نائیجیریا میں اغوا کیے گئے 100بچے رہا کرالیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251209-06-10
ابوجا (انٹرنیشنل ڈیسک) نائیجیریا کی حکومت نے ایک ماہ قبل نائیجر اسٹیٹ سے اغوا کیے گئے 100 اسکول بچوں کی بحفاظت بازیابی یقینی بنا لی۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ واقعہ ملک کی حالیہ تاریخ کے بدترین اجتماعی اغواکی وارداتوں میں شمار ہوتا ہے۔ 21 نومبر کو مسلح افراد نے سینٹ میری کیتھولک بورڈنگ اسکول، پاپیری پر دھاوا بول کر 303 بچوں اور 12 عملے کو اغوا کر لیا تھا۔ فائرنگ اور بھگدڑ کے دوران 50 بچے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تاہم باقی بچوں اور عملے کے بارے میں کئی ہفتوں تک کوئی اطلاع نہیں ملی تھی۔ مقامی نشریاتی ادارے نے بچوں کی رہائی کی تصدیق تو کی تاہم اس کی تفصیلات فوری طور پر جاری نہیں کیں۔ نائیجر اسٹیٹ حکام اور کرسچین ایسوسی ایشن آف نائیجیریا نے کہا ہے کہ انہیں وفاقی حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا گیا۔ کرسچین تنظیم کے ترجمان ڈینیئل اٹوری کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی تک حکومت کی جانب سے باضابطہ اطلاع نہیں ملی، تاہم امید ہے خبر درست ہوگی۔ ہم باقی بچوں کی جلد بازیابی کے منتظر ہیں۔ دوسری جانب نائیجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے مغربی افریقی ملک بنین کی درخواست پر بغاوت کی کوشش کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی میں مدد فراہم کرنے کے لیے فوج تعینات کر دی۔ نائیجیرین صدر کے دفتر نے جاری بیان میں بتایا کہ صدر نے بنین کی درخواست پر نائیجیرین مسلح افواج کو حکم دیا ہے کہ وہ بینن کو بغاوت کی کوشش کرنے والے عناصر کو ختم کرنے میں مدد فراہم کریں۔ بیان میں بتایا گیا کہ بینن نے نائیجیریا سے فوری فضائی مدد، بینن کی فضائی حدود میں نائیجیرین ائئر فورس کے طیاروں کی تعیناتی اور زمینی افواج بھیجنے کی درخواست کی تھی تاکہ بینن کے آئینی نظم و نسق اور اداروں کا تحفظ کیا جا سکے اور عوام کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ نائیجیریا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف اولوفیمی الوییدی نے کہا کہ درخواستوں پر عمل کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ کچھ گھنٹوں کے بعد نائیجیرین حکومت کے دستوں کی مدد سے کنٹرول سنبھال لیا اور قومی ٹی وی سے بغاوت کرنے والوں کو باہر نکال دیا۔ مغربی افریقی ممالک کی علاقائی سیاست اور اکنامک یونین اکنامک کمیونٹی آف ویسٹرن افریقن سٹیٹس (ای سی او ڈبلیو اے ایس ) نے کہا کہ اس نے بنین میں ای سی او ڈبلیو اے ایس کی سٹینڈ بائی فورس تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، جس میں نائیجیریا، سیرالیون، آئیوری کوسٹ اور گھانا کے دستے شامل ہیں تاکہ حکومت اور فوج کو ملک کے آئینی نظام اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں مدد دی جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مغربی افریقی ملک بینن میں بغاوت کی کوشش ناکام بنادی گئی؛14افراد گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پورٹو نووو: مغربی افریقا کے ملک بینن میں بغاوت کی کوشش ناکام بنا کر 14 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
باغی گروہ نے سرکاری ٹی وی پر حکومت کے خاتمے اور صدر پیٹریس ٹیلن کی برطرفی کا اعلان کیا تھا تاہم اب حکومت کی جانب سے بغاوت کے ناکام ہونے کی تصدیق کردی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق بغاوت کی کوشش مسلح افواج کے ایک گروپ کی جانب سے کی گئی تھی۔ اتوار کی صبح فوجیوں کے گروپ نے ایک براڈ کاسٹ میں کہا تھا کہ انہوں نے صدر پیٹرس تالون کو برطرف کر دیا ہے۔
بینن کے وزیرِ داخلہ الاسانے سیدوز نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ ملک، مسلح افواج اور اس کی قیادت اپنے حلف پر ڈٹے رہے اور وہ جمہوریہ سے اپنے عہد پر قائم رہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو چشم دید گواہوں نے بتایا تھا کہ صدارتی رہائش گاہ کے قریب فائرنگ کی آواز سنی گئی اور ریاستی براڈ کاسٹ ادارے کے لیے کام کرنے والے چند صحافیوں کو چند گھنٹوں کے لیے یرغمال بنایا گیا تھا