کراچی: گزری میں گھریلو جھگڑے پر شوہر نے بیوی اور بیٹی کو قتل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
—فائل فوٹو
کراچی کے علاقے گزری میں سفاک شوہر نے گھریلو جھگرے کے دوران بیوی اور بیٹی کو قتل کر دیا۔
اس حوالے سے کلفٹن پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے جھگڑے کے دوران تیز دھار آلے سے بیوی پر حملہ کیا، بیٹی ماں کو بچانے قریب آئی تاہم اس دوران دونوں شدید زخمی ہوگئیں۔
پولیس کے مطابق دونوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا تاہم ماں اور بیٹی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔
کلفٹن پولیس نے کہا کہ ملزم سمیع اللّٰہ کو گرفتار کر لیا۔ ملزم اپنی بیوی پر الزامات لگاتا رہتا تھا جس پر جھگڑا ہوتا رہتا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
امریکا میں نیشنل گارڈز پر حملہ کیس: افغان شہری نے الزامات سے انکار کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا میں نیشنل گارڈز پر حملہ کیس میں افغان شہری نے الزامات سے انکار کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق وائٹ ہاؤس کے قریب پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے کا واقعہ دنیا بھر میں میڈیا کی شہ سرخیوں میں آیا تھا، جس کے بعد امریکی حکومت نے ویزا درخواستوں، افغان پاسپورٹس پر ویزے کا اجرا سمیت امیگریشن کے حوالے سے سخت فیصلے کیے ہیں۔
اس سلسلے میں تازہ پیش رفت کے مطابق افغان شہری نے نیشنل گارڈز پر گولی چلانے کے کیس میں تمام الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق 29 سالہ رحمان اللّٰہ لکنوال وہ ملزم ہے جس پر ایک نیشنل گارڈ کو ہلاک اور دوسرے کو شدید زخمی کرنے کا الزام عائد ہے اور وہ اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہے، جہاں سے اسے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا۔ ملزم نے الزامات سے انکار کیا اور اپنی آنکھیں بند رکھیں۔
عدالتی کارروائی کے دوران مجسٹریٹ جج رینی ریمنڈ نے ملزم کے طرزِ عمل اور کیس کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ شواہد کے مطابق لکنوال کوئی عام راہ گیر نہیں تھا بلکہ وہ طویل مسافت طے کرکے ایک مخصوص مقصد کے لیے واشنگٹن پہنچا۔ اس بنیاد پر عدالت نے اسے مزید حراست میں رکھنے کا حکم جاری کر دیا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ پیش کیے گئے شواہد یہ بتاتے ہیں کہ ملزم کے اقدامات محض اتفاقی یا بے مقصد نہیں تھے۔
دوسری جانب استغاثہ کی جانب سے بھی سخت مؤقف سامنے آیا۔ پراسیکیوٹرز نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ کے دوران ملزم نے مبینہ طور پر ’’اللہ اکبر‘‘ کا نعرہ لگایا۔ اگرچہ ملزم کی جانب سے اس الزام کی بھی نفی کی گئی، تاہم پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ یہ بات واقعے کے گواہوں کے بیانات کے مطابق سامنے آئی ہے۔
عدالت میں پیش کیے گئے ابتدائی شواہد کے مطابق فائرنگ کا واقعہ اچانک پیش نہیں آیا بلکہ اس کے کچھ محرکات اور پس منظر موجود ہیں جن کی تفتیش جاری ہے۔