سٹی42: لیسکو (لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی) میں صارفین کی جانب سے سولر سسٹم کے ذریعے منظور شدہ حد سے زائد بجلی کی پیداوار کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

نیپرا اور لیسکو کی جانب سے مخصوص صارفین کو بجلی پیدا کرنے کے لیے لائسنس جاری کیے گئے تھے، جن میں بجلی کی پیداوار کی حد مقرر تھی۔کئی صارفین نے اس حد سے تجاوز کرتے ہوئے اضافی سولر پینلز نصب کر لیے، جس کے باعث ریکارڈ سطح پر بجلی کی پیداوار سامنے آئی۔لیسکو نے ایم ڈی آئی (Maximum Demand Indicator) ریڈنگ کے ذریعے ان خلاف ورزیوں کا سراغ لگایا۔
جن صارفین کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی اور اضافی بجلی کی پیداوار ثابت ہوئی، انہیں لائسنس منسوخی کے نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔
لیسکو کا کہنا ہے کہ اضافی پیداوار گرڈ پر لوڈ ڈالنے، سسٹم کے توازن میں خلل اور دیگر تکنیکی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔کمپنی کے مطابق ہر صارف نے جو معاہدہ کیا تھا، اس کے تحت اسے ایک مخصوص لوڈ کے مطابق بجلی پیدا کرنے کی اجازت دی گئی تھی، جس کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب اس معاملے پر نیپرا بھی ایکشن لے سکتی ہے کیونکہ یہ معاملہ نہ صرف معاہدہ شکنی کا ہے بلکہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی بھی ہے۔

قتل میں ملوث اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سٹی42 بجلی کی پیداوار

پڑھیں:

ٹریفک چالان کے بھاری جرمانوں پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے اہم ایمارکس

لاہور:

ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کیے جانے والے بھاری جرمانوں پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے اہم ریمارکس دیے ہیں۔

موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے کی، جس میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے قانون بنا دیا ہے، اس پر عمل کریں۔ یہاں پر آپ قانون پر عملدرآمد کے بجائے قانون ختم کرانے آ گئے ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے دوران سماعت کہا کہ پولیس نے بتایا کہ 5 ہزار کم عمر ڈرائیور  ون وے خلاف ورزی سے حادثات میں زخمی اور فوت ہوئے ہیں۔ جرمانہ زیادہ اس لیے رکھا گیا کہ لوگ خلاف ورزی نہ کریں۔ قانون سوسائٹی کو بہتر کرنے کے لیے بنتے ہیں۔

جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ شہریوں کو ذمہ دار بنانے کے لیے قانون سازی ضروری ہے۔ کم عمر بچے موٹر سائیکل تیز رفتاری سے چلاتے ہیں۔ والدین بھی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے۔

قبل ازیں آصف شاکر ایڈووکیٹ کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس کم عمر بچوں پر ایف آئی آرز درج کررہی ہے۔  وی آئی پی پروٹوکول کی وجہ سے سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک بلاک ہوتی ہے۔ قانون سازی کرکے بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ شہریوں کو ٹریفک قوانین کے بارے میں آگاہی دینے کے بجائے جرمانہ اور ایف آئی آر درج کرنا درست نہیں ۔ عدالت سے استدعا ہے کہ بھاری جرمانوں کے لیے کی گئی ترامیم کالعدم قرار دے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بچوں کی سیفٹی بہت ضروری ہے ۔ ہمیں قانون پر عمل کرنے والا بننا چاہیے۔ دبئی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ درہم تک جرمانے ہوتے ہیں ۔ گلی محلوں میں ہٹ اینڈ رن کے کیس بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ بچوں کی ٹانگیں زمین پر لگتی نہیں اور انہیں موٹر سائیکل لے کر دے دیتے ہیں۔ میرے گھر کے بڑوں اور بچوں دونوں کے چالان بھی آئے ہیں۔ حکومت نے کہہ دیا ہے کہ پہلے خلاف ورزی پر  وارننگ جرمانہ ہوگا دوسری خلاف ورزی پر قانونی کارروائی ہوگی۔

بعد ازاں درخواست  گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم اپنی درخواست واپس لے لیتے ہیں، جس پر عدالت نے وکیل کی درخواست واپس لینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔

متعلقہ مضامین

  • آئی سی سی نے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر فخر زمان پر جرمانہ عائد کر دیا
  • فخر زمان کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر بڑی مشکل میں پھنس گئے
  • پنجاب میں بسنت سخت قوانین کے تحت منائی جائے گی، عظمیٰ بخاری
  • لاہور، ریلوے میں بجلی بلوں کی مد میں کروڑوں روپے کی بوگس ادائیگیوں کا انکشاف
  •  ریلوے میں بجلی بلوں کی مد میں کروڑوں روپے کی بوگس ادائیگیوں کا انکشاف
  • لاہور، ریلوے میں بجلی بلز مد میں کروڑوں کی بوگس ادائیگیوں کا انکشاف
  • لائسنس بنوائیں اور ہیلمٹ خریدیں، سٹوڈنٹس کو ایک ہفتے کی مہلت مِل گئی
  • ٹریفک چالان کے بھاری جرمانوں پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے اہم ایمارکس
  • پنجاب میں پتنگ بازی کی مشروط اجازت، آرڈیننس جاری
  • ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی، مریم نواز نے کم عمر طلبہ کی گرفتاری روکدی