ٹانک (مانیٹرنگ دیسک)خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں گزشتہ شب نامعلوم مسلح افراد نے گرلز پرائمری اسکول کو بم سے اڑا دیا۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ضلع ٹانک شبیر حسین شاہ کے مطابق ٹانک کے نواحی علاقے گرہ بڈھا میں نامعلوم مسلح افراد نے گزشتہ شب گرلز پرائمری اسکول کو بم سے اڑایا۔

دہشتگردوں نے اسکول کی عمارت میں بم نصب کیا تھا جو زوردار دھماکے سے پھٹا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی، دھماکے سے اسکول کی عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔علاقے کے عمائدین کے مطابق ضلع بھر میں امن و امان کی صورتحال انتہائی غیر تسلی بخش ہے اور کسی کا جان و مال محفوظ نہیں ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کئی تدریسی عمارتوں کو نقصان پہنچایا جاچکا ہے۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

خضدار میں مسلح افراد کا تعمیراتی کیمپ پر حملہ، 18 مزدور اغوا، گاڑیاں نذر آتش

کوئٹہ(نیوز ڈیسک)بلوچستان کے ضلع خضدار میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر حملہ کر کے 18 مزدوروں کو اغوا کر لیا جبکہ متعدد گاڑیوں اور مشینری کو آگ لگا کر تباہ کردیا۔

واقعہ صوبے میں ایک ہفتے کے اندر مزدوروں کے اغوا کا دوسرا بڑا سانحہ ہے، جس سے علاقے میں سیکیورٹی خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔

حکام کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ جمعرات کی رات خضدار سے تقریباً 80 کلومیٹر دور نال کے علاقے کلیڑی میں پیش آیا۔ درجنوں مسلح افراد نے سب سے پہلے شاہراہ کو بلاک کر کے ٹریفک روک دی اور پھر ایک نجی تعمیراتی کمپنی کے کیمپ اور کرش پلانٹ پر دھاوا بول دیا۔ یہ کمپنی خضدار کو ضلع واشک کے علاقے بسیمہ سے جوڑنے والی اہم سڑک کی تعمیر پر کام کر رہی تھی جو صوبے کی ترقیاتی منصوبوں کا حصہ ہے۔

علاقے کے لیویز انچارج علی اکبر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں نے کرش پلانٹ پر حملہ کر کے وہاں موجود گاڑیوں اور مشینری کو آگ لگا دی جس سے کم از کم 8 گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا، جن میں بھاری مشینری اور ٹرانسپورٹ وہیکلز شامل ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مسلح افراد کیمپ میں موجود مزدوروں کو زبردستی اپنے ساتھ لے کر فرار ہو گئے، اغوا ہونے والے زیادہ تر مزدوروں کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے، جو دور دراز علاقوں سے روزگار کی تلاش میں بلوچستان آئے تھے۔

تعمیراتی کمپنی ڈی بلوج کے منیجر ذوالفقار احمد نے تصدیق کی کہ ابتدائی طور پر مسلح افراد نے 20 مزدوروں کو اغوا کیا تھا، تاہم بعد میں دو مزدوروں کو چھوڑ دیا گیا۔ باقی 18 مزدور اب بھی لاپتا ہیں اور ان کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ذوالفقار احمد کا کہنا تھا کہ یہ حملہ کمپنی کے کام کو شدید متاثر کرے گا اور ملازمین میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کی۔ لیویز، فرنٹیئر کور (ایف سی) اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکار موقع پر پہنچے، علاقے کو گھیرے میں لے لیا، اور تحقیقات شروع کر دیں۔

حکام نے بتایا کہ اغوا شدہ مزدوروں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے، جس میں مقامی قبائلی عمائدین کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ تاہم، اب تک مزدوروں کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ابھی تک کسی بھی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ البتہ، اس علاقے میں بلوچ مسلح گروپ سرگرم ہیں، جو ماضی میں بھی تعمیراتی کمپنیوں، سڑکوں اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر حملے کرتے رہے ہیں۔

یہ گروپ اکثر حکومت مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں اور غیر مقامی مزدوروں کو نشانہ بناتے ہیں، جنہیں وہ بیرونی مداخلت کا حصہ قرار دیتے ہیں۔

یہ واقعہ بلوچستان میں سیکیورٹی کی ابتر صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ صرف ایک ہفتے کے اندر یہ مزدوروں کے اغوا کا دوسرا سنگین سانحہ ہے۔ چند روز قبل مستونگ کے علاقے دشت میں بھی نامعلوم مسلح افراد نے تعمیراتی کام پر مصروف 9 مزدوروں کو اغوا کر لیا تھا، جن کا اب تک کوئی پتہ نہیں چل سکا جس کے بعد چند روز میں اغوا کیے گئے مزدوروں کی تعداد 27 ہوگئی ہے۔

ان واقعات سے صوبے میں کام کرنے والے ہزاروں مزدوروں اور کمپنیوں میں تشویش پھیل گئی ہے، اور حکام پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ سیکیورٹی اقدامات کو مزید سخت کیا جائے۔

حکومت بلوچستان نے ان واقعات کی مذمت کی ہے اور وعدہ کیا ہے کہ مجرموں کو جلد گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ تاہم، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسے حملے صوبے کی معاشی ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہیں اور انہیں روکنے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ تحقیقات جاری ہیں اور مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خضدار میں مسلح افراد کا تعمیراتی کیمپ پر حملہ، 18 مزدور اغوا، گاڑیاں نذر آتش
  • ٹانک: مسلح افراد نے گرلز پرائمری اسکول دھماکے سے تباہ کردیا
  • لاہور میں نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر شہری کو قتل کردیا
  • ٹانک میں گرلز اسکول کو بم سے اڑا دیا گیا 
  • مستونگ میں 9 مزدور اغوا، مسلح افراد نامعلوم مقام پر لے گئے
  • شمالی وزیرستان: دہشت گرد حملے میں 6 افراد جان سے گئے، گاڑی نذرِ آتش
  • شمالی وزیرستان، گاڑی پر فائرنگ کرکے 6 افراد کو قتل کردیا گیا
  • شمالی وزیرستان: میر علی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
  • نوشکی میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکار جاں بحق