ملکگیربلیک آؤٹ تحقیقات مکمل، این جی سی، سی پی پی اے ذمہ دار قرار، کروڑوں کاجرمانہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
اسلام آباد:( نیوزڈیسک) نیپرا نے 4 سال قبل ہونے والے بلیک آوٹ کے بعد بروقت بجلی بحالی میں ناکامی کا ذمہ دارنیشنل گرڈ کمپنی اور سی پی پی اے کو قرار دے دیا۔نیشنل گرڈ کمپنی اور سی پی پی اے پر، ڈھائی، ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ عائد کر دیا گیا۔
نیپرا نے اس حوالے سے اپنا فیصلہ جاری کر دیا جس کے مطابق 9 جنوری 2021 کو ملک 20 گھنٹے تک اندھیرے میں ڈوبا رہا، نیشنل گرڈ کمپنی اور سی پی پی اے بلیک آوٹ کے بعد فوری طور پر بجلی بحال کرنے میں ناکام رہی۔فیصلے میں کہا گیا کہ سال 2021، 2022 اور 2023 میں بجلی معطل ہونے کے واقعات رونما ہوئے۔ دونوں کمپنیاں بروقت بجلی بحالی میں ناکام رہیں۔
نیپرا نے بلیک آوٹ کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ سماعت کے دوران نیشنل گرڈ کمپنی، سی پی پی اے نیپرا کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی۔سماعت میں دونوں کمپنیوں نے ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے کی کوشش کی۔ نیپرا نے دونوں کمپنیوں کو 15 روز کے اندر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سی پی پی اے نیپرا نے
پڑھیں:
بلیک ہیٹ مڈل ایسٹ اینڈ افریقہ 2025 میں پاکستان کی شاندار نمائندگی
ریاض میں منعقدہ بلیک ہیٹ مڈل ایسٹ اینڈ افریقہ 2025 کا 3 روزہ بین الاقوامی سائبر سیکیورٹی ایونٹ غیر معمولی کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔
جس میں اس سال 100,000 سے زائد شرکا، 300 سے زائد اسپیکرز اور 500 سے زائد عالمی برانڈز نے حصہ لیا۔
یہ ایونٹ مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ کا سب سے مؤثر سائبر سیکیورٹی پلیٹ فارم بن چکا ہے، جہاں عالمی تحقیق، جدید ٹیکنالوجیز اور نئے سیکیورٹی ماڈلز مستقبل کی سمت کا تعین کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ریاض میں بلیک ہیٹ 2025: سعودی عرب ایک بار پھر عالمی سائبر سیکیورٹی کا مرکز بننے کو تیار
ایونٹ میں پاکستان نے اپنی تاریخ کی سب سے مضبوط نمائندگی پیش کی، پاکستان پویلین نے بین الاقوامی مندوبین کی بھرپور توجہ حاصل کی۔
جبکہ پاکستان سے آئے ہوئے ماہرین اور سیکیورٹی لیڈرز کو خصوصی طور پر اسٹیج پر مدعو کیا گیا۔
ان میں سید عبدالقادر، حیدر عباس اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے نمایاں ماہرین شامل تھے، جنہیں عالمی سائبر سیکیورٹی ڈیفنس، پالیسی اور ٹیکنالوجی انوویشن پر اظہارِ خیال کے لیے خصوصی اعزاز کے ساتھ مدعو کیا گیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت سید عبدالقادر، حیدر عباس، فیض احمد شجاع اور اہرار نقوی نے کی، جبکہ اس پورے دورے کی مؤثر میزبانی عدنان رفیق احمد نے انجام دی۔
ایونٹ کی مربوط اور اعلیٰ سطح کی کوآرڈینیشن عبدالباری شعیب اور انترنیشنل ایگزیبیشن مینیجمنٹ نے کی، جس نے پاکستان کی نمائندگی کو عالمی معیار کے مطابق منفرد انداز میں پیش کیا۔
اس سال مختلف ممالک کے شرکا نے بلیک ہیٹ ایم ای اے میں پاکستانی پویلین کا دورہ کیا، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستانی ٹیلنٹ اور مہارت کو خطے میں تیزی سے بڑھتی ہوئی اہمیت حاصل ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں آئی ٹی اور سائبر سیکیورٹی پر پاک سعودی تعاون پر اتفاق
شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے سائبر سیکیورٹی ماہرین نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی اسٹیج پر بھی اپنی منفرد پہچان بنا رہے ہیں۔
سائبر ڈیفنس، ریسرچ، آرٹیفیشل انٹیلیجنس سیکیورٹی اور انسیڈنٹ رسپانس کے شعبوں میں پاکستانی پروفیشنلز کی بڑھتی ہوئی مہارت اس مثبت پیش رفت کی عکاس ہے۔
بلیک ہیٹ مڈل ایسٹ افریقہ محض ایک ایونٹ نہیں بلکہ عالمی تعاون اور مشترکہ سیکیورٹی کا ایک مضبوط پلیٹ فارم ہے، جہاں پاکستان کا کردار تیزی سے مستحکم ہو رہا ہے۔
جیسے جیسے عالمی خطرات کی نوعیت تبدیل ہو رہی ہے، ویسے ویسے مشترکہ دفاع، انفارمیشن ایکسچینج اور علاقائی تعاون کی اہمیت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
پاکستان کی اس تاریخی شرکت نے ثابت کر دیا کہ ملک کا سائبر سیکیورٹی سیکٹر اب عالمی گفتگو کا ایک فعال اور مؤثر حصہ بن چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلیجنس افریقہ انفارمیشن بلیک ہیٹ تعاون دفاع سائبر سیکیورٹی مڈل ایسٹ