پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست، اوگرا سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ کمی کے خلاف دائر متفرق درخواست پر اوگرا سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔
جسٹس عابد عزیز شیخ نے جوڈیشل ایکٹوزم پینل کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کی گئی کمی عالمی منڈی میں ہونے والی کمی کے مطابق نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے: گھریلو صارفین کے لیے خوشخبری، اوگرا نے ایل پی جی کی قیمتوں میں کمی کردی
درخواست میں کہا گیا کہ ملک میں پہلے ہی مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے، لہٰذا عوام کو حقیقی ریلیف دینے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو بین الاقوامی ریٹس کے مطابق کم کیا جائے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو ہدایت دی جائے کہ پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے اوگرا اور دیگر متعلقہ حکام سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوگرا تیل کی قیمتیں لاہور ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اوگرا تیل کی قیمتیں لاہور ہائیکورٹ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں مصنوعات کی قیمتوں میں
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ نے بونیر کے 28 سرکاری پرائمری اسکولوں کی نجکاری سے روک دیا
درخواست گزر کے مطابق بونیر کے تحصیل مندنڑ اور تحصیل خدوخیل میں 28 سرکاری پرائمری سکولوں کو پرائیوٹائز کیا جا رہا ہے جن میں 10 لڑکوں کے اور 18 لڑکیوں کے پرائمری سکول شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے ضلع بونیر کے 28 سرکاری پرائمری اسکولوں کی نجکاری سے روک دیا۔ پشاور ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت کا مختصر حکم نامہ جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ فریقین 14 دن کے اندر تفصیلی جواب جمع کریں۔ درخواست گزر کے مطابق بونیر کے تحصیل مندنڑ اور تحصیل خدوخیل میں 28 سرکاری پرائمری سکولوں کو پرائیوٹائز کیا جا رہا ہے جن میں 10 لڑکوں کے اور 18 لڑکیوں کے پرائمری سکول شامل ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ گیارہ اگست کو صوبائی حکومت نے نجکاری سے متعلق ایک اعلامیہ جاری کیا جس کی بنیاد پر یہ 28 سکول آؤٹ سورس کیے جارہے ہیں، یہ آؤٹ سورسنگ غیر قانونی اور آئین کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ صوبائی حکومت ان اسکولوں کی معیار کو بہتر کرنے کے بجائے اسکولوں کو پرائیوٹ کرنے جا رہی ہے، ان سکولوں کی پرائیوٹائزیشن سے علاقے کے ہزاروں بچے مفت تعلیم سے محروم ہو جائیں گے، عدالت نجکاری کا عمل روکے۔