور سوشل میڈیا قواعد توڑنے کے الزامات عائد کیے گئے اور انہیں ریسکیو 15 میں رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یونیفارم میں ویڈیو بنانا نہ صرف سروس ڈسپلن کے خلاف ہے بلکہ ادارے کی ساکھ پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔ اسی لیے مستقبل میں بھی اس معاملے پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی برقرار رکھی جائے گی۔