ٹریفک چالان کے بھاری جرمانوں پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے اہم ایمارکس
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
لاہور:
ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کیے جانے والے بھاری جرمانوں پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے اہم ریمارکس دیے ہیں۔
موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے کی، جس میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے قانون بنا دیا ہے، اس پر عمل کریں۔ یہاں پر آپ قانون پر عملدرآمد کے بجائے قانون ختم کرانے آ گئے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے دوران سماعت کہا کہ پولیس نے بتایا کہ 5 ہزار کم عمر ڈرائیور ون وے خلاف ورزی سے حادثات میں زخمی اور فوت ہوئے ہیں۔ جرمانہ زیادہ اس لیے رکھا گیا کہ لوگ خلاف ورزی نہ کریں۔ قانون سوسائٹی کو بہتر کرنے کے لیے بنتے ہیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ شہریوں کو ذمہ دار بنانے کے لیے قانون سازی ضروری ہے۔ کم عمر بچے موٹر سائیکل تیز رفتاری سے چلاتے ہیں۔ والدین بھی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے۔
قبل ازیں آصف شاکر ایڈووکیٹ کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس کم عمر بچوں پر ایف آئی آرز درج کررہی ہے۔ وی آئی پی پروٹوکول کی وجہ سے سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک بلاک ہوتی ہے۔ قانون سازی کرکے بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ شہریوں کو ٹریفک قوانین کے بارے میں آگاہی دینے کے بجائے جرمانہ اور ایف آئی آر درج کرنا درست نہیں ۔ عدالت سے استدعا ہے کہ بھاری جرمانوں کے لیے کی گئی ترامیم کالعدم قرار دے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بچوں کی سیفٹی بہت ضروری ہے ۔ ہمیں قانون پر عمل کرنے والا بننا چاہیے۔ دبئی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ درہم تک جرمانے ہوتے ہیں ۔ گلی محلوں میں ہٹ اینڈ رن کے کیس بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ بچوں کی ٹانگیں زمین پر لگتی نہیں اور انہیں موٹر سائیکل لے کر دے دیتے ہیں۔ میرے گھر کے بڑوں اور بچوں دونوں کے چالان بھی آئے ہیں۔ حکومت نے کہہ دیا ہے کہ پہلے خلاف ورزی پر وارننگ جرمانہ ہوگا دوسری خلاف ورزی پر قانونی کارروائی ہوگی۔
بعد ازاں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم اپنی درخواست واپس لے لیتے ہیں، جس پر عدالت نے وکیل کی درخواست واپس لینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس لاہور خلاف ورزی پر
پڑھیں:
سندھ اسمبلی: ای چالان، بھاری جرمانوں کیخلاف جماعت اسلامی کی قرارداد مسترد
کراچی:(نیوزڈیسک) سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی نے ای چالان کے جرمانے زیادہ ہونے کی قرارداد پیش کردی، شرجیل میمن نے اعتراض اٹھایا کہ معاملہ کورٹ میں ہے جماعت اسلامی یہاں کیسے لے کر آگئی؟جس پر اسپیکر نے قرارداد کو مسترد کردیا۔
جماعت اسلامی کے رکن فاروق احمد نے ای چالان سے متعلق قرارداد ایوان میں پیش کی۔ محمد فاروق نے کہا کہ پنجاب میں کم جرمانے لیے جاتے ہیں جبکہ کراچی میں زیادہ جرمانے وصول کیے جا رہے ہیں۔
شرجیل میمن نے ایوان کو بتایا کہ میرے بھائی کو پتہ نہیں کس نے قرارداد لکھ کر دی ہے، اس میں تضاد ہے، کہتے ہیں قوانین پر عمل نہیں ہورہا اور کہتے ہیں جرمانے بھی کم کریں۔ حکومت کہتی ہے کہ ہیلمٹ پہن کر موٹر سائیکل چلائیں تو حکومت کو کیا ملے گا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سرکار کوئی بھی فیصلہ سوچ سمجھ کر کرتی ہے۔ رانگ سائیڈ پر گاڑی چلنے سے انسانی جانیں چلی جاتی ہیں، ہم کہتے ہیں جرمانے کم کیے جائیں۔ ای چالان کی سب تعریف کرتے ہیں۔ حکومت چاہتی ہے کہ انسانی جانیں ضائع نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس معاملے کو کورٹ میں لے کر گئے ہیں اور خود بھی پٹیشنر ہیں اور یہاں بھی لے کر آگئے۔ یہ عدالت میں معاملہ ہے تو پھر اسمبلی میں کیسے لے کر آئے۔
اسپیکر نے محمد فاروق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اسمبلی کو مس گائیڈ کر رہے ہیں،
کورٹ کا مسئلہ آپ اسمبلی میں لے کر آئے۔ یہ قرارداد آؤٹ آف آرڈر ہے، پوری کارروائی کو ہذف کیا جاتا ہے۔
اسپیکر نے یہ بھی کہا کہ بہت جلد اسمبلی میں اے ٹی ایم لگوا دیں گے۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کے روز صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔