مقامی کرنسی میں قرضوں کا اجرابڑھانے کیلئے سٹیٹ بنک ‘ آئی ایف سی کا معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر)پاکستان میں مقامی کرنسی میں قرضوں کا اجرا بڑھانے کیلئے اسٹیٹ بینک اور انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔ بینک دولت پاکستان نے ورلڈ بینک گروپ کے نجی شعبے کے ادارے آئی ایف سی کے ساتھ شراکت داری کی ہے جس کا مقصد مقامی کرنسی میں قرضوں کا اجرا بڑھانا اور پاکستان میں نجی شعبے کی نمو میں معاونت کرنا ہے۔ آئی ایس ڈی اے معاہدے کے تحت، اس شراکت داری سے آئی ایف سی کرنسی کے خطرات کا مؤثرانتظام اور پاکستانی روپے میں سرمایہ کاریاں بڑھا سکے گا۔ یہ معاہدہ پاکستانی معیشت کے اہم شعبوں کو قرضوں کی فراہمی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے اور ملک بھر میں ملازمتیں پیدا کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔اسٹیٹ بینک کے گورنر، جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے کی نمو کو فروغ دینا ملک کی کامیاب اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے نہایت اہم ہے۔ آئی ایف سی کے ساتھ اس شراکت داری کا مقصد نجی شعبے کے لیے قرضوں کے مواقع میں اضافہ ہے۔آئی ایف سی کے نائب صدر اور ٹریژری اورموبلائزیشن کے ٹریژرر جان گینڈولفو نے کہا کہ کرنسیوں میں اتار چڑھاؤ ترقی پذیر معیشتوں کو لاحق نمایاں خطرات میں سے ہے اور مقامی کرنسی میں قرضوں کا اجرا پہلے کے مقابلے میں اب بہت زیادہ اہم ہو چکا ہے۔ ورلڈ بینک گروپ ایسے قرضوں کے فروغ کو اسٹریٹجک ترجیح دیتا ہے اور اس سے پاکستان میں معاشی نمو کو تحریک ملے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ شرح مبادلہ کے خطرات ترقی پذیر ملکوں کی کمپنیوں کے لیے سنگین چیلنج ہیں جو امریکی ڈالر جیسی مستحکم کرنسیوں میں قرض لیتی ہیں جبکہ اپنی آمدنی مقامی کرنسی میں حاصل کرتی ہیں۔ کرنسی کی اس عدم مطابقت کو دور کرنا نہ صرف خطرات کم کرنے اور مالی لچک برقرار رکھنے کی مقامی کاروباری اداروں کی صلاحیت کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ وسیع تر معاشی استحکام کو سہارا دینے کے لیے بھی اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایف سی جدید مالی آلات کے استعمال اور شراکت داریوں کو مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ ابھرتی ہوئی منڈیوں میں مقامی کرنسی میں مالکاری کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔ آئی ایف سی کے ساتھ اس شراکت سے اسٹیٹ بینک کا مقصد یہ ہے کہ ملک کی معاشی مضبوطی کو بڑھایاجائے، نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دیا جائے اور پاکستان میں زرِ مبادلہ کی سیالیت کو بہتر بنایا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مقامی کرنسی میں قرضوں کا ا ئی ایف سی کے پاکستان میں کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
آن لائن مالیاتی فراڈ سے پاکستان کو سالانہ 9.3 ارب ڈالر کا نقصان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان تیزی سے ڈیجیٹل معیشت کی طرف بڑھ رہا ہے، مگر اس ترقی کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل فراڈ اور مالیاتی اسکیمز میں بھی خطرناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
بین الاقوامی الائنس کی جاری کردہ تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان ہر سال 9.3 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان مالیاتی دھوکا دہی اور آن لائن فراڈ کے باعث اٹھا رہا ہے، جو کہ ملک کے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 2.5 فیصد بنتا ہے۔ یہ نقصان اسٹیٹ بینک یا آئی ایم ایف جیسے اداروں کے بڑے قرض پروگراموں سے بھی کہیں زیادہ تشویش ناک قرار دیا جا رہا ہے۔
گلوبل اینٹی اسکیم الائنس اور فیڈزائی کی مشترکہ گلوبل اسٹیٹ آف اسکیمز رپورٹ 2025 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان ان ترقی پذیر ممالک میں شامل ہو چکا ہے جہاں ڈیجیٹل فراڈ معیشت کے لیے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں گزشتہ برس کے دوران 442 ارب ڈالر کے نقصانات رپورٹ ہوئے، جب کہ ہر دس میں سے سات بالغ افراد کسی نہ کسی دھوکے باز اسکیم کا نشانہ بنے۔
پاکستان میں اگرچہ فی کس نقصان دیگر ممالک کی نسبت کم یعنی اوسطاً 139 ڈالر ہے، مگر مجموعی طور پر یہ رقم اربوں روپے کے مالی نقصان میں بدل جاتی ہے۔ سب سے زیادہ دھوکا دہی کے کیسز آن لائن خریداری (54 فیصد)، جعلی سرمایہ کاری اسکیمز (48 فیصد) اور جعلی انعامی اسکیموں (48 فیصد) سے متعلق پائے گئے۔ ہیکرز اور فراڈیے زیادہ تر رقوم بینک ٹرانسفرز (29 فیصد) اور کریڈٹ کارڈز (18 فیصد) کے ذریعے منتقل کرتے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سینئر جوائنٹ ڈائریکٹر برائے سائبر رسک مینجمنٹ ریحان مسعود کے مطابق مالیاتی فراڈ سے بچنے کے لیے عوامی آگاہی ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب کوئی بھی بینک اکاؤنٹ غیر شناخت شدہ ڈیوائس سے استعمال نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ بینکنگ سسٹم میں دو مرحلہ جاتی توثیق (Two-Step Verification) اور بائیومیٹرک تصدیق کو لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے اقدامات سے مالیاتی فراڈ کے 90 فیصد سے زائد کیسز کم ہوئے ہیں، لیکن اصل مسئلہ وہاں پیدا ہوتا ہے جہاں صارفین خود ہی اپنے پن کوڈز یا او ٹی پی اسکیمرز کے ساتھ شیئر کر دیتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں زیادہ تر فراڈیے شہریوں کو ایس ایم ایس، واٹس ایپ یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے نشانہ بناتے ہیں۔ وہ جعلی بینک نمائندوں کے نام پر کالز کرتے ہیں یا پارسل کمپنیوں کی آڑ میں دھوکا دہی کرتے ہیں، اور صارفین سے حساس معلومات حاصل کرکے ان کے اکاؤنٹس خالی کر دیتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کے شہریوں کے لیے اب وقت آ گیا ہے کہ وہ ڈیجیٹل خواندگی (Digital Literacy) کو سنجیدگی سے لیں، کیونکہ صرف ٹیکنالوجی نہیں بلکہ آگاہی ہی ان دھوکے بازوں سے محفوظ رہنے کا مؤثر ذریعہ ہے۔