اسرائیل کی فوجی صنعتی کمپنی کو سٹیل فروخت کرنے پر ہسپانوی کمپنی کیخلاف تحقیقات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
ہسپانوی سپریم کورٹ نے جمعہ کو اعلان کیا کہ وہ اسٹیل بنانے والی نجی کمپنی "سیڈینور" کے خلاف تحقیقات شروع کر رہی ہے۔ یہ تحقیقات اس الزام کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں کہ کمپنی نے اسرائیلی فوجی صنعتی کمپنی کو اسٹیل فروخت کیا، جو اسلحہ کی تیاری کے لیے استعمال ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ ہسپانوی سپریم کورٹ نے جمعہ کو اعلان کیا کہ وہ اسٹیل بنانے والی نجی کمپنی "سیڈینور" کے خلاف تحقیقات شروع کر رہی ہے۔ یہ تحقیقات اس الزام کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں کہ کمپنی نے اسرائیلی فوجی صنعتی کمپنی کو اسٹیل فروخت کیا، جو اسلحہ کی تیاری کے لیے استعمال ہوا۔ المیادین کے مطابق تحقیقات کی سربراہی جج فرانسسکو ڈی جارج کر رہے ہیں۔ انہوں نے کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر جوسے انتونیو جائناگا گومز اور دو سینئر ایگزیکٹوز کو سمگلنگ اور انسانیت کے خلاف جرائم یا نسل کشی میں ملی بھگت کے الزامات کے تحت طلب کیا ہے۔ انہیں 12 نومبر کو اپنے بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ "سیڈینور" نے اسرائیلی گروپ "البٹ سسٹمز" کی فوجی صنعتی کمپنی کو اسٹیل فروخت کیا، اور یہ لین دین بغیر حکومتی اجازت یا مناسب سرکاری رجسٹریشن کے ہوا۔ کورٹ نے مزید کہا کہ ایگزیکٹوز کو مکمل علم تھا کہ خریدار کمپنی بھاری اور ہلکا اسلحہ تیار کرتی ہے اور فروخت شدہ مواد اسلحہ بنانے میں استعمال ہو گا۔ ہسپانوی کمپنی نے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا، جبکہ "البٹ سسٹمز" نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
تحقیقات کا آغاز گزشتہ جولائی میں کاتالونیا میں فلسطینی کمیونٹی کی ایک ایسوسی ایشن کی شکایت پر ہوا۔ اسپین اسرائیل کے غزہ میں اقدامات کی سب سے بڑی تنقید کرنے والوں میں سے ایک ہے اور اس نے کئی مواقع پر انہیں "نسل کشی" قرار دیا ہے، ہسپانیہ نے ستمبر میں اسرائیل کے لیے اسلحہ یا جیٹ فیول لے جانے والی جہازوں اور طیاروں کو اپنے بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے یا ہوائی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔ اس نے ہسپانوی کمپنیوں پر اسرائیل کو اسلحہ یا اس کی تیاری میں استعمال ہونے والا مواد فروخت کرنے پر پابندی کو مزید سخت کر دیا۔ یہ پابندیاں غزہ میں 10 اکتوبر کو جنگ بندی کے آغاز کے باوجود اب بھی نافذ ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فوجی صنعتی کمپنی کو کورٹ نے کے لیے
پڑھیں:
برطانوی فوجی غزہ امن منصوبےکی نگرانی کیلئے اسرائیل میں تعینات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا کی درخواست پر برطانوی فوجیوں کو غزہ امن منصوبے کی نگرانی کے لیے اسرائیل میں تعینات کردیا گیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق، اس تعیناتی کے تحت برطانوی فوج کے ایک سینئر کمانڈر کے ساتھ محدود تعداد میں فوجیوں کو مشن کا حصہ بنایا گیا ہے، جن کا مقصد امریکی قیادت میں جاری غزہ امن منصوبے کی پیش رفت پر نظر رکھنا اور اس کی نگرانی میں معاونت فراہم کرنا ہے۔
برطانوی وزیر دفاع جان ہیلی نے لندن میں کاروباری رہنماؤں سے خطاب کے دوران اس فیصلے کی باضابطہ تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی فورسز اپنی خصوصی مہارت اور وسیع تجربے کے باعث خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ان کے مطابق، ایک اعلیٰ برطانوی فوجی افسر کو امریکی کمانڈر کا ڈپٹی کمانڈر مقرر کیا گیا ہے جو سول ملٹری کوآرڈی نیشن سینٹر کی سربراہی کریں گے۔
اس مرکز میں مصر، قطر، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے فوجی اہلکاروں کی شمولیت بھی متوقع ہے، تاکہ علاقائی سطح پر تعاون کو مضبوط بنایا جا سکے اور امن منصوبے پر مؤثر انداز میں عمل درآمد ممکن ہو۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک ہفتہ قبل برطانیہ کی نئی وزیرِ خارجہ ایویٹ کوپر نے واضح کیا تھا کہ حکومت کا اسرائیل میں فوجی بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ تاہم، تازہ اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ اب خطے میں امریکی کوششوں کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعے سیاسی و انسانی بحران کے حل میں مزید فعال کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔