ماورائے عدالت قتل آئین اور بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، جسٹس اطہر من اللہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251025-08-25
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )عدالت عظمیٰ کے جسٹس اطہر من اللہ نے تربت میں نوجوان حیات کو والدین کے سامنے گولیاں مار کر قتل کرنے والے ایف سی اہلکار کی سزائے موت کے خلاف اپیل کا اقلیتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے اپیل خارج کردی۔عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ ماورائے عدالت قتل آئین اور بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، ایف سی اہلکار کا جرم بزدلانہ، بہیمانہ اور عوامی ضمیر کو جھنجھوڑنے والا ہے، قانون نافذ کرنے والا اہلکار شہری کا قاتل بنے تو سب سے سخت سزا لازم ہے،ایف سی کی ذمے داری عوام کا تحفظ ہے، شہریوں پر گولیاں چلانا نہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اقلیتی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ یونیورسٹی کے طالبعلم حیات کو ایف سی اہلکار نے حراست میں قتل کیا، تربت میں ماں باپ کے سامنے نوجوان کو بالوں سے گھسیٹ کر
فائرنگ کرکے مارا گیا، ملزم شادی اللہ نے سرکاری بندوق سے مقتول کی پیٹھ میں 8 گولیاں ماریں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ والدین کی دہائیاں سننے کے باوجود فائرنگ جاری رکھی گئی، عدالت عظمیٰ ماورائے عدالت حراستی قتل کو فَساد فِی الارض قرار دے چکی، ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کے سزائے موت کے فیصلے کی توثیق برقرار رکھی جاتی ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کا یہ عذر قابل قبول نہیں کہ دھماکے میں ساتھیوں کے زخمی ہونے پر غصے میں آیا تھا،ایسے واقعات میں نرمی یا ہمدردی معاشرے میں لاقانونیت کو بڑھاتی ہے۔ملزم کے اعترافی بیان اور فرانزک شواہد سے جرم ثابت ہوا، ایسے مجرم معاشرے اور اداروں دونوں کے لیے خطرہ ہیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجرم شادی اللہ نے 2020 میں حیات نامی نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد گولیاں ماری تھیں، ایف سی کے قافلے پر آئی ای ڈی حملہ ہوا تو مقتول حیات والدین کو کھانا دینے کھیتوں میں جا رہا تھا، دھماکا سن کر بھاگتے ہوئے حیات کو ایف سی اہلکار نے حراست میں لیا اور قتل کر دیا تھا۔عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے دو ایک کے تناسب سے اکثریتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے مجرم کی سزائے موت کے مجرم کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا، جسٹس اطہر من اللہ نے اقلیتی فیصلہ جاری کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس اطہر من اللہ ایف سی اہلکار فیصلے میں کہا اللہ نے
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، پاکستان
پاکستان نے 1967 سے قبل کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیتے ہوئے القدس الشریف کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اپنے مستقل مؤقف کو دہرایا ہے۔
دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسرائیل کی جانب سے غزہ امن معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کرتا ہے۔
????PR No.3️⃣1️⃣1️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣5️⃣
Pakistan Strongly Condemns Israel’s Violations of the Gaza Peace Agreement
????⬇️https://t.co/OSMlF2aHt6 pic.twitter.com/trSE1DZHaP
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) October 22, 2025
ترجمان کے مطابق اسرائیلی فوج کے تازہ فضائی حملوں کے نتیجے میں متعدد بے گناہ فلسطینی شہری شہید ہوئے ہیں، جو شرم الشیخ امن معاہدے کی روح کے منافی ہیں۔
پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ عالمی ادارے جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور فلسطینی عوام کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
مزید برآں پاکستان نے فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور اُن کی جدوجہدِ آزادی کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے، اور اسرائیلی جارحیت کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین سے متعلق پاکستان کی پالیسی واضح، غزہ امن منصوبے پر سیاست نہ کی جائے، اسحاق ڈار
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کو مانتے ہوئے ثالثی ملکوں نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، تاہم اس کے باوجود اسرائیل کی جانب سے جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ جس پر دنیا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آزاد فلسطینی ریاست پاکستان دفتر خارجہ غزہ جنگ بندی معاہدہ وی نیوز