موت کے سوداگر منشیات اسمگلنگ کیلئے بچوں کو استعمال کرنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
سیکورٹی حکام نے دو کم عمر لڑکوں کے ذریعے آئس کی راولپنڈی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی ہے۔ 2000 گرام آئس لڑکوں کے پیروں سے باندھی گئی تھی جسے برآمد کرلیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ منشیات اسمگلنگ کے گھناؤنے ملزمان اب اسمگلنگ میں کم عمر بچوں کا استعمال کرنے لگے۔ تفصیلات کے مطابق مردان میں موت کے سوداگر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے چھوٹے بچوں کو استعمال کررہے ہیں۔ سیکورٹی حکام نے دو کم عمر لڑکوں کے ذریعے آئس کی راولپنڈی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی ہے۔ 2000 گرام آئس لڑکوں کے پیروں سے باندھی گئی تھی جسے برآمد کرلیا گیا۔ خفیہ اطلاع پر مردان نوشہرہ روڈ پر کارروائی کرتے ہوئے دو کم عمر لڑکوں کے ذریعے آئس راولپنڈی سمگلنگ کی کوشش ناکام بنائی گئی۔
دوران تلاشی لڑکوں کے پیروں کے ساتھ باندھی گئی 2000 گرام آئس برآمد کی گئی۔ برآمدگی کے بعد مزید تفتیش جاری ہے جبکہ سہولت کاروں اور ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے تھانہ ایکسائز مردان میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ملزمان کے پورے نیٹ ورک تک پہنچنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لڑکوں کے
پڑھیں:
ڈینگی، ملیریا و دیگر ٹیسٹ عوام کی پہنچ سے دور، لیبارٹریاں الگ الگ قیمتیں وصول کرنے لگیں
کراچی:کراچی سمیت سندھ بھر میں ڈینگی، ملیریا سمیت دیگر طبی ٹیسٹ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کردیا گیا، سی بی سی سمیت خون کے دیگر ٹیسٹ کے عوض مختلف لیبارٹریاں مختلف قیمتیں وصول کرنے لگیں، سرکاری سطح پر طبی ٹیسٹوں کی قیمتوں کا تعین آج تک نہیں کیا جاسکا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ لیبارٹریاں مختلف اقسام کی مختلف کٹس استعمال کررہی ہیں، سرکاری سطح پر طبی ٹیسٹوں کی قیمتوں کا تعین آج تک نہیں کیا جاسکا اور نہ ہی خون کے ٹیسٹ کے لیے کٹس کے استعمال کے حوالے سے کوئی یونیفارم پالیسی تشکیل دی جاسکی، یہی وجہ ہے کہ دیہی علاقوں میں قائم چھوٹی چھوٹی لیبارٹریاں غیر معیاری اور سستی کٹس استعمال کررہی ہیں جن کے نتائج بھی مشکوک ہوتے ہیں۔
کراچی سمیت سندھ بھر میں آج بھی سیکڑوں لیبارٹریاں رجسٹریشن کے بغیر کام کررہی ہیں جبکہ بیشتر لیبارٹریز میں عملہ بھی مکمل تربیت یافتہ نہیں ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات مریضوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑجاتا ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر حضرات طبی ٹیسٹ رپورٹس کی روشنی میں علاج تجویز کرتے ہیں لیکن محکمہ صحت نے غیر معیاری کٹس کے استعمال اور طبی ٹیسٹوں کی مد میں زائد رقومات لینے والے کے خلاف کارروائی کے بجائے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، طبی مافیا غریب مریضوں سے علاج و معالجے کا حق بھی چھین رہا ہے اور حکومت کی جانب سے ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔
کراچی سمیت سندھ میں طبی ٹیسٹوں کے لیے یونیفارم کٹس کے استعمال کے لیے محکمہ صحت کی جانب سے کوئی پالیسی بھی وضع نہیں کی گئی جس کے نتیجے میں مختلف لیب میں خون کے ٹیسٹوں کے لیے مختلف اقسام کی سستی کٹس استعمال کی جارہی ہیں، ٹیسٹ کرانے والوں کو یہ معلوم نہیں کہ ٹیسٹ میں کون سی کٹس استعمال کی جارہی ہے، کراچی میں ہر لیبارٹری نے طبی ٹیسوں کے مد میں من پسند قیمتیں مقرر رکھی ہیں جو غریب اور مستحق مریضوں کی پہنچ سے دور ہیں۔
اس وقت کراچی میں ڈینگی، ملیر یا کے ٹیسٹوں کی مد میں مختلف قیمتیں وصول کی جارہی ہیں، اس وقت کراچی میں خون کی اسکریننگ اور طبی ٹیسٹوں کیلئے سستی Rapid Kit استعمال کی جارہی ہے۔
2019ء میں پاکستان میں Rapid Device اور Rapid Kit کے حوالے سے کی جانے والی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا تھا کہ استعمال کی جانے والی اس کٹس کے 30 فیصد نتائج میں غلطی کا امکان ہوتا ہے لیکن پاکستان میں مختلف لیبارٹریاں ٹیسٹوں میں جن اقسام کی سستی کٹس استعمال کررہے ہیں ان کے رزلٹ بھی مشکوک ثابت ہوئے ہیں اوران غیر معیاری کٹس کے نتائج کی بنیاد پر ہی ڈاکٹر مریضوں کا علاج تجویز کرتے ہیں جو بسا اوقات مریضوں کی زندگیوں کے لیے خطرے کا باعث بھی بن جاتاہے ۔
ڈینگی وائرس سے متاثرہ سعد نے بتایا کہ میں نے گزشتہ ہفتے دو مختلف لیبارٹریوں سے اپنا ڈینگی اور ملیریا کرایا تھا، جس میں ایک لیبارٹری نے ان دونوں ٹیسٹوں کی مد میں 2 ہزار روپے لیے تھے جبکہ دوسری لیبارٹری نے یہ دونوں ٹیسٹ 14 سو روپے لیے تھے، میرے دریافت پر لیبارٹری عملے نے بتایا کہ آپ کا ٹیسٹ Rapid Kit کے ذریعے کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دوسری لیبارٹری کے CBC ٹیسٹ کی دونوں لیبارٹریوں کی رپورٹ میں بہت فرق تھا جب میں نے ڈاکٹر سے معلوم کیا تو پتہ چلا کہ ٹیسٹنگ کٹس کے وجہ سے تنائج میں فرق آتا ہے۔ سعد نے بتایا کہ ان طبی ٹیسٹوں کی رپورٹ سے ڈاکٹر علاج کا تعین کرتا ہے اور اگر رپورٹ درست نہ آئے تو مریض کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مریض سعد نے مزید بتایا کہ ڈینگی وائرس کے بعد متاثرہ شخص کے پلیٹ لیٹس کم ہوجاتے ہیں، سنگل پلیٹ لیٹس کی قیمت 6 سے 8 ہزار جبکہ میگا یونٹ کی قیمت 25 سے 35 ہزار روپے ہے، حکومت کا چاہیے کہ ڈینگی کے مریضوں کے علاج کے لیے پلیٹ لیٹس کی فراہمی کویقینی بنائے۔
جمشید روڈ کی رہائشہ شازیہ نے بتایا کہ میرے دونوں بیٹوں کو تیز بخار تھا جس پر ڈاکٹر سے رجوع کیا انہوں نے مجھے دونوں بچوں کے ڈینگی، ملیریا اور CBC ٹیسٹ کرانے کی ہدایت کی۔ دونوں بچوں کے تینوں ٹیسٹ کی مد میں 7 ہزار روپے کے اخراجات آئے تھے جبکہ میں لیبارٹری سے ان ٹیسٹوں کے حوالے سے دریافت کیا کہ یہ ٹیسٹ اتنے مہنگے کیوں؟ جس پر لیبارٹری والوں نے بتایا کہ ہم اچھی والی کٹس استعمال کرتے ہیں جس کے نتائج کو ہر ڈاکٹر تسلیم کرتا ہے، لیبارٹری والوں نے بتایا کہ چھوٹی چھوٹی لیبارٹریوں میں سستی کٹس استعمال کی جاتی ہے جس کے نتائج مشکوک ہوتے ہیں۔
اس وقت ڈاؤ لیبارٹری میں ڈینگی اینٹیجن کا ٹیسٹ 1100 روپے، ڈینگو وائرس (آئی جی جی اور آئی جی ایم) کا ٹیسٹ 1500 روپے، پی سی آر کے ذریعے ڈینگی وائرس ٹیسٹ 4600 روپے، الائیزا تیکنک کے ذریعے ڈینگی وائرس کا ٹیسٹ 1180 روپے جبکہ خون کا سی بی سی اور ای ایس آر ٹیسٹ 680 روپے میں کیا جارہا ہے۔ یہی ٹیسٹ بعض نجی بڑے اسپتالوں میں دو گنا زیادہ قیمتوں پر کیے جارہے ہیں جبکہ چھوٹی چھوٹی لیبارٹریوں میں بھی ان ٹیسٹوں کی کوئی قیمت مقرر نہیں۔ واضح رہے کہ کسی بھی وائرس کی تشخیص کے لیے پی سی آر اور الائیزا تیکنک سے کیے جانے والے طبی ٹیسٹوں کی رپورٹ کو مستند سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے یہ ٹیسٹ مستند لیبارٹریوں میں مہنگے ہوتے ہیں۔
سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر خالد شیخ نے بتایا کہ کمیشن نے پہلی بار ڈینگی کے ٹیسٹوں کے لیے قیمتوں میں کمی کی ہے اور کہا ہے کہ 31 دسمبر 2025 تک ڈینگی، ملیریا اور خون کے ٹیسٹ سی بی سی کی قیمتوں میں کمی کی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ آئی سی ٹی ملیریا ICT Malaria ٹیسٹ جو پہلے 3050 روپے میں ہوتا تھا اب 600 روپے میں کیا جائے گا، ڈینگی الائیزا Dengue Elisa کا ٹیسٹ جو پہلے 4550 روپے میں ہوتا تھا تھا اب 1100 روپے میں کیا جائے گا، ڈینگی Ig M/Combo جوکہ پہلے 4150 روپے میں ہوتا تھا وہ اب 1500 روپے میں کیا جائے گا، اسی طرح CBC with Smear جو کہ پہلے 1250 روپے میں ہوتا تھا اب 500 روپے میں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس نوٹی فکیشن پر بعض بڑی لیبارٹریاں عمل کررہی ہیں لیکن بیشتر چھوٹی لیبارٹریوں میں من مانی قیمتیں وصول کی جارہی ہیں۔
سندھ بھر میں جنوری تا نومبر ڈینگی سے 22 اموات، 18 ہزار متاثر
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروس سندھ کے ویکٹر بورن ڈیزیز کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں جنوری سے نومبر 2025ء تک ڈینگی سے ہونے والی اموات کی تعداد 22 ہوگئی جس میں کراچی ایسٹ میں 3، ضلع سینٹرل میں 1، ضلع ویسٹ میں 2، ضلع ملیر میں 3، ضلع کیماڑی میں 1، حیدرآباد میں 9، جامشورو میں 1، ٹنڈو محمد الایار میں 1، ٹنڈو محمد خان میں ایک موت واقع ہوئی۔
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروس سندھ کے ویکٹر بورن ڈیزیز کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں جنوری سے نومبر 2025 تک ڈینگی سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 18 ہزار728 ہوگئی۔