انصار اللہ نے اقوام متحدہ کے 20 ملازمین کو حراست میں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یمن میں حوثی اکثریتی تنظیم “انصارُ اللہ” نے اقوام متحدہ کے بیس (20) ملازمین کو حراست میں لے لیا ہے، جن میں اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسف کے اعلیٰ نمائندہ پیٹر ہاکنز بھی شامل ہیں۔ یہ واقعہ یمنی دارالحکومت صنعا میں پیش آیا، جہاں انصار اللہ کے جنگجوؤں نے اقوام متحدہ کے کمپاؤنڈ پر اچانک چھاپہ مارا۔
رپورٹ کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں پانچ مقامی اور پندرہ بین الاقوامی اہلکار شامل ہیں، جو مختلف اقوام متحدہ کی ایجنسیوں جیسے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP)، یونیسف، اور دفتر برائے رابطہ انسانی امور (OCHA) کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان جین عالم کے مطابق، ابتدائی طور پر تمام اہلکاروں سے سوال و جواب کیے گئے، جس کے بعد 11 اہلکاروں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ تاہم اقوام متحدہ دیگر زیرِ حراست ملازمین کی رہائی کے لیے انصار اللہ اور متعلقہ حکام سے رابطے میں ہے، اور کوشش کی جا رہی ہے کہ باقی ملازمین کو جلد از جلد رہا کرایا جا سکے۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی انصار اللہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو حراست میں لینے کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ جنوری میں پیش آنے والے ایک ایسے ہی واقعے کے بعد اقوام متحدہ کو مجبوراً یمن کے صوبے سعدہ میں اپنی امدادی سرگرمیاں معطل کرنا پڑی تھیں۔
تازہ واقعے نے ایک بار پھر یمن میں بین الاقوامی امدادی اداروں کی سکیورٹی اور آزادیِ عمل پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے انصار اللہ
پڑھیں:
دنیا کے 80 فیصد غریب افراد موسمیاتی خطرات کا شکار‘ اقوام متحدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جنیوا (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا کے تقریباً 80 فیصد غریب افراد (88 کروڑ 70 لاکھ لوگ )ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جو شدید گرمی، سیلاب اور دیگر موسمیاتی خطرات سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یواین ڈی پی ) اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے آئندہ ماہ برازیل میں ہونے والی کوپ 30 موسمیاتی کانفرنس سے قبل جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ میں عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں پہلی بار کثیر جہتی غربت اور موسمیاتی خطرات کے ڈیٹا کو ایک ساتھ پیش کیا گیا ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کس طرح موسمیاتی بحران عالمی غربت کے نقشے کو ازسرِ نو ترتیب دے رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا اور سب صحارا افریقا وہ خطے ہیں جہاں سب سے زیادہ غریب لوگ موسمیاتی اثرات سے متاثر ہو رہے ہیں جن میں جنوبی ایشیا میں 38 کروڑ اور افریقا میں 34 کروڑ 40 لاکھ لوگ شامل ہیں۔ جنوبی ایشیا میں تقریباً 99.1 فیصد غریب افراد کسی نہ کسی موسمیاتی خطرے کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ 91.6 فیصد افراد دو یا اس سے زیادہ خطرات کی زد میں ہیں، جو عالمی سطح پر سب سے بڑی تعداد ہے۔ اقوام متحدہ کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر ہاؤ لیانگ زو نے کہا کہ غربت اب صرف ایک سماجی و معاشی مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ موسمیاتی ایمرجنسی کے تباہ کن اثرات سے جڑ چکا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 1.1 ارب افراد کثیر جہتی غربت کا شکار ہیں، جب کہ ان میں سے 88 کروڑ 70 لاکھ کسی نہ کسی موسمیاتی خطرے کے براہ راست اثرات سے دوچار ہیں۔ ان میں 65 کروڑ 10 لاکھ افراد 2یا اس سے زیادہ اور 30 کروڑ 90 لاکھ 3یا 4موسمیاتی خطرات کا بیک وقت سامنا کر رہے ہیں۔