data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251025-08-25

 

 

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )عدالت عظمیٰ کے جسٹس اطہر من اللہ نے تربت میں نوجوان حیات کو والدین کے سامنے گولیاں مار کر قتل کرنے والے ایف سی اہلکار کی سزائے موت کے خلاف اپیل کا اقلیتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے اپیل خارج کردی۔عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ماورائے عدالت قتل آئین اور بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، ایف سی اہلکار کا جرم بزدلانہ، بہیمانہ اور عوامی ضمیر کو جھنجھوڑنے والا ہے، قانون نافذ کرنے والا اہلکار شہری کا قاتل بنے تو سب سے سخت سزا لازم ہے،ایف سی کی ذمے داری عوام کا تحفظ ہے، شہریوں پر گولیاں چلانا نہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اقلیتی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ یونیورسٹی کے طالبعلم حیات کو ایف سی اہلکار نے حراست میں قتل کیا، تربت میں ماں باپ کے سامنے نوجوان کو بالوں سے گھسیٹ کر

فائرنگ کرکے مارا گیا، ملزم شادی اللہ نے سرکاری بندوق سے مقتول کی پیٹھ میں 8 گولیاں ماریں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ والدین کی دہائیاں سننے کے باوجود فائرنگ جاری رکھی گئی، عدالت عظمیٰ ماورائے عدالت حراستی قتل کو فَساد فِی الارض قرار دے چکی، ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کے سزائے موت کے فیصلے کی توثیق برقرار رکھی جاتی ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کا یہ عذر قابل قبول نہیں کہ دھماکے میں ساتھیوں کے زخمی ہونے پر غصے میں آیا تھا،ایسے واقعات میں نرمی یا ہمدردی معاشرے میں لاقانونیت کو بڑھاتی ہے۔ملزم کے اعترافی بیان اور فرانزک شواہد سے جرم ثابت ہوا، ایسے مجرم معاشرے اور اداروں دونوں کے لیے خطرہ ہیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجرم شادی اللہ نے 2020 میں حیات نامی نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد گولیاں ماری تھیں، ایف سی کے قافلے پر آئی ای ڈی حملہ ہوا تو مقتول حیات والدین کو کھانا دینے کھیتوں میں جا رہا تھا، دھماکا سن کر بھاگتے ہوئے حیات کو ایف سی اہلکار نے حراست میں لیا اور قتل کر دیا تھا۔عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے دو ایک کے تناسب سے اکثریتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے مجرم کی سزائے موت کے مجرم کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا، جسٹس اطہر من اللہ نے اقلیتی فیصلہ جاری کیا۔

 

مانیٹرنگ ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جسٹس اطہر من اللہ ایف سی اہلکار فیصلے میں کہا اللہ نے

پڑھیں:

جسٹس گل حسن  نے حلف اٹھا لیا

اسلام آباد  (خصوصی رپورٹر) جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بطور سپریم کورٹ کے جج کا حلف اٹھا لیا ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سے سپریم کورٹ کے جج کا حلف لیا۔ اس موقع پر وفاقی آئینی عدالت کے جج جسٹس کے کے آغا، فیڈرل شرعی عدالت کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمٰن اور جوڈیشل کمشن کے رکن ایڈووکیٹ احسن بھون بھی موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

  • شہر میں بنیادی حقوق و بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ مفتی عدنان
  • کشمیریوں کے حق خودارادیت سے انکار انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے، محمد صفی
  • عدالتی اصلاحات کے ثمرات، ہائیکورٹ میں ایک ماہ میں 18 ہزار سے زائد مقدمات کے فیصلے
  • جسٹس گل حسن  نے حلف اٹھا لیا
  • کراچی، پی ٹی آئی رہنماؤں پر درج 9 مئی کے مقدمات میں گواہ پولیس اہلکار کو گرفتار کرنے کا حکم
  • کراچی، عدالت کا 9 مئی مقدمات کے گواہ پولیس اہلکار کی گرفتاری کا حکم
  • بھگوڑے عادل راجا کو ایک اور جھٹکا، عدالت کا بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر سے معافی مانگنے کا حکم
  • یوٹیوبر عادل راجہ کو بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر سے عوامی سطح پر معافی مانگنے کا حکم
  • حکومت پنجاب کابلدیاتی ایکٹ سراسر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے، مفتی عامر محمود 
  • آئی سی سی نے بھارتی ٹیم پر سلو اوور ریٹ کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کر دیا