سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والے بھارتی اکائونٹس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان بھارتی ہندوتوا گروپوں کے خلاف فوری کارروائی کریں جو مصنوعی ذہانت (AI) اور بوٹ نیٹ ورکس کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور تشدد پر اکسانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ میں مسلمانوں کے شہری حقوق کا دفاع کرنے والی سب سے بڑی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان بھارتی ہندوتوا گروپوں کے خلاف فوری کارروائی کریں جو مصنوعی ذہانت (AI) اور بوٹ نیٹ ورکس کو مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور تشدد پر اکسانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تنظیم کا یہ بیان واشنگٹن میں قائم سینٹر فار دی اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ (CSOH) کی ایک تہلکہ خیز رپورٹ کے بعد آیا ہے جس میں ایک منظم مہم کا پردہ فاش کیا گیا ہے جس میں مسلمانوں کے خلاف تعصب اور نفرت پھیلانے کے لئے اے آئی سے تیار کردہ 1,300 سے زیادہ تصاویر اور ویڈیوز استعمال کی جا رہی ہیں جو بھارتی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ اس مصنوعی مواد کو فیس بک، ایکس اور انسٹاگرام جیسے بڑے پلیٹ فارمز پر 27 ملین سے زیادہ لوگوں نے دیکھا ہے۔ اے آئی سے تیارکردہ اس ڈیجیٹل مہم میں مسلمان خواتین کی فحش تصاویر، بے دخلی اور توہین آمیز بیان بازی، سازشی بیانیے اور تشدد پر اکسانے جیسے اہم نکات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ محقق نبیہ خان نے کہا کہ اے آئی ڈیجیٹل مہم میں تیزی کا باعث بن رہا ہے جو پرانے تعصبات کو پھیلانا آسان بنا رہا ہے اور اس کی شناخت کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ قوانین اس مواد کو روکنے کے لیے ناکافی ہیں۔ کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایڈورڈ احمد مچل نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو بھارت میں ان بوٹ اکائونٹس کے خلاف کارروائی کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے جو AI کا استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی جعلی مہمات مختلف کمیونٹیز کے خلاف حقیقی تشدد کا باعث بن سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے خلاف نفرت نفرت پھیلانے سوشل میڈیا نے کہا کہ
پڑھیں:
بگ باس میں حصہ لینے والی انفلوئنسر تانیا متل کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا
مشہور ریئلٹی شو ”بگ باس“ کے 19 ویں سیزن کی امیدوار اور سوشل میڈیا انفلوئنسر تانیا متل ایک نئے اسکینڈل کی زد میں آگئی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق تانیا پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی پرتعیش زندگی کے بارے میں جھوٹے اور گمراہ کن دعوے کیے۔
ممبئی کے انفلوئنسر فیضان انصاری نے تانیا کے خلاف گوالیار ایس ایس پی آفس میں باقاعدہ شکایت درج کرائی ہے۔ فیضان نے مؤقف اختیار کیا کہ تانیا متل نے خود کو ایک ایسی عمارت یا گھر کی مالکن ظاہر کیا جو ’’فائیو اسٹار ہوٹل سے زیادہ شاندار‘‘ ہے، اور یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ صرف ’’بکلاوا، دال اور کافی‘‘ کےلیے بذریعہ جہاز بیرون ملک سفر کرتی ہیں۔
شکایت میں مؤقف اپنایا گیا کہ تانیا کے یہ بیانات سوشل میڈیا پر نوجوانوں کےلیے غلط مثال قائم کر رہے ہیں، کیونکہ وہ ایک غیر حقیقی اور جھوٹی طرزِ زندگی کو کامیابی کی علامت بنا کر پیش کر رہی ہیں۔ فیضان کے مطابق تانیا کی یہ حرکات سوشل میڈیا پر جھوٹ، دھوکے اور خودنمائی کے کلچر کو فروغ دے رہی ہیں۔
انفلوئنسر پر مزید یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ تانیا نے اپنے مبینہ بوائے فرینڈ بلراج سمیت کئی افراد کو دھوکا دیا، جس کے باعث ان کے درمیان تنازع پیدا ہوا اور بلراج کو جیل جانا پڑا۔
فیضان انصاری کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی طور پر ممبئی سے گوالیار گئے تاکہ تانیا کے خلاف شکایت کے لیے تمام ضروری شواہد جمع کروا سکیں۔
یہ معاملہ اب تیزی سے بھارتی میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر موضوعِ بحث بنا ہوا ہے، جہاں صارفین سوشل میڈیا کے اس مصنوعی چمک دمک والے پہلو پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ آخر حقیقت اور دکھاوے کی لکیر کہاں کھینچی جائے۔