اقوام متحدہ کا انتباہ: موسم کی شدت خطرناک، تمام ممالک ایمرجنسی وارننگ سسٹمز قائم کریں
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
اقوام متحدہ نے دنیا بھر کو شدید موسمی خطرات کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے تمام ممالک سے فوری طور پر ایمرجنسی وارننگ سسٹمز قائم کرنے کی اپیل کی ہے۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ50 برسوں میں موسم اور پانی سے جڑی قدرتی آفات کے باعث20 لاکھ سے زائد انسان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جن میں سے90 فیصد ہلاکتیں ترقی پذیر ممالک میں ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق دنیا کی نصف آبادی ان ممالک میں رہتی ہے جہاں شدید موسم کی بروقت پیشگوئی اور وارننگ کا کوئی موثر نظام موجود نہیں۔ اس وجہ سے کروڑوں لوگ اب بھی خطرے کی زد میں ہیں اور کسی بھی آفت کی صورت میںپیشگی اطلاع نہ ہونے کے باعث ان کے بچاؤ کے امکانات نہایت کم ہو جاتے ہیں۔
یو این ترجمان نے کہا کہ جن ممالک میں وارننگ سسٹمز موجود نہیں، وہاں قدرتی آفات سے ہونے والی ہلاکتیں چھ گنا زیادہ ہوتی ہیں۔
اقوام متحدہ نے حالیہ قدرتی آفات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نائجیریا اور جنوبی کوریا میں آنے والے سیلاب، جبکہ جنوبی یورپ اور امریکہ میں لگی جنگلاتی آگ اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ کوئی بھی ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے محفوظ نہیں رہا۔
مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ گزشتہ برسوں میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے اور وارننگ سسٹمز رکھنے والے ممالک کی تعداد52 سے بڑھ کر 108 ہو چکی ہے، لیکن ایک تازہ سروے سے پتا چلا ہے کہ62 ممالک میں سے نصف کے پاس صرف بنیادی صلاحیتیں موجود ہیں، جو کسی بڑی آفت سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہیں۔
اقوام متحدہ نے ایک مرتبہ پھر زور دیا ہے کہ تمام ممالک پیشگوئی، نگرانی اور فوری الرٹ سسٹمز کے قیام کو اپنی اولین ترجیح بنائیں تاکہ آئندہ نسلوں کو موسمیاتی تباہی سے محفوظ رکھا جا سکے۔
وقت کم ہے، اور خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اگر ہم نے اب اقدام نہ کیا تو نتائج تباہ کن ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وارننگ سسٹمز اقوام متحدہ ممالک میں
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات میں موسلادھار بارش ،موسم خوشگوارہوگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: متحدہ عرب امارات میں موسلا دھار بارش سے موسم خوشگوار ہوگیا، جبکہ تیز بارش کے باعث پہاڑی مقامات پرسڑکیں آبشار کا منظر پیش کرنے لگیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں موسلا دھار بارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آگئی، فُجیرہ کے علاقوں میں پہاڑوں سے پتھر گرنے سے سڑک بند ہوگئی جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات میں عوام کو شدید گرمی سے محفوظ رکھنے کے لیے نئی منصوبہ بندی کی گئی ہے، اس حوالے سے اماراتی نیشنل سینٹر آف میٹیورولوجی اور پبلک ہیلتھ سینٹر میں 5 سالہ معاہدہ طے پاگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شدید گرمی، نمی اور فضائی آلودگی سے متعلق جدید ڈیٹا شیئر کیا جائے گا، ملک میں کہیں بھی شدید گرمی کی صورت میں عوام کو فوری ڈیجیٹل اطلاعات دی جائیں گی۔
گرمی سے متاثرہ علاقے میں موجود عوام کو بروقت آگاہی فراہم کی جائے گی، اس مہم سے کلائمٹ چینج کے اثرات کم کرنے میں مدد ملے گی۔ رواں سال اگست میں یو اے ای کا درجہ حرارت 51.8 ڈگری تک پہنچ گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یو اے ای میں مئی اور اپریل بھی ریکارڈ گرم ترین مہینے قرار پائے تھے، یو اے ای میں دن ساڑھے 12 بجے سے ساڑھے 3 بجے تک دھوپ میں کام کرنے پر پابندی عائد ہے۔