ایندھن کی قلت کا معاملے میں صورت حال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔  آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے  خطرے کی گھنٹی بجادی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت کے لازمی بینک گارنٹی کے مطالبے پر آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی)  نے وزارت توانائی، پیٹرولیم ڈویژن کو ہنگامی خط ارسال کردیا، جس میں صورت حال کی سنگینی  سے آگاہ کیا گیا ہے۔

او سی اے سی نے اپنے خط میں بتایا ہے کہ اگر بینک گارنٹی کا مسئلہ برقرار رہا تومستقبل میں پیٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ نہیں کی جاسکے گی  اور امپورٹ نہ ہونے کی صورت میں سپلائی چین کے اثرات کی ذمہ دار انڈسٹری نہیں ہوگی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ کئی سال سے حکومتوں کو یہ مسئلہ حل کرنے کی تجویز دی ہے۔ وزارت توانائی کی فوری مدد ایندھن کی بلا تعطل سپلائی  کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہے۔ پیٹرولیم صنعت کی طرف سے ہر ماہ 20 سے 25 کنسائنمنٹس درآمد کیے جاتے ہیں  اور ایک کنسائنمنٹ کی مالیت 15 سے 25 ارب روپے ہوتی ہے ۔

او سی اے سی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ صنعت میں کوئی بھی رکن اس حد تک بینک گارنٹی فراہم کرنے کی مالی صلاحیت نہیں رکھتا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط سامنے آ گیا

اسلام آباد:

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر  کی جانب سے جوڈیشل کونسل کو لکھا خط سامنے آ گیا۔

دونوں جسٹسز صاحبان کی جانب سے یہ خط 17 اکتوبر کو ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں مجوزہ ترامیم کے تناظر میں جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ہم نے جوڈیشل کونسل اجلاس سے ایک روز قبل اپنے کمنٹس اجلاس کے آغاز میں جمع کروائے تھے۔

خط میں کہا گیا کہ ہم وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے اور خراب انٹرنیٹ کے باوجود اپنا مؤقف پیش کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے یقینی بنایا تھا کہ دستخط شدہ کاپی 20 اکتوبر کو اجلاس کے بعد جمع کروا دی جائے گی۔

خط کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس میں پیش آنے والے غیر آئینی پیشرفت کے بعد ہم اپنا دستخط شدہ خط لکھ رہے ہیں۔ جوڈیشل کونسل اجلاس سے ایک روز پہلے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس میں ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا معاملہ غیر آئینی طور پر زیر بحث لایا گیا۔ ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا معاملہ خالصتاً سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کے لکھے گئے خط میں  مزید کہا گیاہے کہ کونسل اجلاس میں ہم نے کہا کہ پہلے ہمارے 13 اکتوبر کے خط کا معاملہ طے کیا جائے جس میں جوڈیشل کونسل اجلاس مؤخر کرنے یا کونسل کی تشکیل نو کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

خط کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف کیس سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف کیس کا فیصلہ کونسل میں شمولیت کو متاثر کر سکتا ہے۔ کونسل کی آئینی حیثیت کا تعین کیے بغیر اس کے فیصلوں کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ایندھن کی قلت کا معاملہ سنگین ہوگیا، آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے حکومت کو خبردار کردیا
  • ایندھن کی قلت ؛ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے خطرے کی گھنٹی بجادی
  • اوپن اے آئی نے ویب براؤزر متعارف کرادیا، گوگل کروم کے لیے خطرے کی گھنٹی؟
  • پیٹرولیم مصنوعات کے بحران کا خدشہ عارضی طور پر ٹل گیا
  • پیٹرولیم مصنوعات کا ممکنہ بحران وقتی طور پر ٹل گیا، پی ایس او کا جہاز کلیئر
  • پیٹرولیم مصنوعات کے  بحران کا خدشہ عارضی طور پر ٹل گیا
  • سندھ حکومت سے ٹیکس تنازع: پیٹرولیم کارگو پورٹس پر پھنس گئے، ملک میں ایندھن بحران کا خدشہ
  • جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط سامنے آ گیا
  • ملک میں پیٹرولیم کا ممکنہ بحران عارضی طور پر ٹل گیا، سندھ حکومت نے پی ایس او جہاز کلیئر کردیا