data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جدید دور میں بجلی کا استعمال زندگی کا لازمی حصہ بن چکا ہے اور ہر گھر میں درجنوں برقی آلات مسلسل بجلی خرچ کر رہے ہوتے ہیں۔ بیشتر لوگ اپنے بجلی کے بل میں کمی لانے کی کوشش تو کرتے ہیں، مگر ایک بڑی وجہ جو اکثر نظر انداز کر دی جاتی ہے وہ ان ڈیوائسز کا “ان پلگ” نہ کرنا ہے۔ یہ وہ آلات ہیں جو بظاہر بند ہوتے ہیں، لیکن پلگ سوئچ میں لگے رہنے کے باعث مسلسل تھوڑی مقدار میں بجلی استعمال کرتے رہتے ہیں۔ اس صورتحال کو “ویمپائر انرجی” کہا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ توانائی کے مطابق دنیا بھر میں گھریلو صارفین ہر سال اس غیرضروری بجلی خرچ پر تقریباً 100 سے 200 ڈالرز ضائع کر دیتے ہیں، جو مجموعی طور پر ایک گھر کی تقریباً 10 فیصد بجلی کے برابر ہوتی ہے۔

2005 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ پلازما ٹی وی سب سے زیادہ انرجی چوسنے والے آلات میں شمار ہوتے ہیں، جو سالانہ 160 ڈالرز تک اضافی بجلی خرچ کرواتے ہیں۔ اگرچہ جدید اسمارٹ ٹی وی پہلے سے بہتر ہو چکے ہیں، مگر وہ اب بھی بند حالت میں (سوئچ آن ہونے پر) بجلی استعمال کرتے رہتے ہیں۔ 2025 کی ایک رپورٹ کے مطابق صرف اسٹینڈ بائی موڈ میں برطانیہ کے صارفین کو سالانہ اوسطاً 14 پاؤنڈز کا اضافی خرچہ برداشت کرنا پڑتا ہے۔

اسی طرح ویڈیو گیم کنسولز، پرنٹرز، سیٹ ٹاپ باکسز، ڈی وی ڈی پلیئرز اور وائی فائی راؤٹر بھی مسلسل بجلی خرچ کرتے رہتے ہیں۔ خاص طور پر ایکس باکس ون جیسا کنسول اسٹینڈ بائی موڈ میں سالانہ 16 واٹس بجلی خرچ کرتا ہے۔

کچن کی چھوٹی برقی مصنوعات اور موبائل فون چارجر بھی بجلی کے بل میں اضافہ کرتے ہیں، کیونکہ زیادہ تر لوگ انہیں استعمال نہ ہونے کے باوجود پلگ سے نہیں نکالتے۔ ان آلات کو ان پلگ کرنے کی عادت اپنا کر گھریلو صارفین اپنے ماہانہ بجلی کے بل میں 5 سے 10 فیصد تک بچت کر سکتے ہیں۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بجلی خرچ کر بجلی کے

پڑھیں:

کسٹم کلیئرنس میں تاخیر،پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کاخدشہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:کسٹم کلیئرنس میں تاخیر کے باعث ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

 میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی پورٹ پر کسٹم کلیئرنس میں تاخیر سندھ حکومت کی جانب سے سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے نفاذ کے بعد سامنے آئی جس کی وجہ سے ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ ہے، اس سلسلے میں آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے وزیرِاعلیٰ سندھ مرزد علی شاہ کو ایک ہنگامی خط لکھ دیا۔

کونسل نے خط میں آگاہ کیا ہے کہ پی ایس او کے آئل ٹینکرز ’ایم ٹی اسلام 2‘ اور ’ایم ٹی حنیفہ‘ برتھ پر موجود ہیں لیکن کلیئرنس نہ ملنے کے باعث تاحال ڈسچارج نہیں ہوسکے، کیماڑی میں تیل کے ذخائر ختم ہونے کے قریب ہیں جس کی وجہ سے کے پی ٹی پر موجود جہازوں کو بھی فوری کلیئرنس کی ضرورت ہے۔

 پیٹرولیم مصنوعات کے کارگو اور بندرگاہ پر کھڑے جہازوں کو فوری کسٹم کلیئرنس نہ ملی تو ملک بھر میں سپلائی چین متاثر ہو سکتی ہے۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسٹم کلیئرنس میں مزید تاخیر سے ملک بھر میں پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی ترسیل متاثر ہوگی۔

 21 اکتوبر کو کے پی ٹی پر پہنچنے والے پارکو کے کروڈ کارگو سمیت وافی انرجی کے پیٹرولیم کارگو کو بھی تاحال کلیئرنس نہیں ملی، جس سے بحران بڑھنے کا خدشہ ہے، سیس کے 1.8 فیصد نفاذ سے ڈاو ¿ن سٹریم پیٹرولیم انڈسٹری کو شدید مالی و آپریشنل مشکلات کا سامنا ہے، اس سے قیمتوں میں بھی کم از کم 3 روپے فی لیٹر اضافہ ہوسکتا ہے۔

آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے خبردار کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر نیا سیس بالآخر عوام پر اضافی بوجھ بنے گا، زرعی سیزن کے دوران سپلائی متاثر ہونے سے ملک گیر قلت پیدا ہو سکتی ہے، جس کے باعث وزیرِ اعلیٰ سندھ سے معاملے پر فوری نوٹس لینے اور کسٹم کلیئرنس عمل کو تیز کرنے کی اپیل کی جاتی ہے تاکہ ممکنہ بحران سے بچا جا سکے کیوں کہ اگر مسئلہ برقرار رہا تو سپلائی بحال ہونے میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔

Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان مستعفی ہونے کے باوجود سرکاری گاڑیوں پر قابض
  • کسٹم کلیئرنس میں تاخیر،پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کاخدشہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی پاورڈویژن کو پالیسی سفارشات دینے کی ہدایت
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت صنعت اور زراعت کے شعبے کے لیۓ پاور ڈویژن کی اصلاحاتی پیکج پر جائزہ اجلاس
  • ریلویز پولیس کی بڑی کارروائی، جعلی بریگیڈیئر گرفتار  
  • ریلویز پولیس کی بڑی کارروائی، جعلی بریگیڈیئر گرفتار
  • امریکا، مصنوعی ذہانت نے بجلی کے بل بڑھا دیے، عوام پریشان
  • ویمنز ورلڈکپ: پاکستان ٹیم کا مسلسل دوسرا میچ بارش کی نذر
  • استعمال شدہ ملبوسات کی درآمد پر فی کلو 200روپے ٹیکس