واشنگٹن (ویب ڈیسک )اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا اہم بیان سامنے آ گیا۔اسرائیلی دورہ مکمل کرکے واپس جاتے ہوئے تل ابیب ائیرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جے ڈی وینس نے اسے سیاسی حربہ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بے معنی علامتی ووٹ تھا، جس کا کوئی عملی اثر نہیں، اگر یہ سیاسی حربہ تھا تو یہ بہت ہی بیوقوفانہ تھا ، میں ذاتی طور پر اسے غزہ امن معاہدے کی توہین سمجھتا ہوں۔

امریکی نائب صدر نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی یہ ہے کہ مغربی کنارہ اسرائیل میں ضم نہیں کیا جائے گا اور یہ مؤقف برقرار رہے گا تاہم اگر اسرائیلی پارلیمنٹ علامتی ووٹ دینا چاہتی ہے تو دے دے لیکن ہم اس سے بالکل خوش نہیں۔واضح رہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ نے گزشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے غیر قانونی بل کا پہلا مرحلہ منظور کیا تھا۔

پاکستان، سعودی عرب، ترکیے، او آئی سی اور عرب لیگ سمیت 17 ممالک اور تنظیموں نے مغربی کنارے پر قبضے کے غیرقانونی بل کی اسرائیلی کینسیٹ سے منظوری کی شدید مذمت کی ہے۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

جہاں اتفاق نئے صوبے بنائیں، ایک پارلیمنٹ سے 2 ترامیم کافی، موجودہ حالات میں وزیراعظم نہیں بن سکتا: بلاول

لاہور، اسلام آباد (کامرس رپورٹر + نامہ نگار + نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گورنر ہاؤس لاہور میں مختلف ٹی وی نیوز چینلز کے بیورو چیفس اور سینئر اینکرز سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک پارلیمنٹ سے دو آئینی ترامیم کافی ہیں، مزید کی گنجائش نہیں۔آئین ایسی دستاویز نہیں کہ بار بار تبدیل کیا جائے۔ اگر عوام ووٹ دیں گے تو وزیراعظم بنوں گا۔ صحافی کے سوال کہ موجودہ حالات میں وزیراعظم بنیں گے، پر بلاول نے کانوں کو ہاتھ لگا لئے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پنجاب میں اتحادیوں کو بھی سپیس لینی پڑتی ہے۔ پنجاب میں وزارتیں نہیں لیں گے۔ پیپلز پارٹی کی خوبی جمہوری بھی رہے اور گورنر راج بھی بہت لگائے۔ جہاں تک نئے صوبے بنانے کہ بات ہے، صوبہ بنانے کے لئے پہلے پنجاب اسمبلی کے منظور کردہ قرارداد پر عمل کریں۔ سینٹ کے کمشن نے قرار دیا تھا کہ جنوبی پنجاب کو صوبہ بنایا جائے۔ پہلے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے لئے اتفاق رائے پر عمل کریں، پھر آگے چلیں۔ زیادہ صوبے بنانے کی بات کر کے پہلے کی اتفاق رائے کو خراب کرنا ہے۔ پنجاب اسمبلی کی قرارداد کی بات کی ہے، پنجاب کی تقسیم کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ پنجاب میں ابھی بلدیاتی نظام پر قانون بنایا گیا۔ سندھ میں ایسا کرتا تو بہت ردعمل آتا، لوگوں نے الٹا ٹانگ دینا تھا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پہلے ہی میرا پنجاب میں آباد ہضم نہیں ہوتا، میں تو کہتا ہوں یہ سندھ آیا کریں۔ میں تو یہ بھی کہتا ہوں کہ سندھ میں اپنا گورنر لگائیں، جو ابھی تک نہیں لگایا۔ بیس صوبے بنانے سے پہلے جہاں نئے صوبے بنانے سے متعلق جہاں اتفاق رائے موجود ہے پہلے وہاں بنائیں۔ سیاست میں آگے بڑھنے کا مفاہمت ہی بہترین طریقہ ہے۔ جھگڑے والے ماحول میں رہے تو معاملہ خراب رہے گا۔ بہتر حالات پیدا ہونے چاہئیں۔ عمران خان سے ذاتی اختلاف نہیں ہے۔ ان کا طریقہ غلط ہے۔ مفاہمت ہوگا، سب کو ایک ہونا پڑے گا تاکہ سیاسی استحکام کی طرف بڑھیں، اگر ایسے ماحول میں رہیں گے کہ ایک دوسرے سے بات نہ کر سکیں اور پھر ایک صوبے کے حالات خراب ہوں تو مسائل ہوں گے۔ جس صوبہ کی پی ٹی آئی کی ذمہ داری ہے وہاں ان کی حکومت ناکام ہو چکی۔ پیپلز پارٹی جب قدم بڑھانے کیلئے تیار ہوتی ہے تو پھر دوسری طرف حالات خراب ہو جاتے۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ نوازشریف سے کوٹ لکھپت ملنے گئے کیا اڈیالہ بھی جائیں گے، جس پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جی نواز شریف سے ملنے گیا تھا لیکن انہوں نے باہر نکلتے ہی ایک جلسے میں ہمارے پر حملہ کر دیا۔ پنجاب میں گورنر کے اختیارات اور وسائل نہیں رہے لیکن گورنر سردار سلیم حیدر محنت سے بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ پنجاب کی وزیر اعلیٰ اچھا کام کر رہی ہیں۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ رات مختلف ٹی وی نیوز چینلز کے مالکان کے اعزاز میں گورنر ہاؤس میں عشائیہ دیا۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے  لاہور میں پنجاب کے صنعت کاروں اور تاجر برادری کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ تاجر برادری کے مستقبل اور اس بات پر بات کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کس طرح مدد کر سکتی ہے۔ انہوں نے پاکستان کے 165 اضلاع میں برآمدات کے مواقع بڑھانے کے لیے تاجر برادری کی کاوشوں اور تحقیق کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی آپ کو اپنا ان پٹ دینا چاہتے ہیں اور آپ کی کوششوں کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی بنیاد رکھی کیونکہ اس کا مقصد پاکستان اور اس کے عوام کو فائدہ پہنچانا تھا۔ میرے لیے یہ اعزاز کی بات تھی کہ بحیثیت وزیرِ خارجہ مجھے معلوم ہوا کہ چین خصوصی طور پر پاکستان کو سہولت دیتا ہے اور پاکستانی مصنوعات کو ترجیح دینا چاہتا ہے، لیکن ہم اس چینی ترجیح سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھا رہے۔ ہمیں اس خصوصی حیثیت سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے اور پھر ہم ان سے مزید آسانیوں کا مطالبہ بھی کر سکتے ہیں۔ چین نے ہر شعبے میں یہ مواقع فراہم کیے ہیں لیکن ہم ان سے پورا فائدہ نہیں اٹھا رہے۔ ہمیں اس نئے ٹیرف ماحول میں مواقع تلاش کرنا ہوں گے۔ امید ہے کہ وفاقی حکومت بھی انہی خطوط پر کام کر رہی ہوگی۔ یورپ کے ساتھ ہمارا جی ایس پی پلس ہے اور اس کے ذریعے ہم نے 80 فیصد برآمدات میں اضافہ کیا ہے، جبکہ یورپ نے بھی پاکستان کو برآمدات میں 60 فیصد فائدہ حاصل کیا ہے۔ ہم اضلاع کی سطح پر، خاص طور پر ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں معاشی امکانات تلاش کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بیرونی منڈیوں میں برآمدات بڑھانے کے مواقع تلاش کر سکتے ہیں۔ ہم اضلاع کی سطح پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بھی قائم کر سکتے ہیں۔ صدرِ مملکت، گورنر پنجاب، گورنر خیبرپختونخوا، سندھ حکومت، بلوچستان حکومت اور وزیرِ اعظم سب آپ کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ وزیرِ اعظم اور ان کی ٹیم مرکزیت پر یقین رکھتی ہے جبکہ ہم غیر مرکزیت پر یقین رکھتے ہیں۔ آپ کی ضلعی منصوبہ بندی ہمارے مؤقف کو مزید تقویت دے گی۔ میں آپ کی ضلع وار تحقیق کی بھرپور تعریف کرنا چاہتا ہوں۔ تاجر برادری کی معاشی سفارشات پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاجر برادری کا نقط نظر بالکل درست ہے۔ ہم سب پاکستان کی آمدنی، ٹیکس وصولی اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ چاہتے ہیں۔ ہمارا مشترکہ مقصد معاشی ترقی اور انسانی ترقی ہے، لیکن اس تک پہنچنے کے طریقہ کار پر ہمارا نقط نظر مختلف ہے۔ موجودہ اور پچھلی حکومتیں معیشت کو زبردستی چلانا چاہتی تھیں، لیکن میرا نہیں خیال کہ ملک کی معیشت زبردستی چلائی جا سکتی ہے۔ ہمیں معیشت کو سمجھ بوجھ سے چلانا چاہیے۔ اگر ہم ٹیکس دینے والے شہریوں کی عزت کریں بجائے اس کے کہ انہیں دھونس سے ٹیکس دینے پر مجبور کریں، تو ہمیں کہیں بہتر نتائج مل سکتے ہیں۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ18ویں ترمیم سے پہلے خدمات پر سیلز ٹیکس کی وصولی ایف بی آر کرتی تھی اور اس کے ریکارڈ سب کے سامنے ہیں کہ ایف بی آر کتنا ٹیکس وصول کرتا تھا۔ 18ویں ترمیم کے بعد سندھ اور دیگر صوبوں نے خدمات پر سیلز ٹیکس کی وصولی شروع کی اور ہم نے ریکارڈ توڑ دئیے۔ ہر صوبے نے اس سے کہیں زیادہ اکٹھا کیا جتنا پہلے وفاق کرتا تھا۔ یہ غیر مرکزیت کے فائدے کا ثبوت ہے۔ سندھ نے ان ٹیکسوں کی وصولی میں دیگر صوبوں سے بہتر کارکردگی دکھائی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سندھ میں خدمات پر سیلز ٹیکس دیگر صوبوں سے کم ہے، جس کی وجہ سے تاجر برادری ہمارے صوبے میں کاروبار کرنا پسند کرتی ہے۔ ہمیں ایف بی آر کو ایسا ادارہ بنانا چاہیے جس میں ہر صوبے کی نمائندگی ہو۔ عوام اور تاجر برادری کو ایف بی آر پر اعتماد ہونا چاہیے تاکہ ہم ٹیکس وصولی کے اہداف حاصل کر سکیں۔ ٹیکس ایک ذمہ داری ہونا چاہیے، بوجھ نہیں۔ ہم وفاقی حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ اگر اسے معاشی مشکلات پر قابو پانا ہے تو اس کا حل موجود ہے۔ اس وقت ایف بی آر وفاق کے لیے اشیاء پر سیلز ٹیکس بھی جمع کرتا ہے۔ یہ ذمہ داری صوبوں کو بھی دی جا سکتی ہے۔ اگر صوبے آپ کا ہدف پورا کریں تو ہم یہ تمام وصولیاں وفاق کو دینے کے لیے تیار ہیں۔ اگر صوبے ہدف پورا نہ کر سکیں تو وفاق ہمارے حصے سے وہ رقم منہا کر سکتا ہے، آج بھی ہم200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والے صارفین کو سبسڈی دے سکتے ہیں۔ ہمیں ریلیف کے تصور کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ باقی آبادی کو کراس سبسڈی دینے کے بجائے، قلیل مدت میں ہم گرین انرجی کے ذریعے 200 یونٹ سے کم استعمال کرنے والوں کو ریلیف دینے کی کوشش کریں گے۔ ہم نے بھرپور کوشش کی اور سندھ حکومت کے تحت تھر کول منصوبے کے ذریعے توانائی فراہم کی، جو سب سے سستا توانائی پیدا کرنے والا منصوبہ ہے۔ صوبائی حکومتیں 50 میگاواٹ تک کے بجلی گھر قائم کر سکتی ہیں۔ ہمارے پاس 50 میگاواٹ کے دو پلانٹس تھے جو اپنی تعمیر کردہ ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے کے-الیکٹرک کو سب سے سستی بجلی فراہم کر رہے ہیں۔ چیئرمین بلاول نے پنجاب کی بزنس کمیونٹی کو سندھ سے کوئلہ حاصل کرنے کی پیشکش کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انسانی حقوق کو جمہوریت کی روح قرار دیتے ہوئے ہر پاکستانی کے وقار، آزادی اور مساوی حقوق کے لیے اپنی جماعت کے غیرمتزلزل عزم کی تجدید کی ہے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری گزشتہ روز میاں منظور احمد مانیکا (مرحوم) کے گھر گئے۔انہوں نے میاں منظور احمد مانیکا کی دختر بشریٰ منظور مانیکا اور صاحبزادے میاں واصل منظور مانیکا سے والد کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا۔گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، سابق وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف، نیئر حسین بخاری، ندیم افضل چن، شہزاد سعید چیمہ، علی قاسم گیلانی و دیگر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ تھے۔ دریں اثناء صدر مملکت آصف علی زرداری آج لاہور پہنچیں گے۔ وہ لاہور میں 2 روز قیام کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • جہاں اتفاق نئے صوبے بنائیں، ایک پارلیمنٹ سے 2 ترامیم کافی، موجودہ حالات میں وزیراعظم نہیں بن سکتا: بلاول
  • اسرائیل کی اردن سے مغربی کنارے کیلئے سامان کی ترسیل کی اجازت
  • فوج کو کمزور کرکے پارلیمنٹ مضبوط نہیں ہوسکتی، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان
  • ملک 75 سال سے آزاد ہے لیکن "وَندے ماترم" پر بحث آج کیوں ہورہی ہے، پرینکا گاندھی
  • اسرائیلی افواج کا غزہ پر گولہ باری اور عمارتیں تباہ، امریکی ثالثی والے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی
  • پی ٹی آئی کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ قائد بڑا ہے یا ملک، خالد مقبول صدیقی
  • غزہ امن منصوبے کا دوسرا مرحلہ، اسرائیلی وزیراعظم نے اہم اعلان کردیا
  • اسرائیلی صدر نے نیتن یاہو کو معافی دینے کی ٹرمپ کی درخواست مسترد کردی
  • اسرائیلی صدر نے نیتن یاہو کی کرپشن مقدمات میں معافی کی امریکی درخواست مسترد کر دی
  • صدر ٹرمپ کو امن ایوارڈ دینے کے بعد فیفا کی سیاسی غیر جانبداری پر سوالات کھڑے ہوگئے