ایندھن کی قلت کا معاملہ؛ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے خطرے کی گھنٹی بجادی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
ایندھن کی قلت کا معاملے میں صورت حال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے خطرے کی گھنٹی بجادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت کے لازمی بینک گارنٹی کے مطالبے پر آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے وزارت توانائی، پیٹرولیم ڈویژن کو ہنگامی خط ارسال کردیا، جس میں صورت حال کی سنگینی سے آگاہ کیا گیا ہے۔
او سی اے سی نے اپنے خط میں بتایا ہے کہ اگر بینک گارنٹی کا مسئلہ برقرار رہا تومستقبل میں پیٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ نہیں کی جاسکے گی اور امپورٹ نہ ہونے کی صورت میں سپلائی چین کے اثرات کی ذمہ دار انڈسٹری نہیں ہوگی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کئی سال سے حکومتوں کو یہ مسئلہ حل کرنے کی تجویز دی ہے۔ وزارت توانائی کی فوری مدد ایندھن کی بلا تعطل سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہے۔ پیٹرولیم صنعت کی طرف سے ہر ماہ 20 سے 25 کنسائنمنٹس درآمد کیے جاتے ہیں اور ایک کنسائنمنٹ کی مالیت 15 سے 25 ارب روپے ہوتی ہے ۔
او سی اے سی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ صنعت میں کوئی بھی رکن اس حد تک بینک گارنٹی فراہم کرنے کی مالی صلاحیت نہیں رکھتا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کا جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا خط سامنے آ گیا
اسلام آباد:جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کی جانب سے جوڈیشل کونسل کو لکھا خط سامنے آ گیا۔
دونوں جسٹسز صاحبان کی جانب سے یہ خط 17 اکتوبر کو ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں مجوزہ ترامیم کے تناظر میں جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ہم نے جوڈیشل کونسل اجلاس سے ایک روز قبل اپنے کمنٹس اجلاس کے آغاز میں جمع کروائے تھے۔
خط میں کہا گیا کہ ہم وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے اور خراب انٹرنیٹ کے باوجود اپنا مؤقف پیش کرنے کی کوشش کی۔ ہم نے یقینی بنایا تھا کہ دستخط شدہ کاپی 20 اکتوبر کو اجلاس کے بعد جمع کروا دی جائے گی۔
خط کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس میں پیش آنے والے غیر آئینی پیشرفت کے بعد ہم اپنا دستخط شدہ خط لکھ رہے ہیں۔ جوڈیشل کونسل اجلاس سے ایک روز پہلے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس میں ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا معاملہ غیر آئینی طور پر زیر بحث لایا گیا۔ ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا معاملہ خالصتاً سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کے لکھے گئے خط میں مزید کہا گیاہے کہ کونسل اجلاس میں ہم نے کہا کہ پہلے ہمارے 13 اکتوبر کے خط کا معاملہ طے کیا جائے جس میں جوڈیشل کونسل اجلاس مؤخر کرنے یا کونسل کی تشکیل نو کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
خط کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف کیس سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف کیس کا فیصلہ کونسل میں شمولیت کو متاثر کر سکتا ہے۔ کونسل کی آئینی حیثیت کا تعین کیے بغیر اس کے فیصلوں کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھیں گے۔