قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام طلب کیے جانے کا امکان، اہم قانون سازی متوقع
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251025-01-13
اسلام آباد: (آن لائن) قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام 5 بج طلب کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارتِ پارلیمانی امور نے اجلاس طلب کرنے کی سمری وزیرِاعظم آفس کو ارسال کر دی ہے۔ذرائع
کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال پر تفصیلی بحث کی جائے گی، جبکہ حکومت اجلاس کے دوران اہم قانون سازی کی منظوری حاصل کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کا یہ اجلاس دو ہفتے تک جاری رہنے کا امکان ہے، جس میں مختلف قومی امور اور عوامی مفاد کے مسائل پر غور کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بانی کی بہنوں نے حالات کو اس نہج پر پہنچایا، پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، اراکین کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں نے حالات کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ارکان نے این ڈی یو ورک شاپ کے حوالے سے بانی کے پیغام پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ ہم قربانیاں دے رہے ہیں ہمیں معلومات نہ تھیں جس کی وجہ سے ورکشاپ میں گئے۔
ذرائع کے مطابق ارکان کا کہنا تھا کہ بانی کی بہنوں نے گفتگو کی کہ شرکت کرنے والے میر جعفر میر صادق ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ بات خان صاحب نے کہی تھی تو میڈیا پر کہنے کی کیا ضرورت تھی، پہلے پارٹی کو بھی بتایا جا سکتا تھا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں این ڈی یو ورکشاپ کے حوالے سے ارکان کے خدشات دور کرنے کے گارنٹی شاہد خٹک نے لے لی جبکہ اڈیالہ میں بانی سے ملاقات کے لیے پارلیمانی پارٹی نے طریقہ کار پر بھی بحث کی۔
ذرائع کے مطابق اراکین کا کہنا ہے بانی کی بہنوں نے حالات کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے ، بانی چئیرمین کی بہنوں کو چاہیے کہ پیغام پہلے پارٹی کو پہنچائیں اور پارٹی پالیسی کے مطابق پریس ریلیز جاری کرے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ رانا ثنااللہ کے بیان پر پارٹی نے مشاورت کی اور مشاورت کے بعد ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا جسے رانا ثنااللہ ہیڈ کریں گے، ارکان نے یہ فیصلہ کیا کہ رانا ثنااللہ اراکین پارلیمنٹ کو لے جائیں اور دکھا دیں کہ کیا سہولیات مل رہی ہیں۔
شاہد خٹک اور علی ظفر کو اراکین کی فہرست تیار کرنے کا ٹاسک سونپ دیا جبکہ محمود اچکزئی نے کہا اسپیکر کو ایوان چلانے نہیں دینا چاہیے تاکہ اپوزیشن کو بولنے دیں ، اراکین نے رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر اگر اپوزیشن کو بولنے نہیں دیتے تو کارروائی اپنی طاقت سے روکی جائے جبکہ بیرسٹر گوہر نے کہا ایڈوائزری کمیٹی میں جائیں گے تو ہی اسپیکر کو اپنا پیغام دے سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق محمود خان اچکزئی اور قائدین نے اسپیکر کو اپنا موقف بتانے کے لیے ایڈوائزری کمیٹی میں جانے کی ہدایت کی جبکہ بیرسٹر علی ظفر نے کہا غیر سیاسی شخص کو فیصلوں کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، شیخ وقاص اکرم نے کہا مزاحمت یا مفاہمت فیصلہ محمود خان اچکزئی کریں۔
ذرائع کے مطابق محمود اچکزئی کہا کہ میں تو آئین کے دائرے میں رہ کر کام کروں گا،کوئی مخفی ایجنڈا نہیں ہے، اجلاس میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر بھی ردعمل کا اظہار کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس 10 دسمبر کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے جس میں جامع پالیسی اور حتمی اعلانات ہوں گے۔