اسٹیٹ بینک نے شہریوں کوسنگین مالیاتی فراڈ سے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے عوام کو جعلی ٹرانسفر اسکیموں سے خبردار کر دیا ہے۔دھوکے بازوں نے نیا حربہ تلاش کرلیا ہے، آئے دن غلطی سے پیسے بھیجنے کا ڈرامہ رچا کر عوام سے رقم ہتھیا رہے ہیں، ایسے دھوکے بازوں سے بینک دولت پاکستان نے ہوشیار رہنے کا انتباہ جاری کر دیا ہے۔اسٹیٹ بینک نے مالیاتی فراڈ سے بچنے کے لیے ہدایت جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ غلطی سے پیسے بھیجنے کے دھوکے سے ہوشیار رہیں، دھوکے باز افراد اکثر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے غلطی سے آپ کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیج دیے ہیں اور آپ پر دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ رقم واپس کریں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق دھوکہ نہ کھائیں کیونکہ یہ شہریوں کے اکاؤنٹس سے رقم چرانے کا ایک باقاعدہ سوچا سمجھا نیا حربہ ہے۔مرکزی بینک نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ ایسی کسی بھی کال یا ایس ایم ایس پر یقین نہ کریں، اگر اس طرح کے پیغامات کسی بینک کے آفیشل نمبر کے بجائے کسی عام نمبر سے آئے تو یہ ممکنہ طور پر فراڈ ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق ایسی صورت میں شہریوں کو پہلے اپنی حالیہ ٹرانزیکشنز چیک کرنی چاہیے۔ تصدیق کئے بغیر کبھی بھی رقم منتقل مت کریں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق دھوکے کی صورت میں شہریوں کو چاہیے کہ فوراً اپنے بینک سے رابطہ کریں انہیں اطلاع دیں اور نمبر کو پی ٹی اے کو 080025625 پر رپورٹ کریں۔واضح رہے کہ شہریوں کو ڈیجیٹل بینکنگ کے دوران احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ عوام کسی بھی شخص کو اپنی ذاتی معلومات، بینک اکاؤنٹ یا او ٹی پی فراہم نہ کریں، چاہے وہ خود کو بینک کا نمائندہ ہی کیوں نہ ظاہر کرے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک شہریوں کو بینک کے
پڑھیں:
پائیدار معاشی ترقی کیلیے آجر خواتین کو بااختیار بنانا بے حد اہم ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
کراچی:بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں شمولیتی اور پائیدار معاشی ترقی کے فروغ میں آجر خواتین (ویمن انٹرپرینیورز) کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
ورلڈ بینک گروپ کے 2025ء کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر ورلڈ بینک ہیڈکوارٹرز، واشنگٹن ڈی سی میں ’’سرمایہ برائے توسیع: آجر خواتین روزگار کے خالق کی حیثیت سے‘‘ کے عنوان سے منعقدہ اجلاس میں انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اجلاس میں پالیسی ساز شخصیات، آجر خواتین اور مالی صنعت کے قائدین اس بات پر تبادلہ خیال کے لیے جمع ہوئے تھے کہ سرمایہ بطور محرک اور جرات مند نظامیاتی اصلاحات کس طرح کی جائیں، جن سے خواتین کی معاشی شرکت اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو سکے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اپنی گفتگو میں پاکستان کی مستقبل بین پالیسی اصلاحات کو اجاگر کیا جن کا مقصد آجر خواتین کو بااختیار بنانا اور صنفی شمولیت پر مبنی معاشی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی نمائندہ پالیسی ’’برابری پر بینکاری‘‘ نے، جو پاکستان کے مالی شعبے میں خواتین کو مرکزی دھارے میں لانے کا اولین جامع فریم ورک ہے، مالی شمولیت میں صنفی فرق کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ستمبر 2021ء میں یہ پالیسی متعارف کرائے جانے کے بعد سے خواتین کے فعال بینک اکاؤنٹس کی تعداد 20 ملین سے بڑھ کر جون 2025ء تک 37 ملین تک پہنچ چکی ہے۔ اسی طرح مالی شمولیت میں صنفی فرق بھی 39 فیصد سے گر کر 30 فیصد پر آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو قرضوں کی فراہمی میں خاصا اضافہ ہو چکا ہے جبکہ مائیکروفنانس بینکوں کی خاتون قرض گیروں کی تعداد 200 فیصد بڑھی ہے۔ اس مدت میں خواتین کی چھوٹے اور درمیانے درجے کی انٹرپرائزز (ایس ایم ای) اور زرعی قرضوں کے پورٹ فولیوز میں بھی دگنا اضافہ ہو چکا ہے۔
گورنر جمیل احمد نے بتایا کہ ان اقدامات سے نہ صرف قرضوں تک خواتین کی رسائی بڑھ رہی ہے بلکہ ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے اور ادارہ جاتی تنوّع میں بھی ان کا کردار ہے، جس کی عکاسی اس بات سے ہوتی ہے کہ بینکوں نے گزشتہ تین برسوں میں 14 ہزار 600 سے زائد خواتین کو اپنی افرادی قوت میں شامل کیا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسٹیٹ بینک اب ’’برابری پر بینکاری‘‘ کے دوسرے مرحلے کو حتمی شکل دے رہا ہے جس سے ڈیجیٹل طریقوں، کاروباری خاکہ سازی اور فاصلاتی قرضوں کے درمیان ربط پیدا ہوگا، اور اس طرح خواتین کی زیرِ قیادت مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو مزید سہارا ملے گا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے پاکستان کی شمولیتی معاشی ترقی کی حکمت عملی کے تناظر میں صنفی مساوات اور خواتین کی انٹرپرینورشپ کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا، اور عالمی بینک کے اقدام ’’وی فنانس کوڈ‘‘ کو بین الاقوامی مالی اداروں اور مختلف ممالک کے تعاون سے اپنائے جانے پر روشنی ڈالی، جس کا مقصد مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں صنفی فرق میں کمی لانا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے 22 بینکوں کے ہمراہ ’وی فنانس کوڈ‘ میں شمولیت اختیار کی ہے، جو پاکستان میں خواتین کی مالی شمولیت کے لیے مشترکہ قومی اتحاد کے قیام کے لیے نہایت اہم قدم ہے۔ اس سے پاکستان میں غیر منظم صنفی اعدادوشمار کو درست کرنے اور آجر خواتین کے لیے قرضوں کی کمی کو دور کرنے میں مدد ملے گی، نیز بینک بھی صنفی لحاظ سے موثر اور بہدف قرضوں کی مصنوعات تشکیل دے سکیں گے۔
گورنر نے خواتین میں انٹرپرینورشپ کے فروغ کے لیے صنفی لحاظ سے مثبت ملکی حکمت عملی کے تسلسل، خواتین کے لیے معاون صنعتی ماحول بنانے اور خواتین کی استعداد کاری پر سرمایہ کاری کرنے جیسے اقدامات پر زور دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے اسٹیٹ بینک کے اس عزم کو اجاگر کیا کہ خواتین کو مرکزی دھارے میں لانے کی پالیسیوں کی تشکیل اور ان پر عمل، خواتین کی مالی شمولیت اور پائیدار ترقی میں ان کی شرکت کے لیے اقدامات کیے جاتے رہیں گے۔