ڈاکٹر صالح الفوزان مفتی اعظم سعودی عرب مقرر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے شاہی فرمان جاری کرتے ہوے ممتاز عالمِ دین ڈاکٹر صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان کو مفتیِ اعظم سعودی عرب مقرر کر دیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی انہیں علماء کی اعلیٰ کونسل کا سربراہ اور ادارہ برائے علمی و فقہی تحقیقات کا صدر بھی نامزد کیا گیا ہے، یہ عہدہ وزیر کے مساوی درجہ رکھتا ہے۔
یہ فیصلہ ولی عہد اور وزیرِاعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی سفارش پر منظور کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
ڈاکٹر صالح الفوزان کا شمار سعودی عرب کے ممتاز ترین علما میں ہوتا ہے، وہ 28 ستمبر 1935 کو الشمسیہ نامی قصبے میں پیدا ہوئے، جو القصیم ریجن میں واقع ہے۔
انہوں نے بچپن میں ہی والد کا سایہ کھو دیا تھا، قرآنِ کریم اور ابتدائی تعلیم شیخ حمود بن سلیمان التلال سے حاصل کی، اس کے بعد سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم جاری رکھی۔
سن 1371 ہجری میں وہ مدرسہ الفیصلیہ ابتدائیہ، بریده میں داخل ہوئے، بعد ازاں جامعہ ریاض کی الشریعہ فیکلٹی سے تعلیم مکمل کی اور فقہ میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔
مزید پڑھیں:
ڈاکٹر الفوزان نے تدریسی سفر کا آغاز علمی مدرسہ ریاض سے کیا، بعد میں وہ شریعت فیکلٹی اور اصول الدین فیکلٹی میں تدریس سے وابستہ رہے۔
بعد ازاں ڈاکٹر صالح الفوزان کو اعلی عدالتی ادارہ برائے قانون و قضا کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔
ڈاکٹر صالح الفوزان کئی دہائیوں سے سعودی عرب کے علمی ودینی حلقوں میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔
ان کی متعدد فقہی وشرعی تصنیفات دینی جامعات میں پڑھائی جاتی ہیں۔ وہ اس سے قبل علما کی اعلی کونسل اور دار الافتا کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خادم حرمین شریفین ڈاکٹر صالح بن فوزان بن عبداللہ الفوزان سعودی عرب شاہ سلمان بن عبد العزیز مفتیٰ اعظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز مفتی اعظم
پڑھیں:
’کرینہ کپور میری بیوی رہ چکی‘، مفتی قوی کا حیران کن دعویٰ
متنازع بیانات دینے والے مفتی عبدالقوی نے کرینہ کپور کے حوالے سے حیران کن دعویٰ کیا ہے، جنہوں نے سوشل میڈیا اور عوام میں بحث کا نیا موضوع پیدا کر دیا ہے۔
مفتی عبدالقوی نے ایک پوڈ کاسٹ میں کہا کہ انہوں نے کرینہ کپور سے ماضی میں نکاح کیا تھا اور وہ ان کی بیوی رہ چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کرینہ کپور بھی پاکستان کی بھابھی رہی ہیں کیونکہ وہ ان کے نکاح میں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: مفتی قوی راکھی ساونت سے شادی کے لیے کون سی دوا کھا رہے ہیں؟
انہوں نے بتایا کہ ان کا کرینہ کپور سے ابتدائی تعلق سن 1996 میں بنا، جب اداکارہ کی عمر تقریباً 21 سے 23 برس کے درمیان تھی، اور یہ تعلق سن 1999 تک قائم رہا۔
مفتی عبدالقوی نے کہا کہ ہندو خواتین سے نکاح اسلام میں جائز ہے کیونکہ ہندو بھی اہل کتاب ہیں، اور اسی بنیاد پر انہوں نے کرینہ کپور سے نکاح کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ سیٹھ شاہد کے نام سے مشہور تھے اور ممکن ہے کہ کرینہ کپور سیٹھ شاہد کے نام سے متاثر ہوئی ہوں کیونکہ اس وقت وہ اتنی بڑی اداکارہ نہیں بنی تھیں۔
پوڈکاسٹ کے دوران مفتی عبدالقوی نے کرینہ کپور اور سیف علی خان کے نکاح کے بارے میں بھی بات کی۔ ان کے مطابق جب کرینہ کپور نے سیف علی خان سے شادی کی تو کچھ بھارتی علما نے ان کے نکاح کو ناجائز قرار دیا، لیکن میں نے خود کرینہ کے نکاح کو جائز قرار دیا اور کھل کر سیف علی خان سے ان کی شادی کی حمایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ’مجھے جھیلنا آسان نہیں‘، راکھی ساونت کا مفتی قوی کو پیغام
مفتی عبدالقوی نے مزید دعویٰ کیا کہ اگر ایشوریا رائے کی جانب سے بھی نکاح کی پیشکش آئے تو وہ آمادہ ہیں، کیونکہ انہیں اداکارہ شروع سے پسند رہی ہیں۔
انہوں نے اپنی جوانی، خوبصورتی اور دبئی و بھارتی کاروباری و مذہبی شخصیات کے ساتھ روابط کا بھی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے تعلقات کا دورانیہ سن 1996 سے 1999 تک رہا اور اس دوران متعدد ملاقاتیں اور مباحثے ہوئے۔
تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اگر کرینہ کپور واقعی ان کی بیوی رہ چکی ہیں تو ان کے درمیان طلاق کب اور کس وجہ سے ہوئی۔
یہ بیانات دوبارہ ان کے تنازعات کو سامنے لے آئے ہیں اور سوشل میڈیا پر شدید بحث کا سبب بن گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news سیف علی خان شادی کرینہ کپور مفتی قوی