City 42:
2025-12-03@19:40:56 GMT

افغان طالبان نے سرعام پھانسی کا چاند چڑھا دیا

اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT

سٹی42:  افغانستان کے طالبان کی عبوری حکومت نے مسلمہ انسانی حقوق کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ایک انسان کو  ہزاروں انسانوں کے مجمعے کے سامنے پھانسی پر لٹکا دیا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق خوست کے ایک سٹیڈیم میں سزائے موت کے  وقت 80 ہزار کا مجمع تھا، قاتل نے خواتین اور بچوں سمیت ایک ہی گھر کے 13 افراد کو قتل کیا تھا۔

طالبان انتظامیہ  نے مقتولین کے خاندان کے 13 سالہ لڑکے  سے فائرنگ کرواکر قاتل کو  سرعام  سزائے موت دلوائی۔

سوشل میڈیا کیلئے رِیل بنانے والا نوجوان 50 فٹ بلندی سے گر کر ہلاک

طالبان  سپریم کورٹ کے مطابق لواحقین نے مجرم کو معاف کرنے سے انکار کردیا تھا، لواحقین کی طرف سے معافی رد کرنےکے بعد اسلامی قانون کے تحت قاتل کو  سزا دی گئی۔

افغانستان کے طالبان کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے دنیا کے بیشتر ترقی یافتہ ممالک  منہ نہیں لگاتے،  اس ریجیم کو عبوری طور پر تسلیم کیا گیا کہ وہ افغانستان مین الیکشن کروائے گی اور اقتدار افغان عوام کے منتخب نمائندوں کو منتقل ہو گا۔ اس دوران پاکستان اور کچھ دوسرے ممالک نے افغان طالبان کی ملک میں امن برقرار رکھے اور نطام چلانے کے لئے حتی المقدور مدد کی جبکہ دنیا کے بہت سے ممالک اس ریجیم سے کنارہ کشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ 

دنیا کے محفوظ ترین ممالک کی فہرست جاری

اقوام متحدہ نے  سرعام سزائے موت کو غیرانسانی، ظالمانہ اور عالمی قوانین کے منافی قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  2021  سے اب تک  افغانستان میں 11 افراد کو سرعام سزائے موت دی جاچکی ہے ۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سزائے موت

پڑھیں:

امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے ملزم کا طالبان حکومت یا عوام سے تعلق نہیں: افغان وزیرخارجہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغان طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں افغان تارک کی جانب سے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے سے افغانستان کی عوام یا حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں پیش آیا تھا، جہاں مشتبہ شخص رحمٰن اللہ لکانوال پر نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کرنے کا الزام ہے، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا تھا۔

2 دسمبر کو رحمٰن اللہ لکانوال پر قتل سمیت دیگر الزامات عائد کیے گئے، اس دوران ملزم رحمٰن اللہ ہسپتال کے بستر سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔

امیر خان متقی نے کہا کہ اس واقعہ کا افغان عوام یا افغان حکومت سے کوئی تعلق نہیں، یہ ایک فرد کا مجرمانہ عمل ہے اور جس شخص نے یہ جرم کیا اسے خود امریکیوں نے تربیت دی تھی۔

امریکی حکام کے مطابق رحمٰن اللہ افغانستان میں سی آئی اے کے حمایت یافتہ یونٹ کا حصہ تھا، وہ 2021 میں صدر جو بائیڈن کے آپریشن الائیز ویلکم اسکیم کے تحت امریکا میں داخل ہوا تھا۔

واضح رہے یہ آپریشن اُن افراد کے لیے تھا جنہیں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد انتقامی کارروائی کا خطرہ تھا۔

امیر خان متقی نے مزید کہا کہ انہوں (امریکیوں) نے اسے تربیت دی، اسے کام پر لگایا اور ایک غیر قانونی طریقہ استعمال کرتے ہوئے، جو کسی بھی بین الاقوامی معیار کے خلاف تھا، اسے افغانستان سے امریکا منتقل کیا۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے ملزم کا طالبان حکومت یا عوام سے تعلق نہیں: افغان وزیرخارجہ
  • طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ بن چکی
  • امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے ملزم کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں، امیر متقی
  • افغان طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی
  • دنیا بھر میں افغان طالبان کے خلاف ماحول بنتا جا رہا ہے
  • پاک افغان کشیدگی، خواب ریزہ ریزہ
  • سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات ؟
  • تاجکستان نے افغانستان سے حملوں میں 5 چینی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی
  • اسلامی ممالک پاک افغانستان تنازعہ میں کردار ادا کر سکتے ہیں: افغان سفیر