سندھ حکومت سے ٹیکس تنازع: پیٹرولیم کارگو پورٹس پر پھنس گئے، ملک میں ایندھن بحران کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
سندھ حکومت اور آئل کمپنیوں کے درمیان ٹیکس کے تنازع پر ملک میں ایندھن بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا۔سندھ حکومت کی جانب سے اچانک انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (cess )کے تحت 100 فیصد بینک گارنٹی کی شرط بحال کیے جانے کے بعد پیٹرولیم کارگو بندرگاہوں پر پھنس گئے ہیں جس کے باعث ملک میں ایندھن بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔نمائندےکے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے ڈیولپمنٹ سیس 1994 میں عائد کیا گیا تھا جس کے خلاف پیٹرولیم کمپنیاں ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ گئیں جس پر سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے حق میں فیصلہ دیا، عدالتی فیصلے کے بعد سندھ حکومت نے سیس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔نمائندے نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے پیٹرولیم کمپنیوں اور سندھ حکومت کے درمیان جو میکنزم چل رہا تھا اس کے تحت کمپنیاں فنش پراڈکٹ کی کارگو منواتی تھیں اور اس کے بدلے سندھ حکومت کو ادائیگی کے لیے انڈر ٹیکنگ دی جاتی تھی۔تاہم اب کمنپیاں سیس کی ادائیاگی نہیں کر رہیں جس پر سندھ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک سیس نہیں دیا جائے گا تو انڈرٹیکنگ کی بنیاد پر کلیئرنس نہیں ہوگی لہٰذا اب اس کے لیے 100 فیصد بینک گارنٹی دینا ہوگا۔دوسری جانب اس حوالے سے کمپنیوں نے ہاتھ کھڑے کردیے ہیں اور وفاق سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔کمپنیوں کا مؤقف ہے کہ پرائسنگ میکنزم کے تحت سندھ کے سیس کو پرائسنگ میں شامل کیا جائے، ہم اس کا بوجھ نہیں اٹھائیں گے جب کہ پرانے بقایا جات بھی اس میں شامل کیے جائیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سندھ حکومت
پڑھیں:
حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز فوری کم کرے، سنی تحریک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان سنی تحریک کے سینئر مرکزی نائب صدر محمد خالد قادری نے اپنے بیان میں حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات پر جبرا عوام سے ایک لیٹر پر 90 سے 100 روپے ٹیکسز وصولی کے انکشاف کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پٹرول اور ڈیزل پر ہوشربا ٹیکسز میں فی الفور کمی کرے جبکہ موسم سرما میں عالمی مارکیٹ میں مسلسل تیل کی قیمتوں میں کمی کے واقع ہورہی ہے ایسے میں حکومت 2 سے 4 روپے فی لیٹر کم کرتی ہے جبکہ عالمی مارکیٹ کے تناسب سے 25 سے 30 روپے لیٹر قیمت میں کمی کرنی چاہیے یہ عوام کے ساتھ ظلم ہے۔ انہوں نے کراچی، حیدرآباد سمیت تمام شہروں میں گٹر کے مضبوط پائیدار نہ صرف ڈھکن لگوائے جائیں بلکہ ڈھکن سے قبل لوہے کا جال بھی لگایا جائے تاکہ حادثات سے محفوظ رکھا جا سکے جبکہ جب بھی نئی سڑک یا سیوریج لائن ڈالی جائے تو سڑک کے درمیان کے بجائے کنارے پر گٹر / نالے بنائے جائیں ۔ میونسپل کمیٹی، ٹاؤن و یونین کونسل چیرمینز کی نااہلی اور غفلت کی وجہ سے جانی نقصان اور حادثات رونما ہوتے ہیں جن کا ازالہ ممکن نہیں۔ محمد خالد قادری نے کہا کہ کرپشن نے انسانیت بھی ختم کردی ہے اور عوام کی جانوں سے کھیلا جارہا ہے۔سندھ حکومت کی جانب سے کھلے گٹر میں گرنے سے معصوم بچے کی ہلاکت پر متعلقہ افسران کے خلاف کاروائی احسن اقدام ہے۔