data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: ملک میں ممکنہ طور پر پیدا ہونے والا پیٹرولیم مصنوعات کے بحران کا خدشہ فی الحال عارضی طور پر ٹل گیا ہے۔

سندھ حکومت نے فوری اقدام کرتے ہوئے پاکستان اسٹیٹ آئل کے ایک جہاز کو 15 دن کی انڈرٹیکنگ پر کلیئر کر دیا ہے، جس سے ملک میں ایندھن کی ممکنہ قلت کا خطرہ وقتی طور پر ختم ہو گیا۔

ذرائع کے مطابق پی ایس او کے جہاز کی کلیئرنس کے بعد دیگر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں  کے جہازوں کو بھی اسی بنیاد پر بینک گارنٹی کے بغیر 15 دن کی عارضی کلیئرنس ملنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔

ذرائع کے حوالے سے نجی ٹی وی کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حکومت نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بینک گارنٹی پر 15 دن کے لیے درآمدی فیول کلیئرنس کی اجازت دے دی ہے، تاہم یہ سہولت وقتی نوعیت کی ہے، جس کے تحت کمپنیوں کو اپنے فیول جہازوں کی کلیئرنس کے لیے عارضی ریلیف حاصل ہوا ہے۔

دوسری جانب آئل کمپنیوں نے 100 فیصد بینک گارنٹی جمع کرانے سے گریز کا اظہار کیا ہے، کیونکہ ان کے مطابق اس اقدام سے ان کا کیش فلو شدید متاثر ہو گا۔

دریں اثنا ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بینک گارنٹی کے نظام کو فوری طور پر نافذ کیا گیا تو اس کا بوجھ عوام پر کم از کم 3 روپے فی لیٹر تک پڑ سکتا ہے، جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گا۔

ذرائع کے مطابق سندھ ایکسائز ڈپارٹمنٹ نے تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو بینک گارنٹی جمع کرانے کے لیے دوسرا ہنگامی خط ارسال کر دیا ہے۔ اس خط میں کمپنیوں کو واضح طور پر ہدایت کی گئی ہے کہ انڈرٹیکنگ کے بجائے بینک گارنٹی جمع کرائی جائے تاکہ فیول سپلائی کے عمل کو قانونی تحفظ حاصل رہے۔

محکمے نے واضح کیا ہے کہ مطلوبہ بینک گارنٹی جمع کرانے کے بعد ہی کمپنیوں کے کیسز پر کارروائی کی جائے گی۔ بصورتِ دیگر اگر کسی بھی مرحلے پر ایندھن کی فراہمی میں تعطل پیدا ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری متعلقہ کمپنیوں پر عائد ہو گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بینک گارنٹی جمع کمپنیوں کو کے لیے

پڑھیں:

ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ

کراچی:

سندھ حکومت کی جانب سے سندھ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے نفاذ سے پیٹرولیم مصنوعات کی کراچی پورٹ سے کلیئرنس میں تاخیر کے سبب ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے وزیراعلیٰ کو ہنگامی خط لکھ کر آگاہ کردیا، پیٹرولیم مصنوعات کے ڈسچارج ہونے والے کارگو اور بندرگاہوں پر کھڑے جہاز بھی ڈسچارج ہو رہے ہیں، فوری کسٹم کلیئرنس کی ضرورت ہے۔

او سی اے سی کے مطابق پی ایس او کا کارگو آئل ٹینکرز ایم ٹی اسلام 2 اور ایم ٹی حنیفہ  کسٹم کلیئرنس کے لیے برتھوں پر لنگرانداز ہیں، کیماڑی میں  آئل کا ذخیرہ ختم ہو رہا ہے، کے پی ٹی پر برتھ لنگرانداز دو جہازوں کو فوری کسٹمز کلیئرنس کرنے کی ضرورت ہے کسٹمز کلیرنس کے بعد ہی ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی  سپلائی چین کے تسلسل کو یقینی بنایا جاسکےگا۔

او سی اے سی کے مطابق وافی انرجی کے پیٹرولیم کارگو اور کے پی ٹی میں 21 اکتوبر کو پارکو کے کروڈ کارگو کو بھی کلیرنس نہ ملی تو مسئلہ بڑھ جائے گا، سیس کے نفاذ سے ڈاؤن اسٹریم پیٹرولیم انڈسٹری کو شدید مالی اور آپریشنل خطرات لاحق ہیں۔

آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے کہا ہے کہ سیس کے 1.8فیصد کا نفاذ پیٹرولیم مصنوعات کی لاگت میں 3 روپے فی لیٹر سے زیادہ کا اضافہ ہوسکتا ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر سیس کا نفاذ بالآخر عوام پر بوجھ پڑے گا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ریگولیٹ کیا جاتا ہے۔

اوسی اے سی کے مطابق زرعی سیزن جاری ہےاس صورتحال میں  پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی چین ملک بھر میں رک جانے کا خطرہ ہے، مسئلہ ہونے کے بعد بھی پیٹرولیم مصنوعات کی بحالی میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں حکومت سے نوٹس کی فوری درخواست کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی ممکنہ قلت کے خدشات پر اوگرا نے وضاحت کردی
  • پیٹرولیم مصنوعات کے بحران کا خدشہ عارضی طور پر ٹل گیا
  • پیٹرولیم مصنوعات کا ممکنہ بحران وقتی طور پر ٹل گیا، پی ایس او کا جہاز کلیئر
  • پیٹرولیم مصنوعات کے  بحران کا خدشہ عارضی طور پر ٹل گیا
  • سندھ حکومت سے ٹیکس تنازع: پیٹرولیم کارگو پورٹس پر پھنس گئے، ملک میں ایندھن بحران کا خدشہ
  • پیٹرولیم مصنوعات کی ممکنہ قلت کاخدشہ، مانیٹرنگ سیل تشکیل دے دیا گیا
  • کسٹم کلیئرنس میں تاخیر،پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کاخدشہ
  • کسٹم کلیئرنس میں تاخیر، ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ