چین: ملٹری کرپشن کیخلاف آپریشن کے ذمے دار کو بڑا عہدہ مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین میں ملٹری کرپشن کیخلاف آپریشن کے ذمے دار زانگ شینگ کو بڑا عہدہ مل گیا،جس کے بعد وہ فوجی ڈھانچے میں صدر شی جن پنگ اور چیئرمین زانگ یو شی کے بعد تیسرے اہم ترین شخص ہوں گے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر شی جن پنگ کے قریبی اور وفادار ساتھی 67 سالہ جنرل زانگ شینگ من نائب چیئرمین مرکزی فوجی کمیشن ہوں گے۔ انہوں نے 1978 ء میں فوج میں شمولیت اختیار کی تھی اور اس وقت پیپلز لبریشن آرمی کی راکٹ فورس سے منسلک تھے اور فوجی انسداد بدعنوانی کمیشن کے ڈپٹی سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔یہ تقرری 4روزہ سینٹرل کمیٹی اجلاس کے اختتام پر عمل میں لائی گئی، جس کے دوران فوجی نظم و نسق، بدعنوانی کے خاتمے، اور ملک کی دفاعی پالیسیوں میں اصلاحات کے اہم فیصلے کیے گئے۔ یاد رہے کہ وزارتِ دفاع نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ 9اعلیٰ فوجی جنرلوں کو سنگین مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں برطرف کر دیا گیا ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ نہ صرف بدعنوانی کے خلاف کارروائی ہے بلکہ فوج کے اندر سیاسی صفائی کے طور پر بھی دیکھی جا رہی ہے۔حکومت نے جولائی میں فوج کے لیے نئی ہدایات جاری کی تھیں جن میںکرپشن کے زہریلے اثرات کے خاتمے اور نظم و ضبط کی سختی سے پابندی کی ہدایت کی گئی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نیشنل بینک آف پاکستان میں بدعنوانی کے الزامات، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا تحقیقات کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ نیشنل بینک آف پاکستان پر مبینہ بدعنوانی کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں 4 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اثاثوں کی غیر مجاز فروخت شامل ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے صدر نیشنل بینک کو خط ارسال کرکے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شیئرز کی غیر مجاز فروخت سے قومی خزانے کو 3 ارب 45 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
خط میں یہ بھی بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مارچ 2024ءمیں نیشنل بینک سے بیرون ملک شیئرز کی فروخت کا ایکسٹرنل آڈٹ سرٹیفکیٹ طلب کیا تھا۔ تاہم نیشنل بینک نے پیپرا قواعد کے برخلاف یو بی ایل کے فائدے میں شیئرز 2.90 ملین پاﺅ نڈز میں فروخت کیے، اور ان اثاثوں کے عوض حاصل شدہ رقم قومی خزانے میں منتقل نہیں کی گئی۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے مطابق اثاثوں کی درست قیمت کا تعین بھی نہیں کیا گیا تھا، جب کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق ان اثاثوں کی اصل مارکیٹ ویلیو 35 ملین برطانوی پاﺅ نڈز تھی۔
اسٹیٹ بینک کے واضح احکامات کے باوجود اس معاہدے کے نتیجے میں حاصل ہونے والی رقم پاکستان منتقل نہ کرنے کو ریگولیٹری فریم ورک کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے صدر نیشنل بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں تاکہ قومی خزانے کو ہونے والے نقصان کا حساب لیا جا سکے اور ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔