پنجاب میں پتنگ بازی کی مشروط اجازت، آرڈیننس جاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے پتنگ بازی کی اجازت سے متعلق آرڈیننس جاری کردیا ہے۔
گورنر پنجاب سلیم حیدر نے بسنت منانے کی مشروط اجازت کے آرڈیننس پر دستخط کردیے ہیں، جس کے تحت بسنت کے لیے مخصوص شرائط رکھی گئی ہیں اور ان کی خلاف ورزی پر قید اور جرمانے کی سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔
آرڈیننس کے مطابق پنجاب میں 2001 میں پتنگ بازی پر پابندی عائد کی گئی تھی، اور 25 سال بعد اس کی دوبارہ اجازت دی جارہی ہے۔ تاہم 18 سال سے کم عمر افراد پتنگ بازی نہیں کرسکیں گے اور خلاف ورزی کی صورت میں والدین یا سرپرست ذمہ دار ہوں گے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ صرف دھاگے سے بنی سادہ ڈور استعمال کرنے کی اجازت ہوگی، جب کہ دھاتی یا تیز دھار مانجے کے استعمال پر سخت سزائیں ہوں گی، جن میں کم از کم 3 اور زیادہ سے زیادہ 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ شامل ہے۔ ضلع بھر میں موٹرسائیکلیں بھی متعین حفاظتی اصولوں کے مطابق چلائی جائیں گی۔
آرڈیننس میں مشکوک مقامات یا گھروں کی تلاشی کا اختیار بھی شامل ہے، اور اس قانون کے تحت جرم ناقابلِ ضمانت ہوگا۔ 18 سال سے کم عمر بچوں کی پہلی خلاف ورزی پر 50 ہزار اور دوسری خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوگا، جبکہ عدم ادائیگی کی صورت میں والدین یا سرپرست کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
پتنگ بازی کی ایسوسی ایشنز کو بھی متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے پاس رجسٹر ہونا ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پتنگ بازی خلاف ورزی
پڑھیں:
پنجاب: ایک روز میں 64 ہزار چالان، 28 ہزار ہیلمٹ نہ پہننے پر کیے
پنجاب بھر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، ایک روز میں 64 ہزار چالان کر دیئے گئے۔ترجمان ٹریفک پولیس پنجاب کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں 63 ہزار 970 گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کےچالان کیے گئے، اس دوران 8 کروڑ 42 لاکھ 90 ہزار روپےکے جرمانے عائد ہوئے۔ٹریفک پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ 23 ہزار 904 گاڑیاں پنجاب کے مختلف تھانوں میں زیر تحویل ہیں، پنجاب میں ہیلمٹ کی خلاف ورزی پر ایک دن میں 28 ہزارچالان کیے گئے اور 4 ہزار 312 افراد کےخلاف مقدمات درج ہوئے۔ترجمان کے مطابق ٹریفک قوانین پر عملدرآمدکیلئے گوجرانوالہ، فیصل آباد، راولپنڈی اورملتان کے علاقوں میں ڈورنزکا استعمال کیا جارہا ہے جب کہ ٹریفک کوئیک فورس کی ٹیمیں بھی تشکیل دی جاچکی ہیں۔