مفتی قوی کا دعویٰ: کرینہ کپور میری بیوی رہی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
متنازع بیانات دینے کے لیے مشہور مفتی قوی نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں حیران کن دعویٰ کیا ہے کہ بالی وڈ کی اداکارہ کرینہ کپور ان کی بیوی رہ چکی ہیں اور ان سے نکاح کیا گیا تھا۔
مفتی قوی نے کہا کہ ان کے بھارتی اداکاراؤں اور کاروباری حضرات سے تعلقات رہے ہیں اور وہ کئی سال قبل سیٹھ شاہد کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ ان کے مطابق 1996 میں ان کا کرینہ کپور سے پہلا تعارف ہوا، جب اداکارہ کی عمر تقریباً 21 سے 23 سال تھی، اور 1999 تک ان کے درمیان تعلقات گہرے ہو گئے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہندو خواتین سے نکاح ممکن ہے اور اسی بنیاد پر انہوں نے کرینہ کپور سے نکاح کیا۔ مفتی قوی کے مطابق کرینہ کپور ان کی “پاکستان کی بھابھی” بھی رہی ہیں، اور سیف علی خان سے شادی کے وقت بھارتی علماء نے ان کے نکاح کو حرام قرار دیا، مگر انہوں نے خود اسے حلال مانا۔
مفتی قوی نے مزید کہا کہ اگر ایشوریا رائے کی جانب سے نکاح کا پیغام بھی آج آئے تو وہ تیار ہیں، کیونکہ وہ انہیں شروع سے پسند کرتے آئے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کرینہ کپور ان کی بیوی رہی ہیں، مگر اس بارے میں نہیں بتایا کہ ان کے درمیان طلاق کب یا کیوں ہوئی۔
یہ دعویٰ پوڈکاسٹ میں سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کے لیے حیران کن اور متنازعہ بحث کا موضوع بن گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرینہ کپور مفتی قوی انہوں نے سے نکاح
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن مذاکرات پھر بے نتیجہ ختم، رائٹرز کا دعویٰ
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں ہونے والے امن مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے تاہم دونوں فریقین نے سیز فائر جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے سعودی عرب میں امن مذاکرات کا تیسرا دور ہوا جس کی میزبانی سعودی عرب، ترکیہ اور قطر نے مشترکہ طور پر کی۔
رپورٹ کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات میں کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہوسکی تاہم جنگ بندی کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے اجلاس کی میزبانی مشترکہ طور پر قطر، ترکیہ اور سعودی عرب نے کی اور یہ پرانے ادوار کی ہی تسلسل تھے۔
واضح رہے کہ اکتوبر میں افغانستان کی جانب سے سرحدی خلاف ورزی اور جارحیت کی گئی تھی جس پر پاکستان نے بھرپور جواب دیا اور کئی ٹھکانے تباہ کرنے کے ساتھ متعدد افغان طالبان کے اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔