Jasarat News:
2025-10-25@01:36:18 GMT

کویتی حکام نے 21افراد کی شہریت منسوخ کردی

اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کویت سٹی (انٹرنیشنل ڈیسک) کویت میں غیر معمولی طور پر 21 افراد کی شہریت منسوخ کرنے کا اعلان کردیا گیا ۔ ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جن کے ذریعے دیگر افراد نے شہریت حاصل کی تھی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پہلے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 3افراد اور ان لوگوں سے شہریت واپس لے لی گئی ہے، جن کے ذریعے انہوں نے شہریت حاصل کی تھی۔دوسرے حکم نامے کے مطابق ایک شخص اور اس کے زیر کفالت افراد کی شہریت منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے، جبکہ تیسرے حکم نامے میں 17 افراد کی شہریت منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: افراد کی شہریت منسوخ

پڑھیں:

ٹرمپ کا روس پر بڑا وار: 2 بڑی روسی آئل کمپنیوں پر سخت پابندیاں عائد، پیوٹن سے ملاقات منسوخ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کی 2 بڑی توانائی کمپنیوں روسنیفٹ (Rosneft) اور لوک آئل (Lukoil) پر یوکرین جنگ کے سلسلے میں نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں جبکہ روسی صدر پیوٹن کے ساتھ ملاقات منسوخ کردی ہے۔

یہ اقدام صدر ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت میں روس کے خلاف پہلا بڑا قدم ہے، جو ان کی بڑھتی ہوئی فرسٹریشن اور ناراضی کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جنگ بندی پر آمادہ نہیں ہو رہے۔

امریکی محکمۂ خزانہ نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں روس کی جنگی مشین کو کمزور کرنے اور ماسکو کو فوری جنگ بندی پر مجبور کرنے کے لیے لگائی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے ’امریکا ناخوش ہوا تو اس کے واضح اثرات سامنے آئیں گے‘، ٹرمپ کی پیوٹن کو دھمکی

امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا ہے ’صدر پیوٹن کے جنگ ختم کرنے سے انکار کے بعد ہم روس کی 2 سب سے بڑی تیل کمپنیوں کو ہدف بنا رہے ہیں جو کریملن کی جنگی مہم کو مالی معاونت فراہم کرتی ہیں۔‘

درجنوں ذیلی ادارے بھی نشانہ

محکمۂ خزانہ کے مطابق ان پابندیوں کے تحت روسنیفٹ اور لوک آئل کے 34 ذیلی ادارے بھی شامل ہیں۔ ان اداروں کے تمام امریکی اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں جبکہ امریکی شہریوں اور کمپنیوں کو ان سے کاروبار کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے امریکی یا غیر ملکی افراد کو سول یا فوجداری سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

روسنیفٹ اور لوک آئل روس کی توانائی کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، جو عالمی سطح پر تیل اور گیس کی پیداوار، ریفائننگ اور فروخت میں سرگرم ہیں۔

روسی کمپنیوں پر پابندیوں کا دنیا پر اثر

امریکی اقدام کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 2 ڈالر فی بیرل سے زیادہ اضافہ ہوا اور برینٹ خام تیل 64 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا۔
اسی روز یورپی یونین نے روس پر 19ویں پابندیوں کے پیکج کی منظوری دی جس میں روسی ایل این جی (LNG) کی درآمد پر مکمل پابندی بھی شامل ہے۔

نئی یورپی پابندیوں کے تحت روس کے  شیڈو فلیٹکی مزید 117 بحری جہازوں کو بلیک لسٹ کر دیا گیا، جبکہ چین سے منسلک 4 تیل کمپنیوں کو بھی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

ٹرمپ پیوٹن ملاقات منسوخ

صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہنگری میں صدر پیوٹن کے ساتھ ہونے والی ملاقات منسوخ کر دی ہے کیونکہ ابھی مناسب وقت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ پابندیاں طویل عرصہ برقرار رہیں، کیونکہ اس سے عالمی سطح پر ڈالر کی بالادستی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے

’کافی خون بہہ چکا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ جنگ ختم ہو اور امن کا معاہدہ ہو۔‘

یہ آغاز ہے، اختتام نہیں

سابق امریکی عہدیدار ایڈورڈ فش مین نے کہا کہ یہ اقدام بہت دیر سے اٹھایا گیا مگر بڑا قدم ہے، لیکن یہ ’ایک بار کا عمل‘ نہیں ہونا چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر امریکا ان کمپنیوں کے ساتھ کاروبار کرنے والے بینکوں اور غیر ملکی خریداروں کو بھی نشانہ بنائے تو روس پر حقیقی دباؤ پڑ سکتا ہے۔

دوسری جانب، ایک سینیئر یوکرینی عہدیدار نے ان پابندیوں کو ’زبردست خبر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہی کمپنیوں ہیں جنہیں کیف حکومت پہلے سے امریکی پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔

2022 کے حملے کے بعد سے مسلسل دباؤ

روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملہ کیا تھا، جس کے بعد مغربی ممالک نے روسی مالیاتی اداروں اور توانائی کے شعبے پر درجنوں پابندیاں عائد کیں۔

تاہم ٹرمپ انتظامیہ اب تک روس پر نئی پابندیاں عائد کرنے سے گریزاں تھی اور تجارتی محصولات کو ترجیح دیتی رہی۔

اس سے قبل ٹرمپ حکومت نے بھارت پر 25 فیصد اضافی ٹیرف لگایا تھا کیونکہ بھارت روس سے سستا تیل خرید رہا تھا۔ تاہم چین، جو روسی تیل کا بڑا خریدار ہے، اس پر فی الحال کوئی نئی امریکی پابندیاں نہیں لگائی گئیں۔

نئی حکمتِ عملی: دباؤ کے ذریعے امن کی کوشش

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکا اب بھی روس سے مذاکرات کا خواہاں ہے، لیکن اس کے لیے ’جنگ بندی کی سنجیدہ نیت‘ ضروری ہے۔
ناٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کہا ’روس پر مسلسل دباؤ ہی پیوٹن کے رویے کو بدل سکتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ’پاگل‘ قرار دے دیا

یوکرین کی سفیر اولگا اسٹیفانیشینا نے کہا کہ یہ اقدام ’امن کے لیے طاقت اور دباؤ کے استعمال کا واضح اشارہ‘ ہے۔

امن کی امید یا معاشی جنگ کا نیا دور؟

اگرچہ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد پابندیاں ہٹانا چاہتے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ روس اور مغرب کے درمیان نئے معاشی تصادم کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
روس کی توانائی برآمدات میں کمی اور مغربی منڈیوں سے اخراج ماسکو کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ دباؤ پیوٹن کو جنگ بندی پر مجبور کر سکے گا یا نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادی میر پیوٹن

متعلقہ مضامین

  • وینزویلا میں چھوٹا طیارہ گر کر تباہ‘ 2افراد ہلاک
  • تقریب میں زہر دینے کی کوشش کی گئی‘ ایکواڈور کے صدر کا انکشاف
  • ترکیہ : سمندر میں کشتی الٹنے سے 7تارکین وطن ہلاک
  • مانچسٹر: یورو اسٹار نے پہلی ڈبل ڈیکر ٹرینوں کا آرڈر دے دیا
  • ترکیہ میں تارکینِ وطن کی کشتی ڈوب گئی،کم ازکم 14 افراد ہلاک
  • کراچی: ماڑی پور میں بس الٹ گئی، متعدد افراد زخمی
  • کراچی: ماڑی پور نیو ٹرک اڈا کے قریب بس الٹ گئی
  • ٹرمپ کا روس پر بڑا وار: 2 بڑی روسی آئل کمپنیوں پر سخت پابندیاں عائد، پیوٹن سے ملاقات منسوخ
  • آئس لینڈ میں پہلی بار مچھر دریافت