اسلام آباد ہائیکورٹ کا سخت اقدام
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی طلبی کے باوجود مسلسل عدم پیشی پر ڈائریکٹر ایڈمن ایرا و این ڈی ایم اے کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے محمد شہباز قیصر کی ایرا کے این ڈی ایم اے میں ضم ہونے کے بعد ایرا ملازمین کی سروس کا معاملے سے متعلق درخواست پر سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ طلبی نوٹس کے باوجود ڈائریکٹر ایڈمن ایرا و این ڈی ایم اے عدالت پیش نہیں ہورہے، ڈی آئی جی پولیس وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کرائیں یا ذاتی طور پر پیش ہوکر وجوہات سے آگاہ کریں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ پیش نہ ہونے کا مطلب جان بوجھ کر عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے کے مترادف ہے، عدالت کے پاس قابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا، عدالت ڈائریکٹر ایڈمن ایرا و این ڈی ایم اے کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتی ہے۔ حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ ڈی آئی جی پولیس اسلام آباد وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کرائیں، وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں ڈی آئی جی پولیس ذاتی طور پر عدالت پیش ہوکر وجوہات سے آگاہ کریں۔ کیس کی آئندہ سماعت 28 اکتوبر کیلئے مقرر کی جاتی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وارنٹ گرفتاری ڈی ایم اے
پڑھیں:
کراچی، اعلیٰ عدالت کے باہر وکلاء کا پولیس پر تشدد، ملزم کو گرفتاری سے بچانے کی کوشش ناکام
وکلاء نے پولیس اہلکاروں کو ہائی کورٹ میں داخل ہونے سے نہ صرف روکا بلکہ ان کی لاتوں گھونسوں سے تواضع کی۔ تاہم پولیس بھی اپنے فرائض سے پیچھے نہیں ہٹی اور ملزمان کی ضمانت منسوخ ہونے پر ہائی کورٹ کے باہر سے ملزمان کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئی۔ اسلام ٹائمز۔ اعلیٰ عدالت کے باہر وکلاء ایک مرتبہ پھر پولیس پر سرعام برس پڑے، انسپکٹر اور اہلکاروں پر گھونسوں اور لاتوں کی بارش کردی۔ واقعہ گزشتہ روز پیش آیا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، وکلا پولیس اہلکار پر تشدد کرتے ہوئے دور تک لے گئے۔ پولیس کے مطابق ٹھٹھہ پولیس کی ٹیم گزشتہ روز اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کیلئے کورٹ کے باہر پہنچی تھی، پولیس کے آنے کی اطلاع ملزم کے رشتے داروں کو مل گئی جس پر انہوں نے کیس کے وکلا کو پولیس کے آنے کے بارے میں بتایا۔ اشتہاری ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹھٹھہ پولیس کی عدالت کے باہر موجودگی کی اطلاع پر وکلا مشتعل ہوگئے۔
وکلاء نے پولیس اہلکاروں کو ہائی کورٹ میں داخل ہونے سے نہ صرف روکا بلکہ ان کی لاتوں گھونسوں سے تواضع کی۔ تاہم پولیس بھی اپنے فرائض سے پیچھے نہیں ہٹی اور ملزمان کی ضمانت منسوخ ہونے پر ہائی کورٹ کے باہر سے ملزمان کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی فوٹیج انہیں مل گئی، تحقیقات کر رہے ہیں، ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔