رابعہ نورین کی اپنے شوہر عبید علی سے پہلی ملاقات کہاں ہوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
پی ٹی وی کی سینیئر اداکارہ رابعہ نورین اپنی بہترین کارکردگی اور معروف ڈراموں میں منفی کرداروں کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔ ان کے نمایاں ڈراموں میں زینت، تصویر، مات، خالی ہاتھ، عنایہ تمہاری ہوئی، کبھی سوچا نہ تھا، لا، میرا خدا جانے، دلِ مضطر، میرے مہربان اور میرے بن جاؤ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ندا یاسر اور رابعہ انعم گلے ملتے ہوئے جذباتی کیوں ہوئیں، کس کو کیا پیغام دیا؟
حال ہی میں انہوں نے عشق مرشد اور جان سے پیارا جونی میں اپنی اداکاری کے لیے تعریفیں حاصل کیں۔
رابعہ نورین نے 2006 میں سینیئر اداکار عبید علی سے شادی کی، جو 2019 میں وفات پا گئے۔
حال ہی میں رابعہ نورین نے نجی ٹی وی پروگرام میں عبید علی سے شادی اور ان کے بعد زندگی کے بارے میں بات کی۔
عبید علی کو یاد کرتے ہوئے رابعہ نورین جذباتی ہو گئیں اور کہا کہ ’میں جذباتی ہو گئی، مجھے گفتگو کے دوراب عبید علی یاد آگئے، وہ ہمیشہ میرے ساتھ ہیں، ہاں، میں روزمرہ کے کاموں میں مصروف رہتی ہوں۔‘
یہ بھی پڑھیں: ’زوردار تھپڑ مارا گیا اب ٹھیک سے سن نہیں پاتی‘، اداکارہ مدیحہ امام کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ عبید علی میرے لیے ایک سہارا، حفاظت، میری زندگی تھے اور کوئی اپنی زندگی کی لائن کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ معاف کریں، میں سامعین کے سامنے جذباتی نہیں ہونا چاہتی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پہلی ملاقات ایک ہوائی جہاز میں ہوئی جب وہ کیبن کریو کا حصہ تھیں۔ یہ ملاقات ان کے لیے ایک عام مداحانہ لمحہ تھی، لیکن بعد میں کوئٹہ میں دوبارہ ملاقات ہوئی جب وہ عبید علی کے ساتھ ایک سیریل میں کام کررہی تھیں۔ اس کے بعد 2006 میں ان کی شادی ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عبید علی
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور کو کیوں ہٹایا گیا؟ رانا ثناء نے بتا دیا
رانا ثناء اللّٰہ اور علی امین گنڈاپور—فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے کچھ چیزیں کرنے سے انکار کیا اس لیے ان کو ہٹا کر سہیل آفریدی کو لایا گیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیل رولز 265 میں درج ہے کہ ملاقاتوں میں سیاست زیرِ بحث نہیں آ سکتی۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی آج اپنی بہن سے 1 گھنٹے ملاقات ہوئی، فیملی اور وکلاء سے ملاقات آپ کا حق ہے مگر سیاست نہ کریں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کی تعیناتی سے متعلق ہماری مشاورت ہوئی ہے، پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آج پہلے بانیٔ پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات ہوئی، اس کے بعد عظمیٰ خان اور بشریٰ بی بی کی 1 گھنٹے بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی۔
وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے بتایا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل نے عظمیٰ خان کو کہا تھا اور شرط رکھی تھی کہ ملاقات کے بعد باہر آ کر پریس کانفرنس نہیں کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے پیشِ نظر بانیٔ پی ٹی آئی کے ساتھ کسی کو بند نہیں کیا جا سکتا، کھانا پہلے ڈاکٹر چیک کرتا ہے پھر بانیٔ پی ٹی آئی کو دیا جاتا ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کا روزانہ میڈیکل چیک اپ ہوتا ہے، انہوں نے باہر اپنا اتنا خیال نہیں رکھا ہو گا جتنا ان کا جیل میں رکھا جا رہا ہے۔
اسی پروگرام میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ زیرِ حراست افراد کے حقوق سے متعلق بل اچھا ہے، اگر ہم ایوان میں ہوتے تو اس پر غور کرتے۔