Jasarat News:
2025-12-10@04:59:52 GMT

امریکی وچینی صدورکی ملاقات 30 اکتوبر کو ہو گی‘ وائٹ ہاؤس

اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

251025-08-8

 

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا اور چین کے صدور ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات30 اکتوبرکو متوقع ہے۔عالمی نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 30 اکتوبر سے 1 نومبر کے درمیان ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن سمٹ میں جانے سے قبل چین کا دورہ کر سکتے ہیں، یا وہ جنوبی کوریا میں سمٹ کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطح کی ملاقات11 جولائی کو ملائیشیا میں ہوئی تھی، جب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے ملاقات کی تھی، جسے دونوں نے مثبت اور تعمیری قرار دیا تھا۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر عاید کی گئی بڑھتی ہوئی محصولات کی جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس نے عالمی تجارت اور سپلائی چینز کو شدید متاثر کیا ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

امریکی حکمت عملی میں روس کے لیے نرم مؤقف، یورپی ممالک میں تشویش بڑھ گئی

امریکی حکمت عملی میں روس کے بارے میں نرم موقف نے یورپی ممالک میں تشویش بڑھا دی ہے۔

ماسکو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی نیشنل سکیورٹی اسٹریٹجی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے اپنے وژن سے بڑی حد تک مطابقت رکھنے والی قرار دیا ہے۔ امریکی انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والی 33 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں یورپ کو تہذیبی زوال کے خطرات سے دوچار قرار دیا گیا ہے جبکہ روس کو امریکہ کے لئے خطرہ نہیں سمجھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا روس مذاکرات کی میزبانی پر پیوٹن کا سعودیہ سے اظہار تشکر

دستاویز میں غیر ملکی اثر و رسوخ کے خلاف اقدامات، بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی روک تھام اور یورپی یونین کی مبینہ سینسر شپ کے رجحان کو چیلنج کرنا بنیادی ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے۔ یورپی حکام اور تجزیہ کاروں نے اس حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے اسے کریملن کے بیانیے سے مشابہ قرار دیا ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روسی خبر رساں ایجنسی تاس کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکی دستاویز میں کی جانے والی تبدیلیاں روسی نقطہ نظر سے مطابقت رکھتی ہیں اور ماسکو اسے مثبت قدم سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حتمی رائے دینے سے قبل اس حکمت عملی کا مزید جائزہ لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: جی20 ممالک کے اجلاس میں روس یوکرین امن منصوبے پر غور، امریکا نے بائیکاٹ کیوں کیا؟

نئی امریکی حکمت عملی میں روس کے بارے میں نرم موقف نے یورپی حلقوں میں تشویش بڑھا دی ہے۔ یورپی حکام کو اندیشہ ہے کہ اس سے یوکرین میں جاری جنگ پر امریکی مؤقف کمزور ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں یورپی یونین کو جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکہ کو روس کے ساتھ تزویراتی استحکام بحال کرنا ہوگا تاکہ یورپی معیشتیں مستحکم رہ سکیں۔

دستاویز میں یورپ کی آئندہ بیس سال میں شناخت تبدیل ہونے کے خطرے اور معاشی مسائل کو تہذیبی زوال کے مقابلے میں ثانوی قرار دیا گیا ہے۔ اس میں قومی رجحان رکھنے والی یورپی سیاسی جماعتوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو سراہا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ امریکہ اپنی حلیف جماعتوں کو اس رجحان کو فروغ دینے کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ بندی کا انحصار پیوٹن پر ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

جرمن وزیر خارجہ جوہان وادے فول نے کہا کہ امریکہ نیٹو میں ہمارا اہم اتحادی ہے لیکن آزاد معاشرے اور اظہار رائے کے معاملات کو سکیورٹی حکمت عملی کا حصہ نہیں ہونا چاہئے۔ پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے اپنے بیان میں کہا کہ یورپ امریکہ کا سب سے قریبی اتحادی ہے اور اسی حکمت عملی سے مشترکہ سلامتی کو تقویت ملتی ہے۔

سابق سوئیڈش وزیر اعظم کارل بلڈٹ نے اس حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے اسے یورپی انتہا پسند دائیں بازو سے بھی زیادہ سخت قرار دیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی سے قربت بڑھا رہا ہے جسے جرمن انٹیلی جنس انتہا پسند قرار دے چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا امریکا سے نیو اسٹارٹ معاہدے کی تجدید میں مساوی اقدام کا مطالبہ

امریکہ نے نئی حکمت عملی میں ویٹی کان بحر اور مشرقی بحر الکاہل میں منشیات کی اسمگلنگ کرنے والی کشتیوں کے خلاف کارروائی اور وینیزویلا میں ممکنہ فوجی اقدامات کے اشارے بھی دیے ہیں۔ دستاویز میں جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور تائیوان سے دفاعی اخراجات بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

امریکی ڈیموکریٹ اراکین کانگریس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ حکمت عملی امریکی خارجہ تعلقات کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ریاست کولوراڈو کے رکن جیسن کرو نے اسے امریکہ کی عالمی ساکھ کے لئے تباہ کن قرار دیا جبکہ نیویارک سے تعلق رکھنے والے گریگوری مِیکس نے کہا کہ یہ حکمت عملی کئی دہائیوں پر محیط امریکی اقدار پر مبنی قیادت کو مسترد کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا پیوٹن تشویش ڈونلڈ ٹرمپ روس یورپی کونسل یورپی ممالک یوکرین

متعلقہ مضامین

  • محسن نقوی کی  انگلینڈ کے وزرا کے ساتھ مجرموں کی حوالگی پر اہم بات چیت
  • وزیر اعظم شہباز شریف سے انڈونیشیا کے صدر کی ملاقات؛ دوطرفہ تعلقات کو مزید بڑھانے پر اتفاق
  • فیلڈ مارشل عاصم منیر سے انڈونیشیئن صدر پروابوو سبیانتو کی ملاقات، دونوں ممالک کا دفاعی تعاون مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • امریکی سفیر سے ملاقات: بجلی شعبہ کی ترقی‘ سرپلس پاور پیکج پر مدد کریں: اویس لغاری 
  • پاک چین تعلقات خطے کے امن اور ترقی کی بنیاد ہیں، اسحاق ڈار
  • خواجہ آصف سے تاجکستان کے سفیر کی ملاقات، دوطرفہ دفاع اور اقتصادی تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال
  • امن معاہدے کے باوجود تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی سرحد پر جھڑپیں شدت اختیار کر گئیں
  • امن معاہدہ ناکام؟ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں دوبارہ شدید جھڑپیں شروع
  • ڈیفنس میں وائٹ کرولا گینگ کے 5 کارندے گرفتار
  • امریکی حکمت عملی میں روس کے لیے نرم مؤقف، یورپی ممالک میں تشویش بڑھ گئی