سری لنکا کے لیے انسانی امداد پر بھارت کی سفارتی ہٹ دھرمی، پاکستان کو 200 ٹن سامان بحری جہاز سے بھیجنا پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
بھارت کی جانب سے فضائی راستے کی اجازت نہ ملنے کے باعث پاکستان کو سری لنکا کے لیے بھیجی جانے والی ہنگامی انسانی امداد سمندر کے راستے روانہ کرنا پڑی۔
دفترِ خارجہ نے گزشتہ روز بتایا ہےکہ بھارت مسلسل پاکستان کی جانب سے سری لنکا کے لیے بھیجی جانے والی انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔
اس ضمن میں پاکستان کا خصوصی طیارہ 60 گھنٹے سے زائد انتظار کے باوجود بھارتی کلیئرنس کا منتظر رہا۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں سیلاب کے باعث ہلاکتیں 56 تک پہنچ گئیں، دفاتر اور اسکولز بند
بیان کے مطابق بھارت کی جانب سے 48 گھنٹے بعد دی جانے والی جزوی کلیئرنس ’عملی طور پر ناقابلِ عمل‘ تھی۔
’۔۔۔کیونکہ یہ چند گھنٹوں تک محدود تھی اور واپسی کی پرواز کے لیے کوئی اجازت نہیں دی گئی تھی۔‘
سری لنکا میں شدید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں اب تک کم از کم 410 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: سری لنکا کے لیے پاکستان کی انسانی امداد تاخیر کا شکار، بھارت کی جزوی کلیئرنس غیر مؤثر
سری لنکا کے صدر انورا کمارا ڈِسانایکے نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے فوری امداد کی اپیل کی ہے۔
جس پر بھارت اور پاکستان دونوں ہی امدادی کارروائیاں شروع کر چکے ہیں۔
تاہم اسلام آباد کی جانب سے سری لنکا روانہ ہونے والے امدادی طیارے کے لیے انڈین فضائی حدود سے گزرنے کی درخواست نے سفارتی کشیدگی پیدا کر دی ہے۔
مزید پڑھیں:پاک بحریہ کی جانب سے سری لنکا میں امدادی کارروائیاں جاری
بھارت کی فضائی حدود کا راستہ متبادل راستوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ مختصر ہے، اور امدادی طیارے کے لیے اس کے استعمال کی اجازت اہمیت رکھتی ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے پاکستان کے بیان کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے اسے بھارت مخالف غلط معلومات پھیلانے کی ایک اور کوشش قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مشکل وقت میں سری لنکا کے عوام کی ہر ممکن مدد کے عزم پر قائم ہے۔
مزید پڑھیں: سری لنکا کے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان روانہ، مشکل کی گھڑی میں ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعظم
واضح رہے کہ اس سال کے اوائل میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی ایئر لائنز کے لیے فضائی حدود کے استعمال پر پابندی میں توسیع کی تھی۔
یہ فیصلہ دہائیوں کے بعد جوہری طاقتوں کے درمیان بدترین کشیدگی کے بعد لیا گیا تھا۔
نئی دہلی کے حکام کا کہنا تھا کہ پاکستانی امدادی طیارے کی درخواست موصول ہونے کے چند گھنٹوں بعد کلیئرنس جاری کر دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں:سری لنکا میں سیلاب سے جانی نقصان پر صدر آصف زرداری کا اظہار تعزیت
بعد ازاں سری لنکا میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ امدادی طیارے اب بھی کلیئرنس کے منتظر ہیں اور بھارت مختلف حربوں کے ذریعے انسانی امداد میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
بیان کے مطابق ہفتے سے پاک فوج اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سری لنکا میں امدادی سرگرمیوں کے لیے تیار تھیں۔
’2 روز سے زائد عرصے سے پاکستان کے سی 130 طیارے نور خان ایئربیس پر کھڑے ہیں، جن میں شہری بچاؤ کا تربیت یافتہ عملہ، فیلڈ اسپتال، تربیت یافتہ سراغ رساں کتے اور تقریباً 200 ٹن امدادی سامان موجود ہے۔‘
مزید پڑھیں: شدید طوفان سے متاثرہ سری لنکا کے لیے پاکستان کی اعلیٰ سطح کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم روانہ
حالانکہ تمام دستاویزات پہلے ہی موجود تھیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ تمام رکاوٹیں امدادی کارروائیوں میں دانستہ تاخیر پیدا کرنا ہیں۔
دفترِ خارجہ کے مطابق فضائی اجازت میں تاخیر کے باعث پاکستان نے 200 ٹن انسانی امداد بحری جہاز کے ذریعے سری لنکا روانہ کر دی ہے۔
روانگی کی تقریب میں سری لنکا کے ہائی کمشنر ایڈمرل رویندرا سی وجے گنارتنے اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امدادی طیارے ایئر لائنز ایمرجنسی پاکستان دستاویزات رندھیر جیسوال سری لنکا فضائی حدود کشیدگی کلیئرنس نئی دہلی ہائی کمیشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امدادی طیارے ایئر لائنز ایمرجنسی پاکستان دستاویزات رندھیر جیسوال سری لنکا کشیدگی کلیئرنس نئی دہلی ہائی کمیشن سری لنکا کے لیے امدادی طیارے سری لنکا میں مزید پڑھیں کی جانب سے بھارت کی
پڑھیں:
سری لنکا کے متاثرین کی امداد کیلئے ہر ممکن کوشش جاری رہے گی: چیئرمین این ڈی ایم اے
’جیو نیوز‘ گریبچیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کا کہنا ہے کہ سری لنکا کے متاثرین کی امداد کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رہے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امدادی سامان میں لیمپس، چٹائیاں، مچھر دانیاں، خشک دودھ، تیار کھانا اور ادویات شامل ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بحری جہاز اور ہیلی کاپٹر پہلے ہی سری لنکا میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، سری لنکن صدر کی درخواست پر پاک آرمی کے عارضی پل روانہ کر رہے ہیں۔
ہائی کمشنر سری لنکا فریڈ سینویراتھنے نے کہا کہ فوری امداد کی فراہمی پر پاکستانی عوام اور حکومت کے شکر گزار ہیں، پاکستان اور سری لنکا ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے سری لنکا کے سیلاب متاثرین کےلیے امدادی سامان لے جانے والی خصوصی پرواز میں تاخیر کی وجہ بتادی۔
فریڈ سینویراتھنے کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں سری لنکا کے ساتھ پاکستان کا تعاون مضبوط دوستی کا مظہر ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے سری لنکا میں طوفان کے متاثرین کے لیے امدادی اقدامات جاری ہیں۔
وزیراعظم کی ہدایت پر سری لنکا میں تلاش اور بچاؤ کی کارروائیوں کے لیے مخصوص ٹیم روانہ کی گئی ہے۔ سی 130 طیارہ امدادی ٹیم کے 47 ارکان بشمول 6.5 ٹن ضروری آلات لے کر سری لنکا پہنچے گا۔