فخر زمان کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر بڑی مشکل میں پھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
پاکستانی اوپنر فخر زمان کو سری لنکا کے خلاف حال ہی میں کھیلے گئے سہ ملکی سیریز کے فائنل میں آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر جرمانہ کیا گیا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے مطابق فخر زمان کو میچ فیس کے 10 فیصد جرمانے کے ساتھ ساتھ ایک ڈی میرٹ پوائنٹ بھی دیا گیا ہے۔ یہ ان کا گزشتہ 24 ماہ میں پہلا ایسا جرم ہے۔
یہ واقعہ پاکستان کی اننگز کے 19ویں اوور میں پیش آیا جب فخر زمان آؤٹ نہ دینے کے فیصلے پر امپائروں سے طویل بحث کرتے نظر آئے۔
اس رویے کو آئی سی سی کے آرٹیکل 2.
اس خلاف ورزی پر جرمانے کی سفارش آئی سی سی انٹرنیشنل پینل آف میچ ریفریز کے رِیون کنگ نے کی، جبکہ امپائر احسن رضا، آصف یعقوب، راشد ریاض اور فیصل آفریدی نے فخر زمان کے خلاف چارج لگایا۔
فخر زمان نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے سزا قبول کرلی، اس لیے باضابطہ سماعت کی ضرورت پیش نہ آئی۔
Pakistan’s experienced campaigner has been found guilty of breaching the ICC Code of Conduct.
More details ⬇️https://t.co/ZC29ECUJP7
واضح رہے کہ آئی سی سی کے لیول 1 جرائم میں سرزنش سے لے کر میچ فیس کا 50 فیصد تک جرمانہ اور ایک یا دو ڈی میرٹ پوائنٹس شامل ہو سکتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خلاف ورزی
پڑھیں:
ٹریفک چالان کے بھاری جرمانوں پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے اہم ایمارکس
لاہور:ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کیے جانے والے بھاری جرمانوں پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے اہم ریمارکس دیے ہیں۔
موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے کی، جس میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت نے قانون بنا دیا ہے، اس پر عمل کریں۔ یہاں پر آپ قانون پر عملدرآمد کے بجائے قانون ختم کرانے آ گئے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے دوران سماعت کہا کہ پولیس نے بتایا کہ 5 ہزار کم عمر ڈرائیور ون وے خلاف ورزی سے حادثات میں زخمی اور فوت ہوئے ہیں۔ جرمانہ زیادہ اس لیے رکھا گیا کہ لوگ خلاف ورزی نہ کریں۔ قانون سوسائٹی کو بہتر کرنے کے لیے بنتے ہیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ شہریوں کو ذمہ دار بنانے کے لیے قانون سازی ضروری ہے۔ کم عمر بچے موٹر سائیکل تیز رفتاری سے چلاتے ہیں۔ والدین بھی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے۔
قبل ازیں آصف شاکر ایڈووکیٹ کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس کم عمر بچوں پر ایف آئی آرز درج کررہی ہے۔ وی آئی پی پروٹوکول کی وجہ سے سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک بلاک ہوتی ہے۔ قانون سازی کرکے بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ شہریوں کو ٹریفک قوانین کے بارے میں آگاہی دینے کے بجائے جرمانہ اور ایف آئی آر درج کرنا درست نہیں ۔ عدالت سے استدعا ہے کہ بھاری جرمانوں کے لیے کی گئی ترامیم کالعدم قرار دے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بچوں کی سیفٹی بہت ضروری ہے ۔ ہمیں قانون پر عمل کرنے والا بننا چاہیے۔ دبئی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ درہم تک جرمانے ہوتے ہیں ۔ گلی محلوں میں ہٹ اینڈ رن کے کیس بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ بچوں کی ٹانگیں زمین پر لگتی نہیں اور انہیں موٹر سائیکل لے کر دے دیتے ہیں۔ میرے گھر کے بڑوں اور بچوں دونوں کے چالان بھی آئے ہیں۔ حکومت نے کہہ دیا ہے کہ پہلے خلاف ورزی پر وارننگ جرمانہ ہوگا دوسری خلاف ورزی پر قانونی کارروائی ہوگی۔
بعد ازاں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم اپنی درخواست واپس لے لیتے ہیں، جس پر عدالت نے وکیل کی درخواست واپس لینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔