یورپی یونین کے قانون کی خلاف ورزی، انسٹاگرام و فیس بک مشکل میں
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
یورپین کمیشن کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام اور فیس بک نے صارفین کو غیرقانونی مواد کی نشان دہی یا شکایت کرنے کے لیے آسان راستہ نہ فراہم کر کے یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
جمعے کو پیش کیے جانے والے تحقیق کے ابتدائی نتائج میں یونین کی ایگزیکٹیو باڈی کا کہنا تھا کہ میٹا (فیس بک اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی) نے کسی رپورٹ کو جمع کرانے کے حوالے سے صارفین کے لیے غیر ضروری مراحل رکھے ہوئے ہیں۔
کمیشن کا کہنا تھا کہ دونوں پلیٹ فارم بظاہر رپورٹنگ کے عمل میں گمراہ کن ڈیزائن استعمال کرتے ہیں جس سے صارفین الجھتا ہے اور ناامید ہو سکتا ہے۔
کمیشن نے بتایا کہ میٹا کی بات کی جائے تو فیس بک اور انسٹاگرام دونوں ہی صارفین کے لیے سہل ’نوٹس اور ایکشن‘ کا مکینزم فراہم نہیں کرتے۔
تاہم، میٹا کی جانب سے کسی قانون کی خلاف ورزی کی تردید کر دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیس بک
پڑھیں:
کشمیریوں کے حق خودارادیت سے انکار انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے، محمد صفی
غلام محمد صفی نے اقوام متحدہ، اسلامی ممالک، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ محض رسمی بیانات تک محدود رہنے کے بجائے کشمیریوں کو بھارتی ظلم و تشدد سے نجات دلائیں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے کہا ہے کہ بھارت کی روایتی ضد اور ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی دیرینہ تنازعہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ذرائع کے مطابق غلام محمد صفی نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیری عوام کو حقِ خودارادیت سے مسلسل محروم رکھنا عصرِ حاضر کی سب سے منظم اور سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت گزشتہ سات دہائیوں سے جموں و کشمیر پر اپنا ناجائز قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے اور کشمیری عوام کے تمام بنیادی انسانی حقوق کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج مقبوضہ جموں و کشمیر عملی طور پر دنیا کا سب سے بڑا عسکری قید خانہ بن چکا ہے، جہاں تقریبا 10لاکھ قابض فوجی تعینات ہیں اور پورا مقبوضہ علاقہ ایک مستقل خوف، جبر اور نگرانی کی علامت بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئے روز گھروں، بازاروں، تعلیمی اداروں اور دفاتر پر بھارتی فورسز کے چھاپے، بلاجواز گرفتاریاں، ماورائے عدالت قتل اور اظہارِ رائے اور میڈیا کی آزادی پر قدغن مقبوضہ کشمیر میں روز کا معمول بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی سے دستبردار ہونے پر مجبور کرنے کیلئے پورے مقبوضہ علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول مسلط ہے۔ حریت کنوینر نے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت 150 سے زائد کشمیری نظربندوں کو وادی کشمیر سے بھارت کی جیلوں میں منتقلی پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر انسانی حقوق واقعی عالمگیر ہیں تو پھر کشمیری عوام ان حقوق سے کیوں محروم ہیں؟ کیا انسانی حقوق بھی جغرافیہ، مذہب اور طاقت کے توازن کے مطابق تبدیل ہو جاتے ہیں؟ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیری عوام کا واحد جرم یہ ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس کا وعدہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں میں ان سے کیا گیا ہے۔
غلام محمد صفی نے اقوام متحدہ، اسلامی ممالک، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ محض رسمی بیانات تک محدود رہنے کے بجائے کشمیریوں کو بھارتی ظلم و تشدد سے نجات اورا نہیں کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دلانے کیلئے موثر اور عملی اقدامات کریں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے اب بھی اپنی خاموشی ترک نہ کی تو انسانی حقوق کا عالمی دن محض ایک رسمی دن بن جائے گا اور مقبوضہ علاقے میں ظلم، جبر اور انسانیت کی توہین کا سلسلہ مسلسل جاری رہے گا۔ غلام محمد صفی نے کہا کہ کشمیری عوام ہر قیمت پر اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور ایک دن مقبوضہ کشمیر میں آزادی کا سورج ضرور طلوع ہو گا۔