امریکی نائب صدر نے اسرائیلی پارلیمنٹ کے فیصلے کو احمقانہ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جے ڈی وینس نے اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق سے متعلق ووٹنگ کو احمقانہ سیاسی حربہ قرار دے دیا۔
عالمی میڈیا کےمطابق امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اسرائیلی دورہ مکمل کرکے واپس جاتے ہوئے تل ابیب ائیرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک بے معنی علامتی ووٹ تھا، جس کا کوئی عملی اثر نہیں، اگر یہ سیاسی حربہ تھا تو یہ بہت ہی بے وقوفانہ تھا اور وہ ذاتی طور پر اسے غزہ امن معاہدے کی توہین سمجھتے ہیں۔
جی ڈی وینس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی یہ ہے کہ مغربی کنارہ اسرائیل میں ضم نہیں کیا جائے گا اور یہ مؤقف برقرار رہے گا تاہم اگر اسرائیلی پارلیمنٹ علامتی ووٹ دینا چاہتی ہے تو دے دے لیکن ہم اس سے بالکل خوش نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ نے گزشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے غیرقانونی بل کی پہلے مرحلے میں منظوری دی تھی تاہم بل کی اگلے مرحلے کی منظوری کو فی لحال روک دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی پارلیمنٹ
پڑھیں:
اسرائیل کا مقبوضہ مغربی کنارے کے اضمام کا فیصلہ عالمی سطح پر بھی مسترد
اسرائیلی پارلیمنٹ نیسٹ نے ووٹوں کی اکثریت سے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا جس پر عالمی سطح پر شدید تنقیدیں اُٹھ رہی ہیں اور فیصلے کو مسترد کیا جارہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اس کے ساتھ ایک اور بل بھی منظور ہوا ہے جو کہ مقبوضۃ مشرقی یروشلم کے قریب واقع بستی مالے ادومیم کو بھی اسرائیلی خودمختاری کے تحت لانے کا ہے۔
اہم واضح رہے کہ قانون سازی ابھی حتمی نہیں ہوئی ہے، یہ بل ابھی خارجہ امور دفاعی کمیٹی سے بھی منظور ہونا ہے۔
اس فیصلے پر کئی عرب ملکوں، ترکی اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ اُردن نے کہا ہے کہ یہ عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور دوری ریاستی حل کے امکان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
دوسری جانب قطر اور سعودی عرب نے بھی اسے فلسطینی عوام کے تاریخی اور قانونی حقوق پر حملہ قرار دیا ہے۔ ترکیے نے اعلان کیا کہ یہ بل کُلی طور پر کالعدم ہے اور بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل کا مقبوضہ علاقوں پر قبضہ اور بستیوں کا قیام بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام غزہ امن معاہدے سمیت جاری امن عمل کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اگر یہ ضم کا عمل آگے بڑھتا ہے تو فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ اور شہری کنٹرول مزید بڑھ جائے گا جس کا مطلب ہے مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام کا امکان تقریباً ناممکن ہوجائے گا۔
اسرائیلی حکومت کے اندر اس پر اتفاق نہیں ہے — مثلاً Benjamin Netanyahu کی جماعت (لیکود) نے اس بل کی حمایت نہیں کی، مگر اُن کی حکومت کے بعض اتحادی جماعتوں نے ووٹ دیا۔