اسرائیلی صدر نے نیتن یاہو کی کرپشن مقدمات میں معافی کی امریکی درخواست مسترد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھیجی گئی درخواست کو مسترد کر دیا، جس میں نیتن یاہو کو بدعنوانی کے مقدمات میں معافی دینے کی سفارش کی گئی تھی۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی صدر نے واضح کیا کہ وہ امریکی صدر کی رائے اور دوستی کا احترام کرتے ہیں لیکن اسرائیل ایک خودمختار ملک ہے اور اس کے قانونی نظام کی مکمل پاسداری لازمی ہے، اسرائیلی عوام کی بھلائی ان کی اولین ترجیح ہے اور کسی بھی فیصلے میں ملک کی خودمختاری اور عدالتی عمل کو مقدم رکھا جائے گا۔
خیال رہےکہ اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کے مقدمات میں مالی بے ضابطگی، طاقت کا غلط استعمال اور دیگر الزامات شامل ہیں، نیتن یاہو کے خلاف گزشتہ پانچ سال سے کرپشن کے مقدمات زیر التواء ہیں اور ان پر عدالتی کارروائی جاری ہے۔
واضح رہےکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کی اسفارش کے لیے اسرائیلی صدر کو ایک خط ارسال کیا تھا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نیتن یاہو کے خلاف الزامات سیاسی نوعیت کے ہیں اور انہیں اس بناء پر معافی دی جانی چاہیے تاکہ اسرائیلی سیاست میں استحکام برقرار رہے۔
ٹرمپ نے خط میں اس بات پر زور دیا تھا کہ نیتن یاہو نے اسرائیل کی قیادت میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور ان کے خلاف مقدمات ملک کی سیاسی صورتحال پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی صدر نیتن یاہو کے خلاف
پڑھیں:
اسرائیلی جنگی جنون ختم نہ ہوا، بجٹ 2026 میں افواج کیلیے 35 بلین ڈالر مختص
اسرائیل کا جنگی جنون ختم نہ ہوا، اسرائیلی کابینہ نے 2026ء کا بجٹ منظور کر لیا جس میں اسرائیلی افواج کے لیے 35 بلین ڈالر کی بھاری رقم مختص کی گئی۔ یہ رقم ابتدائی مجوزہ 28 بلین ڈالر کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافہ کر رہی ہے۔
خبرایجنسی کے مطابق بجٹ کی منظوری کابینہ سطح پر تو حاصل کر لی گئی، تاہم اصل مرحلہ اب پارلیمنٹ میں ووٹنگ کا ہے جہاں وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو اپنے ہی حکومتی اتحاد میں بڑھتی ہوئی سیاسی تقسیم کے باعث سخت چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسرائیلی قانون کے مطابق نیتن یاہو حکومت کو مارچ 2026ء سے قبل ہر صورت پارلیمنٹ سے بجٹ منظور کروانا ہے بصورت دیگر اسرائیل میں نئے انتخابات کرانے ہوں گے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق یہی شرط حکومت پر سب سے زیادہ دباؤ ڈال رہی ہےکیونکہ بجٹ کی منظوری میں کسی بھی رکاوٹ سے نیتن یاہو کا اقتدار خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
گزشتہ دو برسوں کے دوران غزہ جنگ، اس میں ہونے والی عارضی جنگ بندیاں، اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے یہودی مذہبی طلبہ کو لازمی فوجی خدمت سے استثنیٰ دینے کے مطالبات نے حکومتی اتحاد میں نمایاں اختلافات پیدا کر دیے تھے۔
دفاعی بجٹ میں اس بڑے اضافے نے اس تقسیم کو مزید گہرا کر دیا ہے جبکہ پارلیمنٹ میں ہونے والی آئندہ ووٹنگ حکومت کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔