ایک اور افریقی ملک میں فوجی بغاوت؛ صدر کے باغی اور وفادار اہلکار آمنے سامنے
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
افریقی ممالک میں فوجی بغاوتوں کا بڑھتا ہوا سلسلہ ایک اور ملک بینن تک جا پہنچا جب کہ حال ہی میں مالی، برکینا فاسو، نائجر، گنی اور گزشتہ ہفتے گنی بساؤ میں بھی فوجی بغاوتوں کے ذریعے حکومتوں کا دھڑن تختہ ہوا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افریقی ملک بینن میں فوج کے باغی اہلکاروں نے حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش کرتے ہوئے حساس مقامات پر قبضے کی کوشش کی۔
باغی فوجی گروہ نے بینن کے سرکاری ٹی وی اسٹیشن پر قبضہ کر کے آئین معطل کرنے اور حکومت کا تختہ الٹنے کا اعلان کیا۔
بغاوت کی قیادت لیفٹیننٹ کرنل پاسکل تیگری نے کی جنھوں نے صدر تالون کی پالیسیوں اور شمالی بینن کی بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورتِ حال پر شدید تنقید کی۔
بینن کے صدر کے بقول فوجی بغاوت کو ملکی وفادار اہلکاروں نے ناکام بنایا تاہم آزاد ذرائع کا کہنا پے کہ دوپہر سے زوردار دھماکے سنے گئے تھے جنہیں فضائی حملے قرار دیا گیا۔
پروازوں کے ڈیٹا سے پتا چلا کہ یہ دھماکے کرنے نائیجیریا کے تین لڑاکا طیارے بینن کی فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے۔
خود نائیجیریا نے بھی تصدیق کی کہ اس کے طیاروں نے بغاوت کرنے والے فوجیوں کو نشانہ بنایا اور انہیں سرکاری ٹی وی اسٹیشن سے ہٹانے کے لیے کارروائی کی۔
فوجی بغاوت پر ملکی فوج دو گروپس میں تقسیم ہوگئیں، پہلا گروپ بغاوت کا حامی اور صدر کو تختہ دار سے اتارنے کی مسلح کوشش کا حصہ تھے۔
دوسری جانب فوج میں صدر مملکت کے وفادار فوجی اہلکاروں کی تعداد بھی کم نہ تھی جنھوں نے بغاوت کی اس کوشش کو جھڑپوں کے بعد ناکام بنادیا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ اس ناکام فوجی بغاوت میں کتنا جانی و مالی نقصان ہوا اور ناکام بغاوت کرنے پر گرفتار کمانڈرز اب کہاں ہیں؟
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صدر کی رہائش گاہ کے قریب فائرنگ بھی سنی گئی اور کچھ گھنٹوں کے لیے سرکاری ٹی وی کے صحافیوں کو یرغمال بھی بنایا گیا۔
بینن کے صدر پیٹریس تالون نے قوم سے ٹیلی وژن پر خطاب میں اعلان کیا ہے کہ فوجی بغاوت کی کوشش کو مکمل طور پر ناکام بنا دیا گیا اور ملک کی صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔
صدر کا مزید کہنا تھا کہ ناکام فوجی بغاوت میں ملوث تمام اہم مقامات کا وفادار فوجی دستوں نے دوبارہ کنٹرول میں لے لیا ہے اور مزاحمت کے آخری مراکز بھی صاف کر دیے گئے ہیں۔
بینن کے صدر کی وفادار فوج نے بتایا کہ ناکام فوجی بغاوت پر 14 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں زیادہ تر ٹی وی اسٹیشن پر حملہ کرنے والے فوجی اہلکار شامل ہیں۔
اس تمام معاملے سے واقف ایک باخبر صحافی نے بتایا کہ گرفتار شدگان میں ایک ایسا فوجی بھی شامل ہے جسے پہلے برطرف کیا جا چکا تھا۔
ادھر ایکوواس اور افریقی یونین نے بغاوت کی کوشش کی شدید مذمت کی۔ ایکوواس نے اپنی اسٹینڈ بائی فورس بینن بھیجنے کا اعلان کیا ہے تاکہ آئینی حکومت کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
فرانس، روس اور امریکا نے اپنے شہریوں کو گھروں میں رہنے یا صدارتی محل کے علاقے سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔
یاد رہے کہ بینن کو برسوں تک مغربی افریقہ کی مستحکم جمہوریتوں میں شمار کیا جاتا رہا ہے، تاہم حالیہ برسوں میں صدر تالون پر سیاسی مخالفت دبانے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
آئندہ برس اپریل 2026 میں انتخابات ہونے والے ہیں جب کہ صدر تالون جو اپنے دوسرے اور آخری آئینی دورِ حکومت میں ہیں، وزیرِ خزانہ روموالڈ وڈاگنی کو اپنا جانشین نامزد کرچکے ہیں۔
علاوہ ازیں حال ہی میں آئینی ترامیم میں پارلیمانی مدت پانچ سے سات سال کر دی گئی لیکن صدارتی دو مدت کی حد برقرار رکھی گئی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فوجی بغاوت بغاوت کی کی کوشش بینن کے
پڑھیں:
کراچی، اعلیٰ عدالت کے باہر وکلاء کا پولیس پر تشدد، ملزم کو گرفتاری سے بچانے کی کوشش ناکام
وکلاء نے پولیس اہلکاروں کو ہائی کورٹ میں داخل ہونے سے نہ صرف روکا بلکہ ان کی لاتوں گھونسوں سے تواضع کی۔ تاہم پولیس بھی اپنے فرائض سے پیچھے نہیں ہٹی اور ملزمان کی ضمانت منسوخ ہونے پر ہائی کورٹ کے باہر سے ملزمان کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئی۔ اسلام ٹائمز۔ اعلیٰ عدالت کے باہر وکلاء ایک مرتبہ پھر پولیس پر سرعام برس پڑے، انسپکٹر اور اہلکاروں پر گھونسوں اور لاتوں کی بارش کردی۔ واقعہ گزشتہ روز پیش آیا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، وکلا پولیس اہلکار پر تشدد کرتے ہوئے دور تک لے گئے۔ پولیس کے مطابق ٹھٹھہ پولیس کی ٹیم گزشتہ روز اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کیلئے کورٹ کے باہر پہنچی تھی، پولیس کے آنے کی اطلاع ملزم کے رشتے داروں کو مل گئی جس پر انہوں نے کیس کے وکلا کو پولیس کے آنے کے بارے میں بتایا۔ اشتہاری ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹھٹھہ پولیس کی عدالت کے باہر موجودگی کی اطلاع پر وکلا مشتعل ہوگئے۔
وکلاء نے پولیس اہلکاروں کو ہائی کورٹ میں داخل ہونے سے نہ صرف روکا بلکہ ان کی لاتوں گھونسوں سے تواضع کی۔ تاہم پولیس بھی اپنے فرائض سے پیچھے نہیں ہٹی اور ملزمان کی ضمانت منسوخ ہونے پر ہائی کورٹ کے باہر سے ملزمان کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی فوٹیج انہیں مل گئی، تحقیقات کر رہے ہیں، ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔