ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
کراچی:
سندھ حکومت کی جانب سے سندھ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے نفاذ سے پیٹرولیم مصنوعات کی کراچی پورٹ سے کلیئرنس میں تاخیر کے سبب ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے وزیراعلیٰ کو ہنگامی خط لکھ کر آگاہ کردیا، پیٹرولیم مصنوعات کے ڈسچارج ہونے والے کارگو اور بندرگاہوں پر کھڑے جہاز بھی ڈسچارج ہو رہے ہیں، فوری کسٹم کلیئرنس کی ضرورت ہے۔
او سی اے سی کے مطابق پی ایس او کا کارگو آئل ٹینکرز ایم ٹی اسلام 2 اور ایم ٹی حنیفہ کسٹم کلیئرنس کے لیے برتھوں پر لنگرانداز ہیں، کیماڑی میں آئل کا ذخیرہ ختم ہو رہا ہے، کے پی ٹی پر برتھ لنگرانداز دو جہازوں کو فوری کسٹمز کلیئرنس کرنے کی ضرورت ہے کسٹمز کلیرنس کے بعد ہی ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی چین کے تسلسل کو یقینی بنایا جاسکےگا۔
او سی اے سی کے مطابق وافی انرجی کے پیٹرولیم کارگو اور کے پی ٹی میں 21 اکتوبر کو پارکو کے کروڈ کارگو کو بھی کلیرنس نہ ملی تو مسئلہ بڑھ جائے گا، سیس کے نفاذ سے ڈاؤن اسٹریم پیٹرولیم انڈسٹری کو شدید مالی اور آپریشنل خطرات لاحق ہیں۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے کہا ہے کہ سیس کے 1.
اوسی اے سی کے مطابق زرعی سیزن جاری ہےاس صورتحال میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی چین ملک بھر میں رک جانے کا خطرہ ہے، مسئلہ ہونے کے بعد بھی پیٹرولیم مصنوعات کی بحالی میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں حکومت سے نوٹس کی فوری درخواست کرتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی ملک بھر میں کے مطابق سی اے سی
پڑھیں:
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں شہریوں پر ٹیکس کا بوجھ کتنا ہے؟ جانیے!
ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پر شہریوں سے کتنا ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے، اس حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔
پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں شامل ٹیکسوں کی تفصیلات کے مطابق عام شہری ہر لیٹر ایندھن پر بھاری ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ میں پیٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پیٹرول کی موجودہ قیمت کا تقریباً 37 فیصد حصہ صرف ٹیکسز پر مشتمل ہے، جس سے مجموعی لاگت میں واضح اضافہ ہوتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 96 روپے 28 پیسے ٹیکس کی صورت میں شامل ہیں جن میں کسٹم ڈیوٹی، پیٹرولیم لیوی اور کلائمیٹ لیوی جیسی مدات شامل ہیں۔
اسی طرح ایک لیٹر ڈیزل کی قیمت میں بھی 34 فیصد یعنی 94 روپے 92 پیسے ٹیکس کی مد میں شامل کیے جاتے ہیں۔
پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق ڈیزل پر بھی وہی ٹیکس اقسام لاگو ہیں جو پیٹرول پر عائد ہوتی ہیں اور ان کا مجموعی اثر صارفین کی جیب پر براہِ راست پڑتا ہے، جس سے نقل و حمل سمیت دیگر شعبوں کی لاگت بھی متاثر ہوتی ہے۔